2 دسمبر 2025 - 17:55
فرانس میں 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کے لیے حجاب پر پابندی کی تجویز مسترد

فرانس کے وزیر داخلہ لوراں نونیز نے اتوار کو ایک نئی تجویز کو مسترد کر دیا جس کے تحت 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کو عوامی مقامات پر مسلم حجاب پہننے سے روکنے کی بات کی گئی تھی۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، یہ تجویز پارلیمنٹ میں قومی اسمبلی میں لیس ریپبلیکنز (LR) پارٹی کے سربراہ لوراں ووکیز نے پیش کی تھی۔

لوراں نونیز نے خبردار کیا کہ اس طرح کی پابندی نوجوان مسلم لڑکیوں اور ان کے خاندانوں کے لیے "تبعیض آمیز" ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بی ایف ایم ٹی وی کو بتایا کہ یہ اقدام "مسلمان شہریوں کے لیے تکلیف دہ محسوس ہو سکتا ہے" اور کہا، "میں اس کی اس طرح کی حمایت نہیں کرتا۔" نونیز، جو پہلے پیرس پولیس چیف رہ چکے ہیں، اکتوبر میں سخت گیر وزیر برونو ریٹائلئو کی جگہ وزیر داخلہ مقرر ہوئے۔

فرانس میں حجاب کے بارے میں بحث اس وقت دوبارہ زور پکڑ گئی ہے جب دائیں بازو سیاسی اور سماجی اثر و رسوخ حاصل کر رہا ہے اور سیکولرازم اور مذہبی علامات کے بارے میں گفتگو شدت اختیار کر گئی ہے۔ فرانس میں یورپ کی بڑی مسلم کمیونٹی موجود ہے اور یہ مسئلہ بار بار سیاسی کشیدگی کا سبب بنتا ہے۔

LR کی یہ تجویز قدامت پسندوں کی وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔ سینیٹ میں LR کی حالیہ رپورٹ میں یہاں تک تجویز دی گئی تھی کہ 16 سال سے کم بچوں کے لیے رمضان کے روزے پر بھی پابندی عائد کی جائے، جس پر فوری تنقید اور حد سے تجاوز کے خدشات سامنے آئے۔

اس سال کے شروع میں صدر ایمنوئل میکرون کی رینیسانس پارٹی نے بھی 15 سال سے کم عمر بچوں کے لیے عوامی مقامات پر برقع پر پابندی کی تجویز دی تھی۔

فرانس کے موجودہ قوانین پہلے ہی سرکاری ملازمین، اساتذہ اور پبلک اسکولوں کے طلبہ کو سرکاری عمارتوں اور اسکولوں میں دکھائی دینے والی مذہبی علامات، جیسے مسیحی صلیب، یہودی کیپا، سکھ عمامت اور مسلم حجاب پہننے سے روک دیتے ہیں۔

متعدد نقادوں کا کہنا ہے کہ فرانس کی بار بار حجاب، برقع اور دیگر مسلم لباس پر پابندی کی کوششیں بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا میں حصہ ڈالتی ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha