بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || عصرِ حاضر میں امتِ مسلمہ کو، کسی بھی زمانے سے زیادہ، ہدایت کے معیاروں اور حقیقی معارف و تعلیمات کی ضرورت ہے۔
بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ سورۂ قدر میں لفظ "لیلةُ القدر" سے مراد ـ جیسا کہ امام صادق(ع) نے فرمایا ـ سیدہ فاطمہ (س) کی مقدس ہستی کی طرف اشارہ ہے، کیونکہ آپۜ ولایتِ الٰہیہ کے نزول کا ظرف ہیں۔
سیدہ زہرا(س) اپنی تکوینی استعداد کے باعث گیارہ ائمہ(ع) کے ظہور کا سرچشمہ ہیں، جن میں سے ہر ایک اپنی منزل میں قرآنِ ناطق ہے، اور اُن کی ولایت کی حقیقت لیلۃ القدر میں ظہور پذیر ہوتی ہے۔
قرآن کے مفسرین سیدہ زہرائے بتول(س) کی نزولِ ولایت کی استعداد کے اثبات کے لئے 'آیتِ شجرۂ طیبہ' (ابراہیم ـ 24)، سورہ نور میں آیتِ مشکاۃ (آیت 35) اور سورۂ دخان کی تیسری آیت کا حوالہ دیتے ہیں۔
چنانچہ سیدہ زہرا(س) کو "لیلۃ القدر" کے مصداق کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے؛ ایک انسانِ کامل، جن کا ظاہر و باطن حقائقِ الٰہیہ کا مظہر اور معارفِ ربانیہ کے نزول کا واسطہ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ