اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل آج غزہ میں جنگ بندی کے منصوبے سے متعلق ایک امریکی مسودۂ قرارداد پر رائے شماری کے لیے اجلاس منعقد کرے گی، جس میں ایک بین الاقوامی استحکام فورس اور ’’بورڈ آف پیس‘‘ نامی عبوری حکومتی ادارے کی تشکیل سے متعلق شق بھی شامل ہے۔
پچھلے مسودوں کے برعکس، تازہ ترین ورژن میں مستقبل کی ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر موجود ہے۔ مسودے میں کہا گیا ہے کہ جب فلسطینی اتھارٹی مطلوبہ اصلاحات مکمل کر لے گی اور غزہ کی تعمیرِ نو کا عمل شروع ہو جائے گا، تو ’’فلسطینیوں کے حقِ خودارادیت اور ریاست کے قیام کے لیے ایک قابلِ اعتماد راستے کی شرائط بالآخر پوری ہو سکتی ہیں۔‘‘ تاہم اس امکان کو اسرائیل نے دو ٹوک انداز میں مسترد کر دیا ہے۔
غزہ پلان کی حمایت کرنے والے ممالک میں قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، انڈونیشیا، اردن، ترکیہ اور پاکستان شامل ہیں۔ غزہ پلان کے مسودے میں مشکل اور حساس نوعیت کے مذاکرات کے نتیجے میں کئی بار ترمیم کی گئی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق متن کے تازہ ترین ورژن میں ایک بین الاقوامی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کے قیام کی اجازت دی گئی ہے، جو اسرائیل اور مصر کے ساتھ ساتھ نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں کی سیکیورٹی اور غزہ کو غیر مسلح کرنے میں مدد کرے گی۔
غزہ پٹی دو سالہ لڑائی کے بعد بڑی حد تک ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکی ہے۔ یہ لڑائی 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ آئی ایس ایف ’’غیر ریاستی مسلح گروہوں‘‘ سے ہتھیاروں کے مستقل خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور امدادی راہداریوں کی سیکیورٹی پر بھی کام کرے گی۔
مزید برآں، غزہ کے لیے ایک ’’بورڈ آف پیس‘‘ کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو ایک عبوری انتظامی ادارہ ہوگا، جس کی مدتِ اختیار 2027 کے اختتام تک ہوگی، اور جس کی نظریاتی طور پر صدارت ٹرمپ کریں گے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ووٹنگ آج پیر کو شام کے وقت ہوگی۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کے باوجود جنوبی غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملے جاری ہیں، حملوں میں تین فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں، نابلس میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے نوجوان فلسطینی شہید ہو گیا، اسرائیلی ہیلی کاپٹروں نے جنوبی غزہ میں رفح کے شمالی علاقوں پر بھی بمباری کی۔
آپ کا تبصرہ