اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کے وزیرخارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے پیر کے روز 20ویں مشرقی ایشیائی اجلاس (East Asia Summit) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ایک ایسی برائی ہے جو عالمی امن اور انسانی سلامتی کے لیے مستقل خطرہ بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا: ’’دہشت گردی ایک مسلسل اورسنگین خطرہ ہے۔ دنیا کو اس کے خلاف زیرو ٹالرینس دکھانی ہوگی، کسی بھی قسم کی مصلحت یا ابہام کی گنجائش نہیں۔ دہشت گردی کے خلاف ہمارا دفاعی حق کسی بھی صورت میں سمجھوتے کے قابل نہیں۔ جے شنکر کی یہ باتیں بھارت کے قومی بیان (National Statement) کا حصہ تھیں جو اس اعلیٰ سطحی فورم پر پیش کیا گیا، جہاں انڈو پیسیفک خطے کے مختلف ممالک کے رہنما اور نمائندے موجود تھے۔
جے شنکر نے کہا کہ دنیا اس وقت ایسے تنازعات دیکھ رہی ہے جو قریبی اور بعید دونوں خطوں پر اثر ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے غزہ اور یوکرین کے تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا:’یہ تنازعات انسانی المیے کے ساتھ ساتھ غذائی تحفظ کو متاثر کر رہے ہیں، توانائی کی فراہمی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور عالمی تجارت میں خلل پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت غزہ امن منصوبے کا خیر مقدم کرتا ہے اور یوکرین جنگ کے جلد خاتمے کی بھی حمایت کرتا ہے۔
جے شنکر نے آسیان (ASEAN) کے ساتھ بھارت کے دیرینہ تعلقات کو دہراتے ہوئے کہا کہ مشرقی ایشیائی اجلاس (EAS) خطے میں امن اور استحکام کے لیے ایک اہم ستون بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’بھارت، مشرقی ایشیائی اجلاس کی سرگرمیوں اورمستقبل کی سمتوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ حال ہی میں ہم نے توانائی کی کارکردگی کی پالیسیوں پر علم و تبادلہ ورکشاپ اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کا ایک کنکلیو منعقد کیا ہے۔‘
وزیرخارجہ نے سمندری تعاون کے میدان میں بھارت کی مضبوط وابستگی پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ 2026 کو آسیان۔بھارت بحری تعاون کے سال کے طور پر منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم، آسیان کے انڈو پیسیفک نظریے اور 1982 کے اقوام متحدہ کنونشن برائےسمندری قانون (UNCLOS) کے اصولوں کے مطابق ہے۔‘ جے شنکر نے اعلان کیا کہ بھارت آئندہ مشرقی ایشیائی میرٹائم ہیریٹیج فیسٹیول کی میزبانی گجرات کے قدیم بندرگاہ لوٹھل میں کرے گا، اور ساتھ ہی ساتویں میرٹائم سیکیورٹی تعاون کانفرنس کے انعقاد کی بھی تجویز پیش کی۔
20ویں مشرقی ایشیائی اجلاس میں 19 ممالک کے رہنما شریک ہوئے جن میں آسیان رکن ممالک، بھارت، امریکہ، چین، جاپان اور آسٹریلیا شامل تھے۔ اجلاس میں علاقائی تعاون، اقتصادی استحکام اور عالمی سلامتی کے چیلنجز پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ یہ اجلاس اپنی 20ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہوا، جہاں رہنماؤں نے گزشتہ برسوں میں تعاون کے سفر کا جائزہ لیا اور مشرقی ایشیا میں امن، ترقی اور خوشحالی کے نئے اہداف طے کیے۔
آپ کا تبصرہ