اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق غزہ امن معاہدے کے بعد اسرائیلی قید سے رِہا ہونے والے متعدد فلسطینی قیدیوں نے اپنی حراست کے دوران پیش آنے والے مظالم اور اذیت ناک حالات کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ قیدیوں نے بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا تھا، نہ کھانے پینے کی مناسب سہولت تھی اور نہ ہی اوڑھنے پچھانے کے لیے کوئی چیز فراہم کی جاتی تھی۔
ایک فلسطینی قیدی نے بتایا کہ "ہم کسی جیل میں نہیں بلکہ مذبح خانے میں بند تھے، جہاں دن رات خوف، بھوک اور تشدد ہمارا مقدر بن چکے تھے۔"
ایک اور قیدی، یاسر ابو عمارہ، نے کہا کہ "ہمیں مسلسل مارا جاتا تھا اور کئی دنوں تک کھانا نہیں دیا جاتا تھا۔"
ذرائع کے مطابق رِہا ہونے والوں میں محمد الخلیلی بھی شامل ہیں جو الجزیرہ کے نامہ نگار ابراہیم الخلیلی کے بھائی ہیں۔ انہیں کسی الزام یا مقدمے کے بغیر 19 ماہ تک اسرائیلی قید میں رکھا گیا۔
رِہائی کے بعد محمد الخلیلی نے کہا کہ "ہمیں مارا، ڈرایا اور دھمکایا گیا۔ ہم نے ناقابلِ بیان اذیتیں برداشت کیں، لیکن شکر ہے کہ اب یہ سب ختم ہو گیا ہے۔"
رِہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں پر ہونے والے مظالم کی غیر جانب دارانہ تحقیقات کرائیں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
آپ کا تبصرہ