13 اکتوبر 2025 - 12:06
غزہ جنگ کے بعد اسرائیلی فوج اور وزارت خزانہ کے درمیان اختلافات

ایک طرف سے صہیونی حکومت کے حفاظتی حلقے غزہ پٹی میں طویل جنگ کے خاتمے کے لئے تیار ہیں، اس ریاست کے کی وزارت خزانہ نے ایک قسم کی "مالی جنگ بندی" کا اعلان کیا ہے!

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اخبار یدیعوت احرونوت کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج کو کوئی اضافی بجٹ نہیں دیا جائے گا، جس کے باعث غاصب ریاست کے کابینہ کے اندر نئے تنازعات ابھر رہے ہیں۔

صہیونی وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ ذریعے نے اخبار کو بتایا: "جنگ ختم ہو چکی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ فوج اربوں ڈالرز کی مزید درخواستوں کے بجائے اپنی کارکردگی بہتر بنائے۔"

کچھ ہفتے پہلے، اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے 30 ارب شیقل کا ہنگامی سیکیورٹی بجٹ منظور کیا، جس میں غزہ کے نام پر "انسانی امداد!" کے لئے 1.6 ارب شیقل بھی شامل تھے۔ اس اضافے نے عمومی بجٹ کی حد کو توڑ دیا اور تعلیم، صحت اور بہبود کے شعبوں میں شدید کمی ہوئی۔

اس کے باوجود، اسرائیلی فوج نے 2025 کے لئے مزید 20 ارب شیقل کے نئے اضافے کا مطالبہ کیا، جسے وزارت خزانہ نے سختی سے مسترد کر دیا۔ وزارت نے زور دے کر کہا کہ فوجی آپریشنز رک گئے ہیں،  اور غزہ پٹی کے لئے وسیع فوجی منصوبے منسوخ ہو گئے ہیں چنانچہ اب اخراجات دو گنا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

غزہ جنگ کے بعد اسرائیلی فوج اور وزارت خزانہ کے درمیان اختلافات

اس ذریعے نے کہا: "ہم فوج کو مزید ایک شیقل بھی نہیں دیں گے۔ فوج کو کوئی بھی بجٹ خسارہ، جو اس نے ابھی تک استعمال نہیں کیا، آپریشنل بچت سے پورا کرنا ہوگا۔"

سرکاری کمیٹی 'ناگل'، جو فوجی اور سیکیورٹی اداروں کی ضروریات پر سفارشات فراہم کرتی ہے، نے 2025 کے لئے 123 ارب شیقل کا "دفاعی" بجٹ تجویز کیا تھا۔ تاہم، اصل رقم بڑھ کر 163 ارب شیکل ہو گئی ہے، جو کل بجٹ کی حد (650 ارب شیقل) سے تجاوز کر گئی ہے اور تمام وزارتوں کے بجٹ میں 3 فیصد سے زیادہ کی کمی کا باعث ہو رہی ہے۔

ناگل کمیٹی کی سفارشات کے مطابق، دفاعی بجٹ سال 2026 میں 96 ارب شیقل تک کم ہونے کا تخمینہ ہے، جو سال 2028 تک بتدریج بڑھ کر 100 ارب شیقل ہو جائے گا۔

تاہم، وزارت خزانہ نے زور دے کر کہا ہے کہ کابینہ کے لئے اس اعداد و شمار کی پابندی لازمی نہیں بلکہ صرف ایک "مشاورتی فریم ورک" ہے۔

غزہ جنگ کے بعد اسرائیلی فوج اور وزارت خزانہ کے درمیان اختلافات

فوج غصے میں مبتلا ہے

سلامتی ادارے نے ان تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناگل کمیٹی نے ایران کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ، یمن پر حملوں اور غزہ میں جنگ کی تجدید جیسے حالیہ علاقائی اور سلامتی کے واقعات کو نظرانداز کیا ہے۔

فوجی اہلکاروں نے زور دیا کہ ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے ہتھیاروں اور دیکھ بھال پر بھاری اخراجات آتے ہیں، اور اس مرحلے پر بجٹ میں کمی ایک "اسٹراٹییجک خطرہ" ہے۔

جنگی لاگت کے اعداد و شمار:

• غزہ میں ایک دن کی جنگ کی لاگت نصف ارب شیقل سے زیادہ ہو گئی۔

• ہر انٹرسیپٹر میزائل کی قیمت 1 کروڑ شیقل تک پہنچ گئی۔

• انصار اللہ کے خلاف کارروائیوں پر کابینہ کو تقریباً 1 ارب شیقل اخراجات برداشت کرنا پڑے ہیں۔

• یمن میں ہر فضائی حملے پر لاکھوں شیقل کے گولہ بارود اور فضائی مدد پر خرچ ہوتے ہیں۔

ایک طرف سے فوج 2025 کے لئے 20 ارب شیقل کے اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے، دوسری طرف سے وزارت خزانہ کو توقع ہے کہ اگلے سال یہ خلیج 25 ارب شیقل تک وسیع ہو جائے گی۔ فوج کی درخواست 135 ارب شیقل ہے، جبکہ وزارت 110 ارب شیقل سے زیادہ کی حد تجویز کرتی ہے۔

وزارت خزانہ کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ غاصب ریاست کی معیشت کو جی ڈی پی کے 5.2 فیصد کے مالی خسارے کا سامنا ہے، جبکہ کابینہ کا ہدف 2.8 فیصد تھا۔

ریزرو فورسز کے گھرانوں کی آمدنی متاثر ہوئی ہے اور مقبوضہ علاقوں سے باہر کام کرنے والی اسرائیلی کمپنیوں کا منافع پابندیوں کی وجہ سے کم ہو گیا ہے۔ انشورنس انسٹی ٹیوٹ کو بے مثال معاوضے ادا کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

وزارت کے میں ایک ذریعے نے کہا: "جنگ کا خاتمہ ہمیں اربوں ڈالرز کو متاثرہ سول سروسز میں منتقل کرنے اور رکے ہوئے انفراسٹرکچر منصوبوں کو فنڈز فراہم کرنے کے قابل بناتا ہے۔"

سابقہ فیصلے، جیسے ٹیکس کی شرح کو برقرار رکھنا اور ممکنہ طور پر ہیلتھ انشورنس ٹیکس میں کمی، خاص طور پر الیکشن قریب آنے کی وجہ سے، مسترد کی جا سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha