12 اکتوبر 2025 - 00:20
غزہ پر بمباری کی حمایت کرنے والی ماریا کورینا مچاڈو سے نوبل امن انعام واپس لینے کا مطالبہ شروع!

امریکی ادارہ ’کونسل آن امریکن-اسلامک رلیشن‘ نے نوبل کمیٹی کو اپنے فیصلے پر از سر نو غور کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ادارہ کا کہنا ہے کہ ’’ماریا کو یہ انعام دینے سے نوبل کی شبیہ کو گہرا جھٹکا لگ سکتا ہے۔‘‘

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || وینزوئلا کی ماریا کورینا مچاڈو کو 2025 کے لیے نوبل امن انعام دینے کا اعلان سرخیوں میں ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان سے نوبل امن انعام واپس لینے کا مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا ہے۔ ایسا اس لیے نہیں ہو رہا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام نہ ملنے سے لوگوں میں ناراضگی ہے، بلکہ ماریا کے کچھ متنازعہ بیانات نے ان کے خلاف ماحول پیدا کر دیا ہے۔

غزہ پر بمباری کی حمایت کرنے والی ماریا کورینا مچاڈو سے نوبل امن انعام واپس لینے کا مطالبہ شروع!


دراصل ماریا کورینا مچاڈو اسرائیل کے ذریعہ غزہ پر بمباری کی بڑی حامی تصور کی جاتی ہیں۔ ساتھ ہی ماریا اپنے ملک (وینزوئلا) میں حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے غیر ملکی طاقتوں کی مدد لینے سے بھی گریز نہیں کرتیں۔ انھوں نے اپنے ہی ملک میں اقتدار کی تبدیلی کے لیے غیر ملکی طاقتوں کی مدد مانگی تھی۔ 2018 میں انھوں نے اسرائیل اور ارجنٹائنا کو خط لکھ کر وینزوئلا کے صدر نکولس مادورو کو عہدہ سے ہٹانے کی اپیل کی تھی۔ یہ ایسے عناصر ہیں جو ماریا کو نوبل امن انعام دیے جانے کے فیصلہ کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہیں۔
سب سے بڑی بات تو یہی ہے کہ ماریا کئی مرتبہ غزہ پر اسرائیلی حملے کو درست ٹھہرا چکی ہیں۔ اس کی مثالیں ان کی پرانی سوشل میڈیا پوسٹ میں دیکھی جا سکتی ہیں۔ 2 سال قبل اپنی ایک پوسٹ میں ماریا کورینا مچاڈو نے لکھا تھا کہ ’’وینزوئلا کی جنگ بھی اسرائیل کی طرح ہے۔‘‘ ساتھ ہی ماریا نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئیں تو اسرائیل کی آزادی میں پوری مدد کریں گی۔ امریکہ میں مسلم حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارہ ’کونسل آن امریکن-اسلامک رلیشن‘ نے ماریا کے غزہ سے متعلق اس بیان کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ اسی لیے ادارہ نے نوبل کمیٹی کو اپنے فیصلے پر از سر نو غور کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ادارہ کا کہنا ہے کہ ’’نوبل کمیٹی کو ایک بار پھر سے سوچنا چاہیے۔ ماریا کو یہ انعام دینے سے نوبل کی شبیہ کو گہرا جھٹکا لگ سکتا ہے۔‘

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha