7 اکتوبر 2025 - 21:00
کیا چین 'پرسکون انداز سے' عالمی مالیاتی نظام پر راج کرنے جا رہا ہے؟

ظاہر ہے کہ امریکی ڈالر شدید دباؤ کا سامنا ہے، اسی اثناء چین یوآن کو عالمگیر بنانے کے لئے منصوبہ بند رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ آزاد مالیاتی نیٹ ورکس کے فروغ سے لے کر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے تک، یہ یوآن کو مستقبل کے کثیر قطبی مالیاتی نظام کا کلیدی کھلاڑی بنا رہا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || چین کے رہنما ایک 'تاریخی موقع' کی پوری سمجھ بوجھ رکھتے ہیں، اور اسے محسوس کر رہے ہیں اور اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے پر‏عزم ہیں؛ اور اب جبکہ امریکی ڈالر پہلے سے کہیں زیادہ کمزور نظر آنے لگا ہے، چینی رہنماؤں نے یوآن کی عالمی پوزیشن مضبوط کرنے کے اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہیں۔

سال کے آغاز میں ڈالر کی 7% تنزلی واشنگٹن کی غیر متوقع پالیسیوں اور فیڈرل ریزرو کی آزادی کے بارے میں خدشات نے بیجنگ کے لیے ڈالر کے غلبے سے الگ ہونے کی جانب مزید جرات مندانہ قدم اٹھانے کا امکان فراہم کیا ہے۔ دریں اثنا، ٹرمپ کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے یوآن اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار تیزی سے چینی منڈیوں میں داخل ہو رہے ہیں۔

یوآن کو بین الاقوامی کرنسی کی دیرینہ خواہش

یوآن کو بین الاقوامی بنانے کا منصوبہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ چین نے سب سے پہلے 2009 میں اپنے کچھ سرمائے کے کنٹرول میں نرمی کرتے ہوئے یہ عمل شروع کر دیا، لیکن 2015 کے مالیاتی بحران اور بڑے پیمانے پر سرمائے کے نکل جانے کی وجہ سے بیجنگ کو پابندیاں دوبارہ سخت کرنا پڑیں۔ اب، اقتصادی حکام گھریلو استحکام کو برقرار رکھ کر اور سرمائے کے بہاؤ کو کنٹرول کر کے، اس بار ہونے والی پیش رفت کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

چین کے لئے یوآن کی عالمگیریت کیوں اہم ہے؟

بیجنگ کے نقطہ نظر سے، یوآن کے استعمال میں اضافہ کئی اہم مقاصد کی تکمیل میں معاون ثابت ہوتا: برآمد کنندگان کو ڈالر کے اتار چڑھاؤ سے بچانا، امریکی مالیاتی پابندیوں کا خطرہ کم کرنا، اور اقتصادی آزادی کو مضبوط کرنا۔

کچھ چینی حکام کا خیال ہے کہ ملک کا مالیاتی نظم و ضبط، توقعات کے برعکس، غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

تاہم، ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ عالمی پیداوار میں چین کا حصہ تقریباً 20 فیصد ہونے کے باوجود، بین الاقوامی ادائیگیوں کا صرف 4 فیصد یوآن میں کیا جاتا ہے، اور یوآن کے اثاثے عالمی زرمبادلہ کے ذخائر کا صرف 2 فیصد ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ رقم کے بہاؤ پر حکومت کا سخت کنٹرول ہے، جسے بہت سے ماہرین اقتصادیات یوآن کی عالمگیریت کی راہ میں بڑی رکاوٹ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

کیا چین 'پرسکون انداز سے' عالمی مالیاتی نظام پر راج کرنے جا رہا ہے

مشکل راستے پر تیزرفتار ترقی

تاہم یاد رہے کہ امریکہ کے دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے کے بعد بھی ڈالر کو غالب عالمی کرنسی بننے میں کئی دہائیاں لگیں۔ اس تاریخی دور کو دیکھتے ہوئے، چین نے یوآن کی عالمگیریت میں جس رفتار سے ترقی کی ہے وہ متاثر کن اور توقعات سے بالاتر ہے۔

عالمی ادائیگیوں میں اس کا حصہ 2022 سے دگنا ہو گیا ہے، چین کی غیر ملکی تجارت کا 30 فیصد سے زیادہ حصہ اب یوآن میں طے ہؤا ہے، جو کہ 2019 میں صرف 14 فیصد تھا۔ چین کو سرحد پار سے ملنے والی نصف سے زیادہ وصولیاں بھی اب یوآن میں کی جاتی ہیں، جو 2010 میں 1 فیصد سے بھی کم تھی۔

حتمی مقصد: یوآن کی آزاد اور پائیدار گردش

ٹریویم مشاورتی کمپنی (Trivium Consulting Company) کے ڈنی میک موہن (Dinny McMahon) کے مطابق، بیجنگ یوآن کی آمد اور اخراج کا ایک پائیدار سائیکل بنانا چاہتا ہے؛ تاکہ اس کے بیرون ملک استعمال کو تقویت پہنچا دے۔ حکومت نے بینکوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے تجارتی قرضوں کا کم از کم 40 فیصد یوآن میں دے دیں اور تجارتی شراکت داروں سے کہا ہے کہ وہ چینی کرنسی میں ادائیگی کریں۔ اہم ترغیبات میں سے ایک یہ ہے کہ انہیں یوآن کے حساب سے قرض کی پیشکش کی جائے۔ فیڈرل ریزرو کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں روسی پر امریکی پابندیوں کے بعد، چین کے بیرون ملک قرضوں کا بڑا حصہ ڈالر سے یوآن میں تبدیل ہو گیا، اور غیر ملکی یوآن قرضوں کا حجم تین گنا بڑھ گیا۔

کیا چین 'پرسکون انداز سے' عالمی مالیاتی نظام پر راج کرنے جا رہا ہے

چین کا عالمی مالیاتی نیٹ ورک: SWAP سے CIPS تک

چین نے اب تک 4.5 ٹریلین یوآن (تقریباً 630 بلین ڈالر) 32 مرکزی بینکوں کو قرضوں کی سویپ (SWAP) لائنوں میں مختص کئے ہیں، جس سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے برابر مالیاتی نیٹ ورک بنایا گیا ہے۔ اگرچہ ابھی تک اس صلاحیت کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ فعال کیا گیا ہے، بیجنگ کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ بحران کے وقت ممالک کو یوآن تک رسائی حاصل ہو۔

اس کے علاوہ، ملک نے ڈیجیٹل یوآن سے لے کر CIPS بین الاقوامی ادائیگی کے نظام تک، مغربی SWIFT نیٹ ورک کا متبادل، خود مختار ادائیگی کا بنیادی ڈھانچہ تیار کیا ہے۔ دنیا بھر میں 1,700 سے زیادہ بینکوں نے CIPS میں شمولیت اختیار کی ہے، اور 2024 تک اس نظام کے ذریعے  لین دین کا حجم 43 فیصد بڑھ کر 175 ٹریلین یوآن تک پہنچا ہے۔ بین الاقوامی ادائیگیوں میں یوآن کے کردار کو ممکنہ طور پر کم سمجھا جاتا ہے، امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے جوش لپسکی کہتے ہیں، چونکہ چینی بینک SWIFT کے باہر لین دین کر سکتے اور خرید و فروخت کر سکتے ہیں، اسی لئے بین الاقوامی ادائیگیوں میں یوآن کے کردار کو حقیقی سطح سے کم سمجھا جاتا ہے۔

اثر و رسوخ بڑھانا ڈیجیٹل اوزاروں کے ذریعے

بیجنگ ایم برج (mBridge) ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نیٹ ورک کو بھی آگے بڑھا رہا ہے، جسے کئی مرکزی بینکوں کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے۔ اگرچہ اس کے لین دین کا حجم اب بھی کم ہے، لیکن امریکی حکام کے مطابق اس کے "جغرافیائی-سیاسی اثرات" ہیں۔ یہ نیٹ ورک سنکیانگ جیسے منظور شدہ علاقوں میں کمپنیوں کو ڈالر کے نظام سے گذرے بغیر سرحد پار ادائیگیوں کی اجازت دیتا ہے۔

چینی مالیاتی منڈیوں کے نیم وا دروازے

چینی حکومت نے بین الاقوامی اعتماد میں اضافہ کرنے کی غرض سے، اپنی کیپٹل مارکیٹوں کو مزید کھولنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ غیر ملکیوں کے لیے قابل تجارت مالیاتی آلات کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے، اور بیرونی سرمایہ کاری کے کوٹے میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی وقت، کم شرح سود اور منفی افراط زر نے یوآن کے اثاثوں کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ پرکشش بنا دیا ہے۔

یوآن عالمی قرض کی منڈیوں میں

سنہ 2025 یوآن کے حوالے سے بانڈ کے اجراء کے لئے ایک ریکارڈ قائم کرنے والا سال ہو سکتا ہے۔ ممالک اور کمپنیاں اس راستے جانچ پرکھ رہی ہیں۔ ہنگری نے سب سے بڑا "پانڈا" بانڈ جاری کیا ہے، روس نے یوآن کے مخصوص بانڈز جاری کرنے کی اجازت حاصل کی ہے، اور کینیا، برازیل اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک بھی اس میں شامل ہونے کے لیے قطار میں ہیں۔

کثیر قطبی مالیاتی نظام؛ دنیا کا مستقبل

چین کے مرکزی بینک کے گورنر پین گونگ شینگ نے ایک تقریر میں کہا کہ عالمی مالیاتی نظام "کثیر قطبیت" کے دہانے پر ہے اور مستقبل میں ڈالر کو یوآن جیسی دیگر کرنسیوں کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔ بیجنگ کے نقطہ نظر سے، مقصد یہ نہیں ہے کہ 'یوآن' 'ڈالر' کے جگہ لے لے، بلکہ دنیا کے بڑے مالیاتی قطبوں میں سے ایک بننا ہے۔ چینی خصوصیات کے ساتھ ایک عالمی کرنسی، ریاستی کنٹرول اور ملکی اقتصادی استحکام پر انحصار کرتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha