اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، یمن کا ڈرون جدید ٹیکنالوجی سے لیس تھا جس نے اسرائیلی نگرانی اور دفاعی نظام کو حیران کر دیا۔ یہ ڈرون انتہائی کم بلندی پر پرواز کرتا ہوا ایلات پہنچا اور اپنے ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا۔ منظر عام پر آنے والی تصاویر سے ظاہر ہوا کہ اسرائیلی فضائی دفاع مکمل طور پر مفلوج اور بے بس ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ ڈرون ایسی ٹیکنالوجی سے آراستہ تھا جو آئرن ڈوم اور دیگر ابتدائی انتباہی نظام کی دسترس سے باہر تھی۔ حملے کے نتیجے میں شہر کے ایک معروف سیاحتی مرکز میں آگ بھڑک اٹھی۔ ابتدائی طور پر قابض حکام نے صرف یہ اعلان کیا کہ ایک دشمن ہدف کا سامنا کیا گیا ہے، مگر بعد میں نقصان اور ناکامی چھپانا ممکن نہ رہا۔
حملے کے بعد خطرے کے سائرن بجنے پر شہری پناہ گاہوں میں چلے گئے اور معمولات زندگی معطل ہو گئے۔ اگرچہ اسرائیل نے ڈرون کو مار گرانے میں ناکامی کا کھلا اعتراف نہیں کیا، لیکن دباؤ کے تحت یہ تسلیم کرنا پڑا کہ دو ناکام میزائل داغے گئے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے پہلے صرف چار زخمیوں کی خبر دی، جن میں ایک کی حالت تشویشناک تھی، تاہم عوامی دباؤ اور تصاویر سامنے آنے کے بعد زخمیوں کی تعداد بڑھا کر بائیس کر دی گئی جن میں دو کی حالت نازک ہے۔
بعد ازاں قابض حکام نے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد کے ماہرین جائے وقوعہ پر بھیجے گئے ہیں تاکہ ڈرون کے ملبے کی جانچ کی جا سکے۔ اس واقعے نے اسرائیلی فوجی اداروں کے لیے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں، لیکن فوجی سنسر شپ کے باعث ان تحقیقات کی تفصیلات منظر عام پر نہیں لائی جا رہیں۔
آپ کا تبصرہ