اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی کے مطابق، خان یونس کے ناصر اسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ منگل کے روز تین فلسطینی بچوں نے بھوک اور غذائی قلت کے باعث دم توڑ دیا۔
وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، یہ نئی شہادتیں غزہ میں بھوک اور قحط سے مجموعی تعداد کو 450 تک لے آئی ہیں، جن میں سے 150 بچے ہیں۔
یہ المناک واقعات ایسے وقت میں پیش آ رہے ہیں جب اسرائیلی جارحیت اور فوجی کارروائیاں بدستور جاری ہیں اور انسانی ہمدردی کی امداد پر سخت پابندیاں عائد ہیں، جس سے اس انسان ساختہ قحط میں شدت پیدا ہو رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 2 مارچ سے اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کے تمام بارڈر کراسنگ بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث امدادی سامان اور بنیادی ضروریات کی ترسیل بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اگرچہ حالیہ دنوں میں محدود مقدار میں امداد کی اجازت دی گئی ہے، تاہم یہ لاکھوں افراد کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
اقوام متحدہ اور عالمی امدادی ادارے بارہا خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ میں صورتحال نہایت سنگین ہے۔ ستمبر تک بچوں میں غذائی قلت کی شرح خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے اور شدید غذائی قلت کے کیسز ماضی کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ