24 ستمبر 2025 - 14:01
مآخذ: ابنا
جنوبی افریقہ کا اسرائیلی نسل کشی کے خلاف عالمی اقدام کا مطالبہ

جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوسا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو "نسل کشی" قرار دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کے ذریعے اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی سے روکے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،جنوبی افریقہ کے صدر سیریل رامافوسا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو "نسل کشی" قرار دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کے ذریعے اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی سے روکے۔

رامافوسا نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد انسانیت کو جنگوں سے بچانا اور دنیا میں انصاف، امن اور برابری کو فروغ دینا تھا، لیکن موجودہ حالات میں، خاص طور پر غزہ کی صورتحال، ان اصولوں کو پامال کر رہے ہیں۔

انہوں نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا کہ:"ہمیں نسل کشی، قحط اور جارحیت کے خلاف کھڑے ہونے کی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جو کچھ کر رہا ہے، اس پر عالمی خاموشی مجرمانہ ہے۔"

صدر رامافوسا نے اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ بعض اقوام "اقوام متحدہ کے منشور کو مسلسل پامال کر رہی ہیں اور انہیں کوئی سزا نہیں دی جا رہی"۔

انہوں نے زور دیا کہ:"ہمیں ایسے عالمی نظام کی ضرورت ہے جہاں قانون کی حکمرانی تمام اقوام پر یکساں طور پر لاگو ہو، نہ کہ صرف کمزور ممالک پر۔

جنوبی افریقی صدر نے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل اور آزاد ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ:"ہم فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور ان کے آزاد ریاست کے قیام کے حق کے مکمل حامی ہیں۔ دنیا کے بیشتر ممالک نے بھی اب فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا شروع کر دیا ہے، جو انصاف کی جانب اہم قدم ہے۔"

رامافوسا نے یاد دلایا کہ جنوبی افریقہ نے غزہ میں اسرائیلی اقدامات کے خلاف باقاعدہ طور پر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں شکایت درج کی ہے، اور دنیا بھر میں یہ اتفاق رائے بڑھ رہا ہے کہ:"اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔

جنوبی افریقی صدر نے موجودہ عالمی مالیاتی نظام پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ افریقی ممالک ترقیاتی اہداف کے لیے مطلوبہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں، جب کہ قرضوں کی ادائیگی پر صحت و تعلیم جیسے شعبے قربان کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے اداروں خصوصاً سلامتی کونسل کی موجودہ ساخت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ:"یہ ادارہ اب عالمی امن کے قیام میں مؤثر کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ اسے زیادہ جمہوری، جامع اور جوابدہ بنایا جانا چاہیے۔"

رامافوسا نے تجارتی پالیسیوں میں یکطرفہ اقدامات، معاشی جبر اور خاص طور پر کوبا پر عائد طویل امریکی پابندیوں کی مذمت کی اور کہا کہ یہ "ظالمانہ اور غیر منصفانہ ہیں"۔

ماحولیاتی تبدیلی کو انہوں نے "انسانیت کے وجود کے لیے خطرہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ افریقی ممالک، جن کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے عالمی دفاعی اخراجات میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:"جب دنیا کو بنیادی سہولیات کی ضرورت ہے، ہم ہتھیار بنا رہے ہیں۔ ہمیں جنگوں کی نہیں، انسانوں کی فلاح کی ضرورت ہے۔"

صدر رامافوسا نے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کو دنیا کی بقا کے لیے ضروری قرار دیا اور کہا کہ جنوبی افریقہ 2026 میں جوہری اسلحہ کے خاتمے سے متعلق عالمی معاہدے کی نگرانی کرے گا۔

اپنے خطاب کے اختتام پر رامافوسا نے کہا:"ہمیں ایک ایسی دنیا بنانی ہے جو ہر انسان کی مساوی عزت اور آزادی کو تسلیم کرے۔ کسی ایک انسان کی آزادی کا انکار، ہم سب کی آزادی کے لیے خطرہ ہے۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha