اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،وینزویلا کے صدر نیکولاس مادورو نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور واشنگٹن کی دشمنی نے ملک میں اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دیا ہے اور امریکی منصوبے بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔
انہوں نے عوام کی جانب سے دفاعِ وطن کے لئے زبردست حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وینزویلا نے امریکی اشتعال انگیزیوں کا جواب سنجیدگی، سکون اور عزم کے ساتھ دیا جس کے نتیجے میں امریکہ کی اس حکمت عملی کو شکست ہوئی جس کا مقصد جھوٹے بیانیے کے ذریعے مداخلت کا جواز پیدا کرنا تھا۔
مادورو نے کہا کہ عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد جرائم، عالمی کسٹمز تنظیم اور یورپی یونین کئی بار وینزویلا کی منشیات اسمگلنگ کے خلاف سخت جدوجہد کی تصدیق کر چکے ہیں، اس لئے امریکہ کے بے بنیاد الزامات دنیا نے مسترد کر دیے۔
انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن کی مہم نے نہ صرف ناکامی اٹھائی بلکہ ایک وسیع تر قومی اتفاق رائے کو جنم دیا ہے جس میں 90 فیصد عوام نے ملکی خودمختاری اور امن کے دفاع کی حمایت کی۔ آزاد سروے رپورٹس کے مطابق 68 فیصد وینزویلائی عوام نے ممکنہ جارحیت کی صورت میں ہتھیار اٹھانے کی آمادگی ظاہر کی ہے جبکہ امریکہ کے خلاف عوامی ناپسندیدگی 93 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
مادورو نے مزید کہا کہ حالیہ جائزوں کے مطابق ان کی حکومت اور بولیواری نظام کی حمایت 61 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو ان کے انتخاب کے بعد سب سے زیادہ ہے، جبکہ امریکہ نواز انتہاپسند گروہوں کی حمایت محض 6 فیصد رہ گئی ہے۔
وینزویلا کے صدر نے واضح کیا کہ امریکی تجاوزات نے نہ صرف قومی اتحاد کو مستحکم کیا بلکہ لاطینی امریکہ، کیریبین اور دنیا بھر کے سماجی و انسانی حقوق کے اداروں اور حکومتوں کی حمایت بھی بڑھائی۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ نے وینزویلا کو سیاسی، اقتصادی یا نفسیاتی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی تو اس کا نتیجہ الٹا نکلا۔
مادورو نے عوام پر زور دیا کہ وہ قومی خودمختاری، امن اور سماجی انصاف کے تحفظ کے لئے اپنی جدوجہد کو دوگنا کریں۔ انہوں نے تاریخی شخصیات سیمون بولیوار اور ہوگو شاویز کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ آزادی ہماری پہلی ترجیح ہے اور ہم کبھی کسی کے غلام نہیں بنیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی عوام خود بھی مزید جنگ نہیں چاہتے، چہ جائیکہ لاطینی امریکہ اور کیریبین میں ایک نئی جنگ جو ان کے لئے اور زیادہ تباہ کن ہوگی۔
آپ کا تبصرہ