22 ستمبر 2025 - 21:01
اٹلی کے 60 شہروں کی بندرگاہیں غزہ کی حمایت میں بند ہو گئیں

اٹلی کے 60 شہروں کے مختلف معاشی اور خدماتی شعبوں کو ـ جن میں بندرگاہوں سے لے کر عوامی نقل و حمل کے شعبے بھی شامل ہیں ـ آج پیر[22 ستمبر 2025ع‍] کو 24 گھنٹے کے لئے ایک ملک گیر ہڑتال کی وجہ سے بند کر دیئے گئے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اٹلی آج پیر کو ایک ملک گیر ہڑتال سے دوچار رہا جس کا اہتمام لیبر یونین USB اور دیگر کئی یونینوں نے کیا تھا۔

یہ ہڑتال، جو بیک وقت بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور اسکولوں میں سرگرمیوں کی بندش کی صورت میں انجام پائی؛ بہت تیزی سے غزہ میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے ایک نعرے اور اٹلی اور اسرائیل کی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج، میں تبدیل ہو گئی۔

اٹلی کے اخبار "ایل جورنالے (Il Giornale)" نے رپورٹ دی کہ اس وسیع پیمانے کی ہڑتال، جس میں نقل و حمل، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور تعلیم کے شعبوں میں شامل ہوئے، دو اہم پیغامات کی حامل تھی: اٹلی کے اندر مزدور اور سماجی حقوق کا دفاع اور غزہ پر اسرائیل کے مسلسل جارحیت کی مذمت۔

اٹلی کی بندرگاہوں کا اسرائیل جانے والا سامان قبول کرنے سے انکار

ہڑتال کے شرکاء نے فلسطین کی آزادی کے سلسلے میں نعرے لگائے اور اس محاصرے اور وحشیانہ جرائم کی مخالفت کی جس میں فلسطینی عوام گھرے ہوئے ہیں۔ اٹلی کے 60 سے زیادہ شہروں میں بیک وقت مظاہرے ہوئے جن کا ایک مشہور نعرہ تھا: "سب کچھ رک جانا چاہئے... فلسطین ہمارے دل میں ہے"۔

اٹلی کے 60 شہروں کی بندرگاہیں غزہ کی حمایت میں بند ہو گئیں

اطلاعات کے مطابق، یہ ہڑتال فلسطینیوں کے نسل کشی کی مخالفت، اٹلی کے بندرگاہوں سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنے، اور صہیونی ریاست کے خوفناک جرائم کے سامنے بے حسی ختم کرنے کے مقصد سے انجام پائی۔ نیز، اس ہڑتال نے "عالمی استقامتی بیڑے" کے مشن کی حمایت کی جو فلسطینی عوام کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

اٹلی کی راوینا بندرگاہ (Port of Ravenna) نے گذشتہ جمعرات کو دھماکہ خیز مواد کے دو کھیپوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا جو اسرائیل کے لئے بھی جا رہی تھی؛  یہ اقدام غزہ کی جنگ کے رد عمل میں بندرگاہ کے مزدوروں اور دیگر مزدور تنظیموں کے احتجاج میں اضافے کے بعد عمل میں لایا گیا۔

راوینا کے میئر "الیسینڈرو باراتونی" نے اعلان کیا کہ یہ فیصلہ بندرگاہ کی انتظامیہ کی منظوری سے اور ان اور مقامی حکومت کی درخواست پر کیا گیا ہے۔

انھوں نے ایک بیان میں زور دے کر کہا: "اٹلی کی حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے پر پابندی لگا دی ہے، لیکن یہ قابل بھی قبول نہیں ہے کہ یہ ہتھیار دوسرے ممالک سے آکر اٹلی کے راستے، اسرائیل منتقل ہوں۔"

به گفته شکری الداهش، مدیر رادیو Euro Maghreb  امروز تقریباً تمامی بخش‌های عمومی و خصوصی در ایتالیا فلج شده‌اند. اعتصاب در بخش‌های حمل‌ونقل عمومی، مدارس، دانشگاه‌ها و بنادر در اعتراض به نسل‌کشی فلسطینیان و ارسال سلاح به اسرائیل انجام شده است. به استثنای بخش هوایی که از اعتصاب معاف شده است.

تاہم، انہوں نے ان کھیپوں کے ماخذ یا ان میں موجود سازوسامان کے بارے میں دستاویزات کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔ یہ فیصلہ اٹلی میں جنگ اور اسے "غزہ میں نسل کشی" کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت کی عکاسی کرتا ہے۔

اٹلی کے معیشت دان اور مفکر، لوسیانو فاساپولیو نے فلسطین کو عالمی سامراجیت اور وحشیانہ سرمایہ داری کے خلاف عالمی مزاحمت کی علامت قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ اٹلی میں غزہ کی حمایت میں کوئی بھی مظاہرہ درحقیقت ملک کے اندر مزدوروں اور محروم طبقات کے حقوق کا دفاع بھی ہے۔ انھوں نے بنادر اور لاجسٹک مراکز کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کلیدی مراکز بحرانی علاقوں میں ہتھیاروں کی ترسیل کی "ڈیتھ چین" میں خلل ڈال سکتے ہیں۔

یہ ہڑتال محض ایک علامتی اقدام نہیں تھی، بلکہ اس میں نقل و حمل اور بندرگاہوں کے جزوی بندش جیسے عملی اقدامات بھی شامل تھے، جو بین الاقوامی مزدوروں کے تاریخی تجربات کی یاد دلاتے ہیں جنہوں نے ماضی میں جنگیں اور استحصال روکنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

'یور مغرب' ریڈیو کے ڈائریکٹر 'شکری الداهش' کے مطابق، آج اٹلی میں تقریباً تمام سرکاری اور نجی شعبے مفلوج ہو چکے ہیں۔ عوامی نقل و حمل، اسکولوں، یونیورسٹیوں اور بندرگاہوں کے شعبوں میں ہڑتال فلسطینیوں کی نسل کشی اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل کے خلاف احتجاج کے طور پر کی گئی ہے۔ ہوائی شعبہ البتہ ہڑتا سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی اشارہ کیا کہ اسکولوں میں آج خصوصی طور پر امن، یکجہتی اور فلسطین کے مسئلے سے آگہی کے بارے میں کلاسوں کا انعقاد کیا جا سکا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha