15 ستمبر 2025 - 12:51
مآخذ: ابنا
ہولوکاسٹ سے غزہ تک کا تسلسل اور  کیا اسرائیل کا حباب پھٹنے والا ہے؟

برطانوی اخبار گارڈین میں شائع ہونے والے ایک تجزیے میں اسرائیلی صحافی اور تجزیہ نگار نوام شیزاف نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل ایک میڈیا اور فکری حباب میں قید ہو چکا ہے، جس کی وجہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم اور اس جنگ کے اثرات کو نظر انداز کر رہا ہے

ہولوکاسٹ سے غزہ تک کا تسلسل اور  کیا اسرائیل کا حباب پھٹنے والا ہے؟

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی-ابنا- کے مطابق  برطانوی اخبار گارڈین میں شائع ہونے والے ایک تجزیے میں اسرائیلی صحافی اور تجزیہ نگار نوام شیزاف نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل ایک میڈیا اور فکری حباب میں قید ہو چکا ہے، جس کی وجہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم اور اس جنگ کے اثرات کو نظر انداز کر رہا ہے

شیزاف کے مطابق، گذشتہ دو برسوں کے دوران اسرائیلی بمباری نے غزہ کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، لیکن اس کے باوجود اسرائیلی میڈیا میں فلسطینی بچوں کی لاشوں اور قحط زدہ حالات کی خبریں غایب  ہیں۔ اسرائیلی معاشرہ جنگ کو معمول کا حصہ سمجھنے لگا ہے، جبکہ فلسطینی عوام کی تکالیف کو غیرمتعلق سمجھا جاتا ہے۔

شیزاف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور معاشرہ جنگ کو ایک مقدس مشن اور قومی بقاءکا حصہ بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ وہ حماس کو نازیوں کے برابر قرار دیتے ہیں اور موجودہ تنازع کو ہولوکاسٹ کے تسلسل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ 

گارڈین میں لکھے گئے اس مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر نہ صرف قبضہ کیا ہے بلکہ اسے مکمل طور پر تباہ کرنے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بےدخل کرنا اور ان کا وجود مٹانا ہے۔ شیزاف کے مطابق، یہ انتہاپسند صیہونی گروہوں کا دیرینہ خواب رہا ہے۔

تجزیہ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج سابق فوجیوں اور نجی کمپنیوں کی مدد سے غزہ کے محلوں کو منظم طریقے سے تباہ کر رہی ہے، تاکہ جنگ کو معمول کا حصہ بنایا جا سکے۔

نوام شیزاف نے فرانسیسی، برطانوی اور آسٹریلوی حکومتوں کی جانب سے فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ میں تسلیم کرنے کے اقدامات کو  اہم قدم قرار دیا ہے۔ ان کے بقول، یہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے اسرائیلی بیانیے میں پہلی بڑی دراڑ ہے۔

تجزیے کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ اسرائیلی اور فلسطینی مسئلے کو مذہبی یا تاریخی جبر کا نتیجہ نہیں سمجھنا چاہیے۔ بلکہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے، اور اس کا حل صرف فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو تسلیم کرنے سے ممکن ہے۔

شیزاف نے آخر میں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہیکہ اگرچہ یہ اقدامات ابھی محدود ہیں، لیکن عالمی سطح پر اسرائیل پر دباؤ، فلسطین کو تسلیم کیے جانے اور اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف ممکنہ پابندیاں، وہ عوامل ہو سکتے ہیں جو آخرکار اسرائیل کے بنائے گئے حباب کو ختم کر دیں اور دنیا کو اس حقیقت سے روشناس کرائیں جو غزہ کی سرزمین پر جاری ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha