بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کے مطابق ہندوستان میں رہبر معظم کے سابق نمائندے حجت الاسلام والمسلمین مہدی مہدوی پور نے ہندوستان میں رہبر معظم کے نئے نمائندے حجۃالاسلام والمسلمین عبد المجید حکیم الہی کی معرفی اور اپنی خدمات کے اعتراف کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے بعد سے ہندوستان میں رہبر معظم اور اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے ایک خاص محبت اور عقیدت پروان چڑھی ہے، جسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ہندوستانی طلاب کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ آج ہندوستانی یونیورسٹیوں میں علماء کی سخت ضرورت ہے۔ فارغ التحصیل طلاب کو چاہیے کہ وہ یونیورسٹیوں میں تدریس کریں، کیونکہ وہاں آپ کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے اور اس خلا کو پر کرنا ضروری ہے۔
حجت الاسلام مہدوی پور نے ہندوستان میں موجود مسلمانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ڈھائی سو ملین مسلمان بستے ہیں جن میں تقریباً 40 ملین شیعہ ہیں، جبکہ اکثریت اہل سنت پر مشتمل ہے۔ لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ اہل سنت کی بڑی تعداد اہل بیت علیہم السلام سے محبت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماء کو چاہیے کہ اپنے علم کے ذریعے اہل سنت کے مراکز سے رابطہ قائم کریں اور وہاں اہل بیت شناسی کو بطور درس و تحقیق پیش کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے بعد سے ہندوستان میں رہبر معظم اور اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے ایک خاص محبت اور عقیدت پروان چڑھی ہے، جسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
حجت الاسلام مہدی مہدوی پور نے اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری کامیابی کا راز اتحاد میں ہے۔ شیعوں کے درمیان اتحاد ہونا چاہیے، اختلاف نہیں۔ علماء کو بھی اتحاد کے ساتھ رہنا چاہیے۔ اسی طرح شیعہ اور سنی بھائیوں کے درمیان اتحاد قائم رہے تو اس کے مثبت نتائج سب کو دیکھنے کو ملیں گے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر ہم بکھر گئے تو کمزور ہو جائیں گے، لیکن اگر متحد رہے تو دنیا میں کامیابی اور اثر و رسوخ ہمارا مقدر ہوگا۔
آپ کا تبصرہ