سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے قم المقدسہ میں ہندوستان میں رہبر معظم کے سابق نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین مہدوی پور کے اعزاز میں منعقدہ پروگرام میں طلاب ہندوستان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی علماء نے نجف اشرف، قم المقدسہ، ایران سمیت پوری دنیا میں اپنے نور علم سے انسانیت کو منور کیا ہے۔
بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا کے مطابق سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی نے قم المقدسہ میں ہندوستان میں رہبر معظم کے سابق نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین مہدوی پور کے اعزاز میں منعقدہ پروگرام میں طلاب ہندوستان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی علماء نے نجف اشرف، قم المقدسہ، ایران سمیت پوری دنیا میں اپنے نور علم سے انسانیت کو منور کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب مجھے یہ خبر ملی کہ حجت الاسلام والمسلمین مہدوی پور کو افریقہ میں رہبر معظم کا نمائندہ مقرر کیا گیا ہے تو مجھے بےحد خوشی ہوئی، کیونکہ افریقہ نہایت اہمیت کا حامل خطہ ہے اور وہاں علماء کی خدمات ناگزیر ہیں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی 1500یں یوم ولادت باسعادت کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے نہج البلاغہ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و مقام کو بارہا بیان کیا ہے۔ نہج البلاغہ کے مختلف خطبات میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر نہایت بلندی اور رفعت کے ساتھ ہوا ہے۔
انہوں نے خطبہ 94 نہج البلاغہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان کی تربیت میں دو عناصر بنیادی اثر رکھتے ہیں: پہلا خانوادہ اور گھریلو ماحول، اور دوسرا جینیاتی پس منظر۔ مکہ کا ماحول اس وقت نہایت پست اور بگڑا ہوا تھا، لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ایسے خانوادے میں پیدا ہوئے جو پاکیزہ تھا اور انبیاء کے سلسلے سے وابستہ تھا۔ اسی وجہ سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ماحول پر قابو پایا اور انسانوں کو حقیقی انسانیت کی راہ دکھائی۔
انہوں نے کہا کہ نہج البلاغہ میں حضرت علی علیہ السلام نے اسی حقیقت کی جانب اشارہ کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خاندان نہایت پاک و طاہر تھا۔ اس موقع پر آیت اللہ اعرافی نے نہج البلاغہ کے الفاظ کا حوالہ بھی دیا:
> «فَتَبَارَكَ اللَّهُ الَّذِي لَا يَبْلُغُهُ بُعْدُ الْهِمَمِ... عِتْرَتُهُ خَيْرُ الْعِتَرِ وَ أُسْرَتُهُ خَيْرُ الْأُسَرِ وَ شَجَرَتُهُ خَيْرُ الشَّجَرِ...»
انہوں نے ہندوستانی طلاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: آپ ہندوستان سے آئے ہیں اور آپ کے کندھوں پر عظیم ذمہ داریاں ہیں۔ جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک پست ماحول میں رہتے ہوئے اسے بدل ڈالا، اسی طرح آپ کی بھی ذمہ داری ہے کہ ہندوستان میں جا کر اپنے کردار اور علم کے ذریعے معاشرے کی اصلاح کریں۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر شرک اور جہالت کا کوئی اثر نہیں ہوا بلکہ آپ پاکیزہ اور مطہر ہی رہے۔ انہوں نے برے ماحول پر مثبت اثر ڈالا لیکن خود اس سے کبھی متاثر نہ ہوئے۔ اس لیے سب سے پہلے خود کو اس قدر قوی بنائیں کہ ماحول کا اثر آپ پر نہ ہو، اور پھر اتنے مضبوط ہوں کہ آپ کا اثر ماحول پر ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہندوستان علمی اعتبار سے مزید ترقی کرے گا۔ یہ ملک مختلف ادیان و مذاہب کا مسکن ہے، یہاں وحدت کی حفاظت ضروری ہے۔ ہندوستان کا اسلامی معاشرہ فکری طور پر مستحکم ہے اور یہ اسلامی ہی باقی رہنا چاہیے۔ شیعوں کو ہندوستان میں علمی لحاظ سے مضبوط ہونا چاہیے۔
آیت اللہ اعرافی نے اس بات پر زور دیا کہ حوزہ علمیہ کا بنیادی ہدف تبلیغ ہے، لیکن تبلیغ کے لیے گہرے علمی سرمائے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا: اے ہندوستانی علماء! علمی اقتدار آپ کے ہاتھ میں ہے۔ ہندوستان کے مستقبل کو ایسے فقہاء، متکلمین اور فلاسفہ کی ضرورت ہے جو علمی میدان میں نمایاں کردار ادا کریں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ ہندوستان کے مستقبل کو بزرگ علماء کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقی پیروی کریں اور رہبر معظم پر اپنی خاص عنایات نازل فرمائے۔
آپ کا تبصرہ