9 ستمبر 2025 - 22:14
قرآن میں غزاوی مظلوموں کے استغاثے کی گونج

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: "اگر کوئی کسی مظلوم کی فریاد سنے جو مسلمانوں کو مدد کے لئے پکار رہا ہو اور اس کی مدد نہ کرے تو وہ مسلمان نہیں ہے۔"

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || 

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

"وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا؛

اور تمہیں کیا ہؤا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان مستضعف [اور بے بس] مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر [جن پر ظالمین نے تمام راستے بند کر رکھے ہیں] نہیں لڑتے نہیں ہو، [وہی مستضعفین] جو کہتے ہیں کہ ہمارے پروردگار! ہمیں اس بستی سے نکال دے جس کے باشندے ظالم ہیں، اور ہمارے لئے اپنے ہاں سے کوئی سرپرست قرار دے اور ہمارے لئے اپنی طرف سے کوئی ناصر و مددگار قرار دے"۔ [1]

موجودہ دور میں اہل غزہ کی فریاد اس آیت شریفہ کا واضح مصداق ہے۔ جہاں نہتے اور بے بس مرد، عورتیں اور بچے، امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی حمایت کے سائے میں، صہیونیوں کی بلا ناغہ بمباریوں اور گولہ باریوں سے دوچار اور بھوک پیاس سے، مظلومیت کی حالت میں مر رہے ہیں۔

حضور نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) کی تعلیمات میں بھی زور دے کر کہا گیا ہے:

"مَنْ سَمِعَ رَجُلاً يُنَادِي يَا لَلْمُسْلِمِينَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَلَيْسَ بِمُسْلِمٍ؛ [2]

"اگر کوئی کسی مظلوم کی فریاد سنے جو مسلمانوں کو مدد کے لئے پکار رہا ہو اور اس کی مدد نہ کرے تو وہ مسلمان نہیں ہے۔"

 اس بنا پر پوری دنیا کے مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ غزہ کے مظلوموں سے لاتعلق نہ رہیں۔ کیونکہ غزہ کا مسئلہ نہ صرف ایک انسانی المیہ نہیں ہے بلکہ ایک الٰہی امتحان بھی ہے۔

اس لئے علمائے اسلام اور دنیا کی حریت پسند عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ صہیونیستوں کے مظالم، عالمی برادری کی خاموشی اور بے عملی، نام نہاد انسانی حقوق کی حامی بین الاقوامی تنظیموں اور قدامت پسند مسلم قوتوں کی خاموشی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت کریں۔

اس الٰہی ذمہ داری کے سلسلے میں، اسلامی انقلاب کے رہبر معظم  کے واضح اور پر معنی پیغامات وسیع پیمانے پر گونج رہے ہیں؛ ایسے پیغامات جو دشمنوں کے مقابلے میں اتحاد و یکجہتی اور مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت کی ضرورت پر زور دیتے ہیں ۔

دو اہم عوامل مستقبل کا تعین کریں گے:

پہلا اور سب سے اہم، فلسطینی سرزمینوں میں مزاحمت و مقاومت کا تسلسل اور جہاد و شہادت کے راستے کو مضبوط کرنا اور تقویت پہنچانا، اور

دوسرا، پوری دنیا میں مسلم ممالک اور عوامی حمایت سے فلسطینی مجاہدین کی "حمایت کرنا" اور انہیں "سہارا دینا"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

 

[1]۔ سورہ نساء، آیت 75

[2]۔ الشیخ الطوسی، محمد بن حسن، تہذيب الأحكام، ج6، ص175؛ الفیض الکاشانی، محمد محسن بن شاہ مرتضى‌، الوافی،  ج15، ص196؛ الحر العاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، ج15، ص141؛ ج28، ص385۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha