اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، اسپین کی حکومت اسرائیل کے خلاف ایک نیا پیکج تیار کر رہی ہے جس میں ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی بھی شامل ہے۔ یہ فیصلہ غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں، شہر پر قبضے کے منصوبے اور ہزاروں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے ردعمل میں سامنے آ رہا ہے۔
اسپین کے معروف اخبار الپایس کے مطابق حکومت یہ فیصلہ منگل کے روز باضابطہ طور پر منظور کر سکتی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ پابندیاں اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب غزہ میں شہادتوں کی تعداد 64 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور مغربی کنارے میں بھی غیرقانونی بستیوں کی توسیع جاری ہے۔
اسپین کی حکومت بارہا اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کی مذمت کر چکی ہے اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ وزیرِاعظم پدرو سانچز کی حکومت وہ پہلی یورپی حکومت ہے جس نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا ہے۔
سانچز نے برطانوی وزیرِاعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات سے قبل گارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: "یہ تنازعہ اکیسویں صدی کی بین الاقوامی سیاست کا سب سے تاریک باب ہے اور یہ ناکامی ہے۔"
دو روز قبل بھی سانچز نے اعتراف کیا تھا کہ یورپ کی پالیسی غزہ کی جنگ کے حوالے سے ناکام رہی ہے اور اس رویے نے یورپی یونین کی ساکھ کو عالمی سطح پر نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے بقول یورپی ممالک اسرائیل پر اثر ڈالنے کے طریقۂ کار پر شدید اختلافات کا شکار ہیں۔
سانچز نے واضح کیا: "یہ صورتحال کسی طور قابلِ قبول نہیں اور نہ ہی یہ مزید چل سکتی ہے، ورنہ ہم یوکرین جیسے دیگر بحرانوں پر اپنی ساکھ برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔"
آپ کا تبصرہ