بین الاقوامی اہل بیت(ع) اسمبلی ـ ابنا || پاکستان کی وفاقی کابینہ کی باڈی برائے بین الحکومتی معاملات کے اجلاس میں اس فیصلے کی توثیق کی گئی اور یہ اسلام آباد کی غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور ہوائی اڈے کی خدمات کو بہتر بنانے کی نئی پالیسیوں پر عمل درآمد کا پہلا قدم ہے۔
اس معاہدے کے تحت، وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری اور وزارت دفاع، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے نمائندوں پر مشتمل ایک ٹیم کو اماراتی فریق کے ساتھ مذاکرات اور معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کا کام سونپا گیا ہے۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد ہوابازی کے شعبے میں متحدہ عرب امارات کے انتظامی تجربے اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے ہوائی اڈوں کی کارکردگی اور خدمات کا معیار بہتر بنانا، بتایا گیا ہے۔
دبئی (DXB) اور ابوظہبی (AUH) جیسے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کی کامیاب انتظامی تجربے کے حامل متحدہ عرب امارات کے ذریعے اسلام آباد ہوائی اڈے کی خدمات، سیکیورٹی اور سہولیات کو بہتر بنانے کا انتظام کیا جائے گا۔
پاکستانی حکام کے مطابق، یہ حوالگی ملک کے اصلاحی پروگرام کا حصہ ہے جس کا مقصد بنیادی ڈھانچے کو بہتر کرنا، غیر مالیاتی آمدنی میں اضافہ کرنا اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہے۔
بین الاقوامی ہوائی اڈہ اسلام آباد پاکستان کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے جو ہر سال مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا اور یورپ کے راستوں پر لاکھوں مسافروں کی میزبانی کرتا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ متحدہ عرب امارات کی موجودگی سے خطے میں اس ہوائی اڈے کی پوزیشن کو تقویت ملے گی اور پاکستان کے ہوائی راستے مسابقتی معیار تک پہنچ سکیں گے۔
نکتہ:
امارات واحد اسلامی ریاست ہے جو جنگ غزہ میں اعلانیہ طور پر غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ کھڑی ہے اور صہیونی ریاست کی علاقائی سفارتکاری میں اس ریاست کے مفاد میں، اعلانیہ کام کر رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ