3 ستمبر 2025 - 00:02
اسرائیل کا گریبان غزہ والوں کی آہ نے پکڑ لیا ہے + تصاویر

معروف ایرانی شاعر افشین علاء، نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کے بعد ہمشہری ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: "اے غزہ کے لوگو، تم نے اسرائیل کی دامن پکڑ لی ہے۔"

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || شاعر افشین علاء نے ہمشہری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے 12 روزہ جنگ کے دور کے بارے میں کہا:

یہ مرحلہ، عظیم ایران کی تاریخ کا ایک انتہائی خاص اور حساس دور تھا اور یقیناً آنے والی نسلیں اس دور پر فخر کریں گی۔ چونکہ ہم ابھی تک اس عظیم واقعے سے کچھ زیادہ دور نہیں ہوئے ہیں؛ چنانچہ شاید ہم اس کی عظمت کے تمام پہلوؤں کو پوری طرح سمجھ نہیں پا رہے۔ میرے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ ہم بہت سے مصائب اور مظالم سے دوچار ہوئے، ہماری عورتوں، مردوں اور بچوں کو شہید کر دیا، بزدل صہیونی-یہودی دشمن نے ہمارے بہت سارے عزیزوں کو وحشیانہ انداز سے، نیند کی حالت میں شہید کر دیا گیا؛ انتہائی بزدلانہ انداز سے، اعلان جنگ کئے بغیر، اس وحشی دشمن نے اپنے حملوں سے ہماری قوم کے کئی لوگوں کو خاک و خون میں غلطاں کر دیا، جن کے غم میں ہم سوگوار ہیں۔

ہمارے کمانڈروں کو پھولوں کی طرح چن لیا گیا؛ وہ شہادت کے آرزومند تھے

ہمارے بہادر فوجی کمانڈروں نے، جو بلاشبہ منتخب ترین تھے اورشہادت کی آرزو رکھتے تھے،  انہوں نے اپنی شہادت سے فتح حاصل کی۔ لیکن جعلی اسرائیلی ریاست اور اس کے تمام آقاؤں کے حساب کتاب کے برعکس، انہیں ایسا زبردست طمانچہ رسید ہؤا کہ تاریخ میں یہ بات یقیناً ثابت اور باقی رہے گی۔

اسرائیل نے چند دنوں میں تمام عرب ممالک کو شکست دی تھی - یہ وہی ریاست ہے

یہ وہی ریاست ہے جس نے دہائیوں قبل چند دنوں میں تمام عرب ممالک کو شکست دی تھی۔ انہوں نے عرب ممالک کے ماتھے پر شکست کے کلنک کا ٹیکہ لگایا تھا۔ اس درندہ صفت ریاست کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی کہ اسلامی دنیا میں بس ایران ہی باقی ہے اور اب ہم اسے آسانی سے زیر کر سکیں گے، لیکن آج ہم تل ابیب، حیفا اور دیگر مقبوضہ فلسطینی شہروں میں ان ملبوں کو دیکھ رہے ہیں جو غزہ اور رفح کی یاد دلاتے ہیں۔ غزہ والوں کی آہ کا نتیجہ!

اسرائیل کا گریبان غزہ والوں کی آہ نے پکڑ لیا

شاید غزہ کی عورتوں اور بچوں کی آہ و نفریں، جو ایرانی مجاہدوں کے ہاتھوں آج صہیونی ریاست کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے اور شاید وہ اپنی حماقت سے بھڑکائی ہوئی آگ کی راکھ سے کئی سالوں تک سر نہ نکال سکیں۔ مجھے صرف فخر اور مباہات کا احساس ہو رہا ہے؛ اپنی مسلح افواج پر بھی اور عوام پر بھی، جنہوں نے دو ہفتے سے بھی کم کے مختصر عرصے میں اتحاد، ہمدردی اور یکجہتی کی ایک داستان رقم کر دی۔ اس حرکت نے ہمیں کئی دہائیاں آگے بڑھا دیا ہے۔

وہ (دشمن) اس قدر سازشیں کر چکے تھے کہ ایرانی قوم متفرق ہو جائے، اور کچھ ادوار میں وہ کامیاب بھی ہو گئے تھے۔ فسادات اور بغاوتیں ہوئی تھیں اور دلوں میں کدورتیں پیدا ہو چکی تھیں۔ فنکاروں، جامعات کے اساتذہ، دانشوروں اور حوزہ علمیہ کے افراد میں بھی یہی کیفیت تھی۔ لیکن دشمنوں نے ایسا کام کیا کہ ہم خود ان ہی کے ہاتھوں متحد ہو گئے۔

معصوم کا فرمان ہے کہ اللہ ہمارے دشمنوں کو احمقوں میں سے، خلق فرماتا ہے

معصوم کے فرمان کے مطابق خدا نے ہمارے دشمنوں کو احمقوں میں سے پیدا کیا ہے، انہوں نے ایسا کام کیا کہ آج ایرانی قوم، نہ صرف ملک کے اندر رہنے والے ایرانی بلکہ وہ لوگ بھی جنہوں نے ملک چھوڑ دیا اور بیرون ملک مقیم ہیں، سب کے سب یک دل اور یک آواز ہیں۔

مسلح افواج کے چیف کمانڈر امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) بہادری اور جوان مردی کی علامت بن گئے

"سب نے اسلامی جمہوریہ نظام، ہماری مسلح افواج اور کمانڈر ان چیف حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای (حفظہ اللہ) کی حمایت کی، جو آج عزت، شجاعت اور جوانمردی کی علامت بن گئے ہیں۔

اس دوران میں کم از کم جو کام کر سکتا تھا، وہ ان بہادریوں اور دلیریوں پر کچھ تخلیقات لکھنے کا سلسلہ تھا، اور اس کے علاوہ میرے بس میں کچھ نہیں تھا۔ میں نے ان دنوں میں کئی نظمیں لکھیں، جن میں سے کچھ ہمارے مظلوم شہید کمانڈروں کے لئے تھیں، اور کچھ اس جعلی، طفل کُش اور عارضی ریاست کے خلاف تھیں، جو اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے۔ میں نے ایک نظم لکھی ہے جو میں آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں:

دست ناپاک تو را از تن جدا خواهیم کرد

لاشه‌ات را طعمه‌ مرغ هوا خواهیم کرد

تیرا ناپاک ہاتھ تن سے جدا کریں گے

تیرا لاشہ پرندوں کا نوالہ بنائيں گے

*****

درد بی‌درمان عالم بوده‌ای ۸۰ سال

ما به این ماتم، خودت را مبتلا خواهیم کرد

آٹھ عشروں سے دنیا کی لا علاج بیماری ہے تو

ہم اس ماتم میں تجھ ہی کو مبتلا کریں گے

*****

پوزه‌ات را این نجاست‌خورده عمری چون گراز

تا شود تطهیر با خاک آشنا خواهیم کرد

تیری توتھنی کو جس سے تو نے سور کی طرح ایک عمر نجاست کھائی ہے

پاک کرنے کے لئے، خاک سے آشنا کریں گے

*****

در نهانگه مثل موش از درز سوراخت ببین

از کجا موشک‌پرانی تا کجا خواهیم کرد

خفیہ سوراخ کی دراڑ سے، چوہے کی طرح، دیکھ لے

ہم کہاں سے کہاں تک میزائل اڑائیں گی

*****

تار و پود خشت‌های خانه‌ات را زین عذاب

مثل تار عنکبوت از هم سوا خواهیم کرد

اپنے گھر کی اینٹوں کے تانے بانوں کو

مکڑی کے جالے سا، الگ الگ کر دیں گے

*****

بعد از این ای قوم بی‌تاریخ در تقویم‌ها

جشن پوریم تو را روز عزا خواهیم کرد

بعدازایں اے بن تاریخ کی قوم، تقویموں میں

تیرے جسم پوریم کو روز عزا، کر دیں گے

*****

از زمین و آسمان، این گنبد سوراخ‌ را

مایه‌ عبرت به غرب آسیا خواهیم کرد

زمین و آسمان سے اس چھیدے گئے گنبد (آئرن ڈوم) کو

مغربی ایشیا میں نشان عبرت بنا دیں گے

*****

اندک اندک وصله‌ی ناجور اسرائیل را

محو روی نقشه‌ جغرافیا خواهیم کرد

آہستہ آہستہ بے جوڑ تِھگْلی 'اسرائیل' کو

جغرافیائی نقشے سے مٹا کر رکھیں گے

*****

هرچه می‌خواهید قفل قلعه را محکم کنید

اهل خیبر! ما به حیدر اقتدا خواهیم کرد

جتنا چاہو اپنے قلعے کا تالا مضبوط کرلو

خیبر والو، ہم حیدر کی اقتدا کریں گے

*****

با سپاه قدس زیر پرچم صاحب‌زمان

عاقبت بیت‌المقدس را رها خواهیم کرد

سپاہ قدس کے ساتھ، صاحب زبان کے پرچم تلے

آخرکار بیت المقدس کو آزاد کریں گے

*****

فخر و اعزاز کا تاج جو تمام ایرانیوں کے سر پر چمک رہا ہے

اس فتح کے بعد ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ جو حیثیت اور پوزیشن ہم نے آج حاصل کی ہے، یعنی باوقار اور حکیمانہ جنگ بندی، ہم نے مقبوضہ علاقے کے ایک حصے کو خاک کے ڈھیر میں تبدیل کرنے کے بعد عزت کے ساتھ یہ جنگ بندی حاصل کی ہے۔ ہم یہ نہ بھولیں کہ یہ جنگ محض 12 دن جاری رہی۔ ہم یہ نہ بھولیں کہ جب 1980 کی دہائی میں انقلاب کے ابتدائی دور میں ہمارے ہاتھ خالی تھے اور ساری دنیا ہمارے خلاف تھی، تو اس پوزیشن تک پہنچنے میں ہمیں 8 سال کا عرصہ لگا تھا، اور 8 سال تک ہم نے اس سرزمین کے بہترین فرزندوں کو قربان کیا اور شہیدوں کی قربانی دی تاکہ وہ فتح حاصل کر سکیں جو ہم نے طویل عرصے میں حاصل کر لی۔

آج ہمارے عوام کو یہ یاد کرنا چاہئے کہ عزیز ایران نے فوجی اور دفاعی میدان میں ایسی کامیابی حاصل کی ہے کہ ہم نے چند دنوں میں اس خونخوار دشمن کو، جس نے ہمیں تباہ کرنے کے مقصد سے جنگ شروع کی تھی، اس حال میں مجبور کر دیا کہ وہ اپنے آقاؤں کے ذریعے ہمارے پاس جنگ بندی کی درخواست لے کر آیا اور جنگ بندی کی بھیک مانگ لی۔ یہ اعزاز کا تاج آج ہر ایرانی کے سر پر سجنا چاہئے۔"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

افشین علاء اس زمانے کے 'شہریار' سمجھے جاتے ہیں۔ سید محمد حسین شہریار بیسوسیں صدی کے مشہور شاعر تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha