بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ||
مختصر تبصرہ:
ٹرمپ کی آمرانہ پالیسیوں کے ممکنہ اثرات:
مبینہ امریکی جمہوریت اور عالمی بالادستی کے لئے خطرات
ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ پالیسیاں اور بیانات، جیسے شہری علاقوں میں فوج کی تعیناتی اور ان کا یہ حالیہ دعویٰ کہ "امریکیوں کو ڈکٹیٹر کی ضرورت ہے"، ایک گہرے جمہوری بحران کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان اقدامات کے ممکنہ اثرات درج ذیل ہیں:
1۔ امریکی جمہوریت کو نقصان:
فوج کے ذریعے عوامی مظاہروں کو دبانا اور آمرانہ بیانات امریکہ کے [مبینہ] جمہوری اقدار کے لئے شدید خطرہ ہیں۔ یہ رویہ شہری آزادیوں کو محدود کرتا ہے اور آئینی اداروں (جیسے عدلیہ اور میڈیا) کی خودمختاری کو کمزور کر سکتا ہے۔
2۔ عوامی احتجاج اور تقسیم:
عوام میں غم و غصہ بڑھے گا، جس سے مظاہروں میں شدت آ سکتی ہے۔ واشنگٹن سمیت کئی شہریوں میں فوج کی تعیناتی کے ساتھ ہی امریکی معاشرے میں سیاسی تقسیم گہری ہوچکی ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا، تو نسلی اور معاشی تناؤ بڑھ سکتا ہے۔
3۔ امریکی عالمی ساکھ کا زوال:
ٹرمپ کی آمرانہ روش بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی [مبینہ] اخلاقی قیادت کو مجروح کرے گی۔ پہلے ہی دنیا بھر میں امریکہ کے جمہوری چیمپئن بننے کے دعوؤں پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اس سے چین اور روس جیسی طاقتیں اپنا اثر بڑھانے کا موقع حاصل کریں گی۔
4۔ معیشت اور تجارت پر اثرات:
امریکی عدم استحکام سے غیر ملکی سرمایہ کار محتاط ہو سکتے ہیں۔ نیز، ٹرمپ کی تنہائی پسند خارجہ پالیسی (جیسے چین اور حتی اپنے اتحادیوں پر ٹیرف) عالمی تجارت کو متاثر کر سکتی ہے، جس سے امریکی معیشت کو بھی نقصان پہنچے گا۔
5۔ آئینی بحران:
ٹرمپ کے موجودہ رویوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بہت جلد طاقت کے مراکز (یعنی فوج اور عدلیہ) کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش کرسکتے ہیں، تو آئینی تصادم پیدا ہو سکتا ہے۔ امریکی تاریخ میں پہلی بار صدارتی اختیارات پر اتنے گہرے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
خلاصہ:
ٹرمپ کی پالیسیاں نہ صرف امریکہ کے داخلی استحکام کے لئے خطرہ ہیں، بلکہ اس کی کمزور پڑتی عالمی بالادستی کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں، اور یہ بے ضابطہ عالمی سلطنت کے زوال میں تیزی آ سکتی ہیں۔ امریکہ کی طاقت کا دارومدار اس کی ظاہری جمہوری قدروں اور اخلاقی اتھارٹی پر ہے، جو ان اقدامات سے متاثر ہو رہا ہے۔ اگر یہ رجحان جاری رہا، تو امریکہ بین الاقوامی میدان میں اپنا اثر کھو سکتا ہے اور داخلی طور پر مزید تقسیم کا شکار ہو سکتا ہے۔
المختصر، جس ملک کا صدر ٹرمپ ہو اس کو کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ