18 اگست 2025 - 23:28
امریکہ نے ایک بار پھر ایرانی ڈرون شاہد-136 کی کاپی کر دی

ایک امریکی ایرو اسپیس کمپنی نے ایک نیا ڈرون متعارف کرایا ہے، جس کے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک طاقتور ایرانی ڈرون کی کاپی ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق انٹرسٹنگ انجینئرنگ (Interesting Engineering) کی رپورٹ کے مطابق، امریکی کمپنی "گریفون ایرو اسپیس" (Gryphon Aerospace) نے ایک ایسا ڈرون پیش کیا ہے جس کی ظاہری اور عملی مشابہت ایرانی "شاہد" ڈرون سے اتنی ہے کہ یہ گمان بڑھتا ہے کہ امریکہ نے ایک بار پھر اس ٹیکنالوجی کی نقل کی ہے۔

امریکہ نے ایک بار پھر ایرانی ڈرون شاہد-136 کی کاپی کر دی

ایرانی شاہد 136 ڈرون کی دوسری امریکی کاپی ایروہیڈ ایم کیو ایم-172

یہ ڈرون، جس کا نام "ایروہیڈ ایم کیو ایم-172" (MQM-172 Arrowhead) ہے، ایک تو "فلائنگ ٹارگٹ" کے طور پر فوجی مشقوں کے لئے بنایا گیا ہے، اور دوسرا یہ کہ اسے ایک کامیاب (کامیکازے) ڈرون میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ بالکل وہی کردار جو ایرانی شاہد ڈرون سالوں سے میدان جنگ میں ادا کرتے آئے ہیں۔

کابوس ۵ هزار فروندی شاهد روسی بر فراز شهرهای اوکراین/ وحشت فرماندهان اوکراینی از نرخ شلیک جدید پهپادهای انتحاری روسیه +فیلم و تصاویر

ایرانی ساختہ شاہد 136 کی روسی کاپی گیران 2 (Geran-2)


دلچسپ بات یہ ہے کہ بنانے والی کمپنی اپنے اشتہارات میں اس ڈرون کی "dual-role" کی صلاحیت کو نمایاں کر رہی ہے، یہ وہ خصوصیت ہے جو ایرانی ڈرونز کے ڈیزائن اور کارکردگی میں واضح نظر آتی ہے۔

آمریکا هم به تولیدکنندگان غیرقانونی شاهد 136 اضافه شد/ نسخه آمریکایی شاهد 136 به نام لوکاس به دستور ترامپ ساخته شد

ایرانی ساختہ شاہد 136 کی پہلی امریکی کاپی کاپی لوکاس (LUCAS)

"ایروہیڈ 45 کلوگرام وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مشن کے تقاضوں کی رو سے، جاسوسی کے آلات یا دھماکہ خیز وار ہیڈ سے لیس ہوسکتا ہے۔ جبکہ ایران کے پاس ایسی ٹیکنالوجی برسوں سے موجود ہے اور اس نے حقیقی جنگوں میں بھی اسے استعمال کیا ہے۔
امریکہ نے اس سے پہلے بھی "شاہد" ڈرون کی نقل کرتے ہوئے "LUCAS" نامی ایک اور ڈرون تیار کیا تھا۔

ایک تجزیاتی رپورٹ:
امریکی نے بھی شاہد 136 کو غیر قانونی طور پر کاپی کر دیا: پہلے "LUCAS" اور اب 172 Arrowhead

امریکیوں نے اپنے صدر ٹرمپ کے حکم پر، دو بار دو کمپنیوں کے ذریعے ایران کے گیم چینجر ڈرون شاہد 136 کو کاپی کر دیا ۔ یہ ان کے لئے ایک تکنیکی پیشرفت بھی سمجھی جا سکتی ہے لیکن اس کا اصل پیغام بہت گہرا اور تزویراتی ہے۔ 
پہلے "LUCAS" اور اب 172 Arrowhead ڈرون کی تخلیق امریکہ کے لئے صرف ایک تکنیکی کامیابی نہیں ہے، بلکہ اس کے گہرے اسٹریٹجک اثرات بھی ہیں جو ایران کی فوجی صنعتوں اور دفاعی سوچ کی طاقت کو نمایاں کرتے ہیں:
1۔ ایران کے نظریے کی عالمی توثیق: 
جب دنیا کی سب سے بڑی فوج آپ کی فوجی حکمت عملی کی نقل کرتی ہے، تو یہ اس کی تاثیر کے لیے منظوری کی سب سے بڑی مہر ہے۔ پینٹاگون کے اس اقدام نے دنیا کو دکھایا کہ غیر متناسب اور کم قیمت ہتھیاروں کو تیار کرنے کے لیے ایران کا نقطہ نظر ضرورت سے باہر کی حکمت عملی نہیں ہے بلکہ مستقبل کی جنگوں کے لیے جیتنے والی حکمت عملی ہے۔
2۔ ہتھیاروں کی نئی دوڑ بنانا: 
مستقبل کا فوجی مقابلہ اب صرف جدید ترین لڑاکا جیٹ یا ٹینک رکھنے کے بارے میں نہیں ہو گا، بلکہ اسمارٹ، نیٹ ورک پر مبنی اور سستے نظام کو بڑے پیمانے پر تیار کرنے کی صلاحیت کے بارے میں ہوگا۔ اس شعبے میں برسوں کی سرمایہ کاری اور تجربے کے ساتھ، ایران اب محض ایک پیروکار نہیں ہے، بلکہ اس نئے میدان میں ایک علمبردار اور قانون ساز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha