بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، امریکی عہدیدار نے الجزیرہ نیٹ ورک کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا: "حوثیوں (انصاراللہ) کے حالیہ حملوں میں امریکی جہازوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ صرف اسرائیل سے منسلک جہازوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔"
انھوں نے واضح کیا: "ایئرکرافٹ کیریئر ونسن آنے والے دو دنوں میں مشرق وسطیٰ سے روانہ ہو جائے گا، جبکہ نیمٹز طیارہ بردار جہاز خطے میں تعینات رہے گا۔"
یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب صہیونی ریاست ایک بار پھر یمن کے حملوں سے بچنے کے لئے امریکہ کے آگے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوئی ہے۔
عبرانی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست نے واشنگٹن سے درخواست کی ہے کہ وہ یمن کے خلاف اپنے حملے دوبارہ شروع کرے اور یمن کا مقابلہ کرنے کے لئے اسرائیل مدد کرے۔
عبرانی نیوز نیٹ ورک "کان" (Kan) نے رپورٹ کیا کہ بنیامین نیتن یاہو کے واشنگٹن کے دورے کے آخری دن، صہیونی ریاست نے اشتعال انگیز اقدام کرتے ہوئے امریکہ سے یمن پر فوجی حملے دوبارہ شروع کرنے اور اس کے خلاف ایک وسیع اتحاد بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی عہدیداروں نے امریکی حکام کو بتایا کہ "انصاراللہ کے بحری حملے اب صرف اسرائیل کا مسئلہ نہیں رہ سکتے"۔ تل ابیب نے اپنے پیغام میں یمن کے اہداف پر مزید شدید مشترکہ حملوں کا مطالبہ کیا ہے، اور اپنی روایتی غلط بیانیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائیاں صرف اسرائیلی جنگی جہازوں تک محدود نہیں رہیں گی۔
تاہم، جیسا کہ پہلے کہا گیا، "امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انصاراللہ کے حالیہ حملوں میں امریکی جہازوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا، بلکہ صرف اسرائیل سے منسلک جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔" اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی بھی مزید صہیونی ریاست سے تنگ آ چکے ہیں اور ہر قیمت پر اس کے مسائل حل کرنے کو تیار نہیں ہیں؛ گوکہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ امریکہ نے پھر بھی مکاری کا سہارا لیا ہے اور یمنی بھی اس کے وعدوں پر اعتماد نہیں کرتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ