اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، پاکستانی وزیر اعظم محمد شہباز شریف، جو اسلامی جمہوریہ کے دورے پر ہیں ـ نے آج [بروز سوموار مورخہ 6 مئی 2025ع] رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) سے ملاقات اور بات چیت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر عالم اسلام کے مجموعے میں پاکستانی کی خصوصی حیثیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غزہ میں صہیونی ریاست کے جرائم روکنے کے لئے ایران اور پاکستان کی مؤثر ـ مشترکہ ـ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کی کاوشوں کے تحفظ اور اشاعت کے دفتر کی رپورٹ کے مطابق، امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) آج سہ پہر کے وقت پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان حالیہ جنگ کے خاتمے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دو ملکوں کے اختلافات کے حل کی امید ظاہر کی اور مسئلۂ فلسطین پر پاکستان کے بہت اچھے موقف کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ایسے حال میں کہ حالیہ برسوں میں صہیونی ریاست کے ساتھ اسلامی ممالک کے تعلقات قائم کرنے کے سلسلے میں وسوسے پائے جاتے تھے، لیکن پاکستان کبھی بھی ان وسوسوں سے متاثر نہیں ہؤا ہے۔
امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے آج کی دنیا میں زیادہ سے زیادہ طاقتور بننے کے لئے امت مسلمہ کی صلاحیتوں اور امکانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایسے حالات میں جبکہ دنیا میں جنگ پرستوں اختلاف پیدا کرنے کے لئے بہت سارے محرکات ہیں، وہ واحد چیز جو امت اسلامیہ کی سلامتی کو یقینی بنا سکتی ہے اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد اور ان ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا ہے۔
رہبر انقلاب نے مسئلۂ فلسطین کو عالم اسلام کا مسئلہ نمبر-1 قرار دیا اور غزہ کی افسوسناک صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: غزہ کی حالت یہ ہے کہ عام لوگ یورپ اور امریکہ میں مظاہرے کرتے ہیں اور اپنی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں، لیکن ان کی حالات میں ـ افسوس کے ساتھ ـ کچھ اسلامی حکومتی صہیونی ریاست کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں۔
امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے زور دے کر فرمایا: اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان باہمی تعاون کے ذریعے پورے عالم اسلام میں مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں، اور مسئلۂ فلسطین کو غلط سمت لے جائے جانے سے بچا سکتے ہیں؛ ہم عالم اسلام کے مستقبل کے بارے میں پر امید ہیں، اور بہت سارے واقعات ہماری اس امید کی تائید کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایران اور پاکستان کے باہمی تعلقات کو ہمیشہ مخلصانہ اور برادرانہ رہے ہیں؛ برادرانہ تعلقات کی ایک مثال یہ ہے کہ ایران پر صدام کی مسلط کردہ جنگ کے دوران پاکستان کا موقف ہمیشہ مثبت رہا؛ تاہم ایران اور پاکستان کے درمیان موجود تعاون متوقعہ سطح سے بہت کم ہے۔ دو ملک بہت سارے مسائل میں ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں؛ اور ہمیں امید ہے کہ آپ کا یہ دورہ اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی شعبوں سمیت تمام تر شعبوں میں ہمہ جہت رابطوں کے فروغ میں معاون ثابت ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایکو تنظیم کو زیادہ سرگرم کرنے کے لئے ایران اور پاکستان کے باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110






آپ کا تبصرہ