اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | اخبار قوی آواز نے لکھا:
وادیٔ سندھ سے جڑے دریائے کابل اور دریائے کُنار پر پشتہ بننے کے بعد پاکستان کے ایک بڑے حصے کو پینے کے پانی کے لیے افغانستان کے رحم و کرم پر رہنا ہوگا۔
ہندوستان نے پاکستان کو چاروں طرف سے گھیرنے کی تیاری کر لی ہے۔ سندھو آبی معاہدہ معطل ہونے کے بعد افغانستان کی طرف سے بھی پاکستان کو پانی کا بحران برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہندوستان نے پاکستان کے خیبر پختونخوا صوبہ کے لائف لائن دریائے کابل پر زیر التواء لالندر شہتوت ڈیم منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے افغانستان کے سامنے مالی امداد کی پیشکش کی ہے۔ اس درمیان افغانستان نے دریائے کنار پر بھی پشتہ بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔
وادیٔ سندھ سے جڑی ان دونوں ندیوں پر پشتہ بننے کے بعد پاکستان کے ایک بڑے حصے کو پینے کے پانی کے لیے افغانستان کے رحم و کرم پر رہنا ہوگا۔ ذرائع نے کہا کہ جمعرات کو وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کی افغانی ہم منصب امیر خان متقی کے ساتھ ہوئے تبادلہ خیال میں شہتوت پشتہ منصوبہ کا خصوصی ذکر ہوا۔ ہندوستان نے اس منصوبہ کو دی جانے والی مالی مدد پھر سے شروع کرنے کا یقین دلایا ہے۔
امر اُجالا‘ کی خبر کے مطابق طالبان حکومت کو مستقبل قریب میں منظوری دینے اور ہندوستان میں سفارت خانہ شروع کرنے پر بھی جلد و مثبت غور کرنے کا بھروسہ دیا گیا۔ بات چیت کا پس منظر پہلگام حملے کے بعد 29 اپریل کو وزارت خارجہ کے جوائنٹ سکریٹری اور پاکستان ڈیسک کے انچارج آنند پرکاش کی قیادت میں نمائندہ وفد کے افغانستان دورے میں تیار کیا گیا۔ اطلاع کے مطابق پاکستان سے نکالے گئے افغان پناہ گزینوں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد دینے پر بھی ہندوستان غور کر رہا ہے۔
دونوں پشتوں کے لیے افغانستان کو پاکستان سے کسی طرح کی اجازت لینے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔
کابل ندی کی جغرافیائی حالت ایسی ہے کہ یہاں پشتہ بننے سے خیبر پختونخوا میں پانی کا ایک بڑا ذریعہ متاثر ہو جائے گا۔ دریائے کابل ہندوکش کے پہاڑوں سے نکلتا ہے اور پاکستان کے خیبر پختونخوا تک جاتا ہے۔ دریائے کنار بھی دریائے کابل میں ملتا ہے۔
ادھر پہلگام حملے کے بعد اٹاری سرحد بند ہونے سے ہند-افغانستان کے درمیان رکی تجارت پھر شروع ہو گئی ہے۔
پاکستان میں واقع واہگہ سرحد پر پھنسے افغانستان کے 50 ٹرکوں میں سے 6 ٹرک جمعہ کو انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ اٹاری میں داخل ہوئے۔ 23 اپریل کو ہندوستان نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اٹاری سرحد بند کر دیا تھا۔ اس سے خشک میوے سے لدے یہ ٹرک وہیں رہ گئے تھے۔
سندھو آبی معاہدہ پر عالمی بینک کے دخل سے انکار کے بعد دوسرے پڑوسی افغانستان میں دریائے کابل اور کنار پر مجوزہ پشتہ منصوبے پاکستان کے لیے کسی نئی مصیبت سے کم نہیں ہیں۔ دراصل، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی آبی معاہدہ نہیں ہے۔ ایسے میں منصوبوں کو روکنے کے لیے پاکستان کسی تیسرے فریق کی مدد بھی نہیں لے سکتا ہے۔
نکتہ:
دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی حکمران عاقبت اندیشی کا ثبوت دیتے ہوئے افغانستان سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ روابط کے فروغ کے لئے سرگرم ہوتے ہیں یا نہیں؛ بلکہ پرانی غلطیاں پھر بھی دہرائی جاتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
پاکستان کو پانی کے بحران سے دوچار کرنے کی کوشش، دہلی نے افغانستان کو دریائے کابل پر شہتوت پشتہ کے لئے امداد دینے کی پیشکش کر دی

بھارتی اخبار "قومی آواز" کی سرخی: پاکستان کو مزید ایک محاذ پر گھیرنے کی تیاری، ہندوستان نے افغانستان کے سامنے شہتوت پشتہ منصوبہ کو مالی امداد دینے کی رکھی پیشکش / جئے شنکر اور امیرخان متقی کی ٹیلی فونک بات چیت میں دہلی میں طالبان حکومت کا سفارت خانہ کھولنے پر بھی بات چیت ہوئی اور شنکر نے مثبت اشارے دیئے۔
آپ کا تبصرہ