اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، کوئٹہ میں گذشتہ ماہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے دوران کئی روز تک انٹرنیٹ سروس بند رکھی گئی اور اب بلوچستان نیشنل پارٹی کے لانگ مارچ کے بعد سے موبائل انٹرنیٹ سروس میں خلل کا سلسلہ جاری ہے۔
کوئٹہ اور مستونگ میں یکم اپریل سے اب تک موبائل فون انٹرنیٹ بند ہے، تاہم پی ٹی سی ایل اور لینڈلائن انٹرنیٹ سروس کام کر رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سروس کی معطلی کی وجہ سکیورٹی خدشات بتائے جا رہے ہیں۔
تاہم بی این پی کے رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ انٹرنیٹ سروس اور راستوں کی بندش جیسے اقدامات احتجاج کو ناکام بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔
انٹرنیٹ سروس کی بندش کی وجہ سے شہریوں کو عید کے مواقع پر اپنے پیاروں خاص کر بیرون ملک رہنے والوں کے ساتھ رابطے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے ماہ رنگ بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف 28 مارچ کو خضدار کے علاقے وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ شروع کیا گیا۔
لانگ مارچ کے شرکا کو کوئٹہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جس پر بی این پی نے کوئٹہ کے قریب مستونگ کی حدود میں لک پاس ٹنل کے قریب دھرنا دے رکھا ہے جو گذشتہ ایک ہفتہ سے جاری ہے۔
بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد چھ اپریل کو دوبارہ کوئٹہ کی طرف پیش قدمی کا اعلان کیا ہے۔
سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ مستونگ کے اس بیابان میں حکومت ہماری بات نہیں سُن رہی اب کوئٹہ جا کر ہی دم لیں گے۔
حکومت کی جانب سے مستونگ سے کوئٹہ آنے والے راستوں کو کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کیا گیا ہے۔ لک پاس ٹنل کے قریب راستے میں ایکسویٹر کی مدد سے خندقیں کھودی گئی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروس بدستور بند ہے جس کی وجہ سے شہریوں اور صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔
آپ کا تبصرہ