22 اکتوبر 2024 - 07:01
اسرائیل سے حماس کی اصل لڑائی تو اب شروع ہوئی ہے، ماہرین

ماہرین نے یحییٰ السنوار کی شہادت کے بعد، مشرقی وسطیٰ کی جنگی صورتحال پر اسرائیل کےلیے خطرے کی گھنٹی بجادی اور کہا کہ فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس جو لڑائی لڑنا چاہتی ہے وہ تو ابھی شروع ہوئی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، واشنگٹن میں موجود مشرقی وسطیٰ کے معاملات کے ماہر سینئر اسکالر حسین ابیش (Hussein Ibish) نے امریکی نشریاتی ادارے کو اسرائیل اور حماس کے مابین ایک سال سے جاری جنگ کا نیا تناظر پیش کردیا۔

مشرقی وسطیٰ کی جنگی صورتحال پر ماہرین نے اسرائیل کےلیے خطرے کی گھنٹی بجا دی اور کہا کہ فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس جو لڑائی لڑنا چاہتی ہے وہ تو ابھی شروع ہوئی ہے۔

واشنگٹن میں موجود مشرقی وسطیٰ کے معاملات کے ماہر سینئر اسکالر حسین ابیش نے کہا کہ حال ہی میں شہید ہونے والے حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کی موت سے اسرائیل کے خلاف برسوں سے جاری مزاحمت میں شدت آسکتی ہے۔

حسین ابیش نے مزید کہا کہ حال میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنائے جانے کے بعد مقاومتی تنظیم نے اپنا طریقہ کار بدل دیا ہے، دوسری طرف اسرائیل نیم روایتی جنگ لڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل دراصل وہ لڑائی سمجھنے سے قاصر ہے، جو حماس چاہتی ہے، غزہ میں زمینی سطح پر نیتن یاہو کی فوج کو کھلی بغاوت کا سامنا ہے، اس صورت حال میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ حماس کی جنگ تو ابھی شروع ہوئی ہے۔

سینئر اسکالر نے یہ بھی کہا کہ حماس پہلے ہی گوریلا اور جنگجوؤں کے منظم گروپ کی شکل اختیار کرچکی ہے، وہ سنگین حالات میں بھی کام کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں، وہ مرنے کےلیے بالکل تیار ہیں، ان کے ہتھیار چھوٹے اور گھریلو ساختہ ہیں۔

حسین ابیش کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی گروہوں سے لڑنے والی دوسری قوموں کو بھی اسی نوعیت کے حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے، خاص طور پر افغانستان میں روس اور ویتنام میں امریکا کو یہی صورتحال درپیش رہی ہے۔

اوباما انتظامیہ کے اہم رکن فرینک لوونسٹائن (Frank Lowenstein) نے کہا کہ اسرائیل یحییٰ السنوار کی موت کے بعد خود کو بااختیار محسوس کررہا ہے، لیکن اس کو اس وہم سے نکلنا چاہئے کہ حماس کو شکست ہوگئی ہے، اس طرح سے نظریات نہیں مرا کرتے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110