18 اکتوبر 2024 - 20:06
غزہ اور لبنان میں ہونے والے جرائم نے یہودیوں کی فطرت کو عیاں کر دیا /  امریکہ اسرائیل کے تمام جرائم اور جارحیتوں میں شریک ہے / دشمن نے ایران پر جارحیت کا آغاز کیا تھا، سید الحوثی

انقلاب یمن کے قائد اور انصار اللہ کے سربراہ نے کہا: صہیونی دشمن نے لبنان میں وہی روش اپنائی جو وہ غزہ میں بروئے کار لاتی رہی ہے، اور تمام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، انقلاب یمن کے قائد اور انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ بحیثیت امت جس چیز کی ہمیں ضرورت ہے، دشمن کے مقابلے میں آگہی اور ہوشیاری کو تقویت پہنچانا ہے تاکہ اس کے خطرے کو ٹال سکیں۔

انقلاب یمن کے قائد اور انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا:

صہیونیوں نے غزہ پر حملہ کیا تو اس نے کسی بھی فریق کو اسثنا نہیں دیا اور سب کو نشانہ بنایا ہے اور صہیونی دشمن آج تمام لبنانی عوام کو نشانہ بنا رہی ہے اور نبطیہ پر اس کی وحشیانہ حملہ اس مدعا کا عملی ثبوت ہے۔

لفظ "عام شہری یا civilian" صہیونی جارحیت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتا اور اس دشمن نے حتیٰ نامہ نگاروں، ڈاکٹروں، اساتذہ، طلباء سمیت معاشرے کے تمام افراد کو نشانہ بنایا ہے۔

صہیونی جرائم اور درندگیاں اس بات کے لئے کافی ہیں، کہ انسانی یہودیوں کے جارحانہ اورخونخوارانہ فطرت کا ادراک کر لے۔

امریکہ صہیونی ریاست کے تمام جرائم اور جارحیتوں میں برابر کا شریک ہے اور اگر امریکہ نہ ہوتا تو صہیونی دشمن اپنے جرائم کو جاری نہیں رکھ سکتا تھا۔

امریکہ اور صہیونی ریاست عربوں کو نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں اور اس مشترکہ ہدف کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔

امریکہ کی کوشش یہ ہے کہ خطے پر صہیونی دشمن کا سیاسی، معاشی اور ہمہ جہتی تسلط قائم کرے۔

امریکہ اور مغرب اسلحے اور مالی امداد سے اور سیاسی سطوح پر صہیونی دشمن کی مدد کر رہے ہیں اور ساتھ ہی اس دشمن کے جرائم پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

غزہ اور لبنان میں جرائم نے یہودیوں کی فطرت کو عیاں کر دیا۔ یہودی ابتداء ہی سے وحشی درندے تھے اور اسی اثناء میں انہیں مختلف النوع جرائم کے ارتکاب کے لئے مغرب کی حمایت بھی حاصل ہے۔ 

صہیونی دشمن نے گذشتہ 75 سال کے عرصے میں بہت سارے بہیمانہ جرائم کا ارتکاب کیا ہے چنانچہ وہ انسانی اقدار سے بالکل عاری ہے۔

اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل، بین الاقوامی عدالتوں اور قوانین دشمن کے خطرے کا نہیں ٹال سکتے، بلکہ یہ خطرہ ٹالنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ امت مسلمہ اٹھ کھڑی ہو۔

صہیونی دشمن امریکہ کے عطیہ کردہ بموں سے ان اسکولوں پر حملہ کرکے اپنے جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے جن میں بے گھر ہونے والے گھرانوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

صہیونی دشمن بے گھر افراد کو کینوس کے خیموں میں مہلک بموں سے نشانہ بنتا ہے اور بچوں، خواتین اور بزرگوں کو زندہ جلا دیتا ہے۔

صہیونی دشمن نے دشمن شمالی غزہ پر حملہ آور ہؤا ہے تاکہ فلسطینیوں کے بے بس کر دے۔

صہیونی دشمن نے شمالی غزہ میں 50 ہزار عمارتوں اور مکانات کو دھماکہ خیز ڈرموں اور تخریب کار روبوٹس کے ذریعے تباہ کر دیا ہے۔

صہیونی دشمن نے شمالی غزہ میں زندگی کے تمام آثار مٹانے کی کوشش کی، لیکن صہیونی جرائم اور عرب اور مسلم ممالک کی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی کے باوجود مقاومت کے مجاہدین نے اپنی جاری رکھی ہوئی ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ دشمن سے نمٹنے کے لئے مقاومت کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے۔ 

عربوں نے صہیونی دشمن کو بہت ساری رعایتیں دی ہیں، حتی انہوں نے غاصب دشمن کے شریکِ جرم امریکہ سے 'التجا' کی کہ خطے میں امن قائم کرنے کی کوشش کرے!! لیکن ان کا راستہ غلط تھا اور وہ سراب کی طرف دوڑ رہے ہیں۔ اگر عرب ممالک فلسطینی عوام اور مقاومت کے مجاہدین کی حمایت کریں تو حالت بدل جائیں گے۔

دشمن لبنان کے سیاسی ڈھانچے میں تبدیلی کا خواہاں ہے اور صہیونی دشمن امریکی مدد سے ایک داخلی فتنہ کھڑا کیا ہے اور وہ نفسیاتی جنگ کے ذریعے لبنان کے داخلی محاذ میں خلل ڈالنا چاہتا ہے۔

دشمن کا تصور یہ تھا کہ حزب اللہ کے قائدین کو شہید کرکے مقاومت کے مجاہدین کے حوصلے پست ہونگے اور لبنانی عوام خوفزدہ ہوں گے۔

لبنان میں دشمن کی مایوسیاں اور مسلسل ناکامیاں اس کی زمینی جھڑپوں میں عیاں ہو چکی ہیں۔ صہیونی دشمن سے لڑنے اور جہادی ذمہ داریاں نبھانے کے حوالے سے حزب اللہ کے مجاہدین کا عزم پہلے سے زیادہ پختہ اور محکم ہے۔

عراقی مقاومت دشمن پرمسلسل حملے کر رہی ہے، عراقی محاذ مقاومت لبنان پر صہیونی جارحیت کے آغاز سے، ماضی سے کہیں زیادہ فعال ہو چکا ہے۔ عراق بھی ان ممالک میں سے ہے جو جعلی اسرائیل کے "نیل سے فرات تک" کے منصوبے کے ضمن میں دشمن کے نشانے پر ہے۔

صہیونی دشمن ایران کو دھمکیاں دے رہا ہے، حالانکہ صہیونی دشمن ہی تھا جس نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا تھا۔ 

ایران نے صہیونی دشمن کی جارحیتوں کا جواب دیا جو ایران کے دفاع کے جائز حق کے عین مطابق تھا، لیکن صہیونی دشمن، امریکہ اور مغربی ممالک ایران کے جواب کو "مشکل آفرینی" کا نام دیتے ہیں۔

امریکہ اور یورپی ممالک نے صہیونیوں کو ہر قسم کے جرائم کا ارتکاب کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے اور اس کے تمام جرائم کی حمایت کرتے ہیں اور وہ جو کچھ کرتے ہیں، یہ ممالک اس کو "ذاتی دفاع" کا نام دیتے ہیں۔

عرب ریاستیں امریکی مرضی کے مطابق، حماس اور اسلامی جہاد کی جدوجہد کو دہشت گردی کا نام دیتی ہیں!

صرف جہاد ہی کے ذریعے صہیونی سازشوں کو روکا جا سکتا ہے اور صرف مقاومت کے مجاہدین ہیں جنہوں نے اب تک صہیونیوں کی سازشوں کو ناکام بنایا ہے اور غزہ اور فلسطین نیز لبنان میں فلسطینی مقاومت اور حزب اللہ کے مجاہدین نے حالیہ عشروں کے دوران صہیونی توسیع پسندی کا راستہ روک رکھا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔

110