اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق صدر
اسلامی جمہوریہ ایران، ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پیر 30 ستمبر کی شام کو روس کے وزير
اعظم میخائل میشوتسین سے ملاقات میں تہران اور ماسکو کے درمیان سفارتی وفود کے
تبادلے کو دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات و تعاون کے فروغ و استحکام اور باہمی
سمجھوتوں پر عمل درآمد میں تیزرفتاری کا، موجب قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا: ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ایران اور
روس کے اہم مشترکہ منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے تو ظالمانہ پابندیوں سے نمٹنے کے
حوالے سے دونوں ممالک کی قوت میں اضافہ ہوگا۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا: برکس اور شنگھائی جیسی
بین الاقوامی تنظیموں کے دائرے میں علاقائی تعاون کو ایران، روس اور چین جیسے آزاد
اور خود مختار ملکوں کے لئے اہم ہے جس کے بدولت یہ ممالک یکطرفہ امریکی پالیسیوں
کا زیادہ مؤثر انداز سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔
صدر نے کہا: صہیونی ریاست نے امریکہ کی براہ
راست حمایت سے اپنے جرائم اور کشیدگی کا دائرہ وسیع تر کر دیا ہے اور اس کا مقصد،
علاقے میں امریکی موجودگی میں توسیع کے اسباب فراہم کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ صورتحال علاقے کی اقوام اور
ملکوں کے مفادات کے لئے مشترکہ خطرہ ہے جس کے مقابلے کے لئے باہمی تعاون اور تعامل
کو تقویت دینے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر روسی وزير اعظم نے صدر ایران سے
ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا اور انہیں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا سلام پہنچایا۔
روسی وزیر اعظم نے نیا عالمی نظام وجود میں لانے
کے لئے ایران - روس تعاون میں توسیع کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ تہران - ماسکو
تعاون دنیا کے سب ہی ملکوں کے مفاد میں ہے۔
انھوں نے صدر ایران سے کہا کہ ہم برکس سربراہی
اجلاس میں شرکت کے لئے آپ کی روس آمد کے منتظر ہونگے۔
روس کے وزیر اعظم نے امریکہ کی حمایت سے علاقے میں
کشیدگی بڑھنے پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ امریکہ دنیا کے مختلف علاقوں میں کشیدگی
اور جنگوں کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتا ہے اور ایران اور روس جیسے ملکوں
کو اس قسم کے اقدامات کے مقابلے کے لئے باہمی تعاون میں توسیع اور تیزی لانے کی
ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110