بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ( ابنا ـ || امریکی وزارت دفاع کے سابق مشیر کرنل ڈگلس میک-گریگور نے کہا: "جب تک ایران صحیح و سالم اور مضبوط ہوگا، اسرائیل خطے کی غالب قوت نہیں بن سکتا۔ ایران 12 روزہ تصادم سے کہیں زیادہ طاقتور بن کر نکلا ہے؛ اس سے پہلے یہ پیشین گوئی کی گئی تھی کہ اسرائیل ایران کو شام کی طرح توڑ سکتا ہے، لیکن حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔ یاد رہے کہ ایران کا رقبہ مغربی یورپ جتنا ہے، اس کی آبادی بہت زیادہ ہے؛ وہ وہ اسرائیل یا امریکہ کے اندازوں سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور باصلاحیت ثابت ہؤا ہے۔"
ویڈیو کا متن:
جب تک ایران صحیح و سالم اور طاقتور رہے گا، اسرائیل خطے کی غالب قوت نہیں بن سکتا۔
ایران اس 12 روزہ جنگ سے زیادہ طاقتور اور تجربہ کار ہوکر عہدہ بر آ ہؤا ہے۔
مفروضہ یہ تھا کہ اس وقت اسرائیلی ایران کو شام کی طرح تقسیم کر سکتے ہیں۔
آپ کو یاد ہوگا کہ ہم نے برطانویوں اور MI6 کے ساتھ ـ اسد حکومت گرانے اور شام میں لاقانونیت اور افراتفری پھیلانے کے لئے ـ اسرائیلوں کی حمایت کی؛ وہاں ہم کامیاب ہوئی، شام کا ایک حصہ کردوں کے زیر تسلط ہے، ایک حصہ سنی اسلام پسندوں اور کچھ حصہ روسیوں کے کنٹرول میں اور علویوں پر مشتمل ہے اور شام کا جنوبی علاقہ آج اسرائیلی اوردروزیوں کے کنٹرول میں ہے، چنانچہ ان حوالوں سے یہ وہ تصویر ہے جو اسرائیل پورے علاقے میں اپنے لئے بنانا چاہتا ہے۔
اسرائیل صرف اس وقت امن محسوس کرے گا جب اس کے اطراف کے تمام ممالک کمزور اور منقسم اور اپنے انتظام کے لحاظ سے بے بس ہوں۔
وہ [اسرائیلی] بالکل علی الاعلان اس صورت حال کو اسرائیل کے لئے 'تزویراتی فائدہ' سمجھتا ہے۔
اب جب میں کہتا ہوں 'اسرائیل'، میرا مطلب نیتن یاہو اور اس کی حمایت کرنے والی جماعت 'لیکود' ہے۔
نیتن یاہو یہی کچھ ایران کے ساتھ بھی کرنے چاہتا ہے، لیکن شکست کھا چکا ہے۔
چنانچہ اب سوال یہ ہے کہ "کیا وہ خطے میں اپنے تمام تر مقاصد حاصل کر سکتا ہے؟ اور [عظیم تر اسرائیل کے قیام کے حوالے سے] شام، شاید لبنان، جنوبی لبنان اور مصر کا کچھ حاصل کر سکتا ہے؟"
کیا وہ یہ سب کچھ کر سکتا ہے اس طرح سے کہ ایران بھی صحیح و سالم رہے؟
ایران ایک عظیم الجثہ [طاقت] ہے۔ یاد کرو، ایران پورے مغربی یورپ کے برابر بڑا ہے، اس کی بڑی آبادی ہے۔
ایرانی ـ اسرائیلی یا ہمارے اندازوں سے ـ بہت زیادہ پیچیدہ اور باصلاحیت ظاہر ہوئے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ