اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

3 نومبر 2024

7:26:25 AM
1500756

صہیونی ریاست کی جارحیت کا منہ توڑ حواب دیا جائے گا، امام خامنہ ای

رہبر انقلاب اسلامی نے اسکولوں اور جامعات کے ہزاروں طالبعلموں سے خطاب کرتے ہوئے امریکی مظالم اور استکبار کے خلاف ملت ایران کی 70 سالہ جدوجہد کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: امریکی استکبار کے خلاف ملت ایران کی اسلامی، قومی، عقلی اور انسانی جدوجہد بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے، اور یہ جدوجہد صحیح روڈمیپ کی روشنی میں غفلت اور سستی کے بغیر جاری رہے گی اور اس کامیاب مشن میں صہیونی ریاست اور امریکہ کو ملت ایران کے خلاف کسی بھی اقدام کا دندان شکن جواب دیا جائے گا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (مدظلہ العالی) نے استکبار کے خلاف جدوجہد کے دن [جسے یوم مردہ باد امریکہ بھی کہا جا سکتا ہے] ہزاروں طلباء سے خطاب کرتے ہوئے استکبار کے خلاف جدوجہد کی نوعیت کے بارے میں ایک طالبعلم کی تجویز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سب کو جان لینا چاہئے کہ اس جدوجہد میں ملت ایران کی آمادگی کے لئے ہر قسم کا فوجی  اور سیاسی ہتھیاروں سے متعلق ہر قسم کا اقدام عمل میں لایا جائے گا، اور ملکی حکام اسی وقت بھی اس قسم کے اقدامات میں مصروف ہیں۔ 

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے فرمایا:

عالمی استکبار اور موجودہ عالمی نظام پر مسلط جرائم پیشہ مشینری کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے ایرانی قوم اور ذمہ دار حکام کے عمومی اقدامات منطقی، اور دین و شرع اور اخلاقیات نیز بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہیں اور ملت اور حکام اس سلسلے میں کوئی تاخیر اور کوتاہی نہیں کریں گے۔

استکبار کے خلاف جدوجہد ایک دائمی اور مسلسل جاری عمل اور قوم کی زندگی کا حصہ ہے۔ اس دن [13 آبان بمطابق 3 نومبر] کو عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد رکھنے کا فلسفہ یہ ہے کہ یہ تاریخی جدوجہد فراموش نہ ہونے پائے۔ اس لئے بھی کہ ایسے عناصر بھی سرگرم ہیں جو امریکہ اور اس کے علاقائی پیروکاروں کے خلاف ملت ایران کی اس شجاعانہ اور آگاہانہ جدوجہد کو تذبذب سے دوچار کر دیں اور پھر اس کا انکار کریں۔

کچھ لوگ امریکی جاسوسی کے گھونسلے (مبینہ سفارت خانے) کی تسخیر کی حقانیت میں شکوک و شبہات ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں، کہتے ہیں کہ امریکی سفارت خانہ بھی دوسرے ممالک کے سفارت خانوں کی طرح سفارتی سرگرمیوں اور معلومات جمع کرنے میں مصروف تھا، تو اسے تسخیر کیوں کیا گیا؟

جس کا جواب یہ ہے کہ جیسا کہ جاسوسی کے اس گھونسلے سے سے ملنے والی دستاویزات سے بھی تصدیق ہوئی ہے، تہران میں امریکی سفارت خانہ انقلاب دشمن عناصر کو اکسانے اور منظم کرنے، اقوام کو مشتعل کرنے، فوجی بغاوتیں کرانے، امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کو جان کو خطرے میں ڈالنے اور انقلاب کے نیست و نابود کرنے کے لئے سازشوں کا اڈہ بن چکا تھا۔ اب اگر اس واقعے کو وجود میں لانے والے کچھ افراد تذبذب کا شکار ہوگئے ہوں تو یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوتی۔ 

جاسوسی کے گھونسلے سے ملنے والی دستاویزات بہت اہم اور ( اہم) انکشافات پر مبنی ہیں۔ نوجوانوں کو ان دستاویزات سے مرتبہ کتب اور دوسری دستاویزات کا مطالعہ کریں تاکہ اس حقیقت سے واقفیت حاصل کریں کہ امریکی سفارت خانہ اسلامی انقلاب کے خلاف نیٹ ورک بنانے کا مرکز بن چکا تھا۔

جاسوسی کے گھونسلے کی تسخیر امریکی سفارتخانے کی اصل منکشف ہونے کے باعث ایک تاریخی موڑ اور ایک ناقابل فراموش تاریخی واقعہ ہے، اسی بنا پر امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) نے اپنی گہری نگاہ کی رو سے، طلبہ کے اس اقدام کی تائید فرمائی۔

عالمی استکبار کے خلاف جدوجہد کا سبب یقینا ملت عزیز اور ہمارے ملک ایران پر امریکی حکومت کی ظالمانہ اور بے شرمانہ تسلط تھا۔

کچھ منحرف لکھاریوں نے جاسوسی کے گھونسلے کی تسخیر کو ملت ایران اور امریکہ کے درمیان تقابل کا نقطۂ آغاز قرار دیا ہے، جو ایک جھوٹ ہے اور یہ مقابلہ در حقیقت 19 اگست 1953ع‍ کو پلٹتا ہے کیونکہ امریکیوں نے اس تاریخ میں مصدق حکومت کے سادہ لوحانہ اعتماد سے غداری کرکے، ایک خونی بغاوت کے ذریعے، اس قومی اور عوامی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور شاہ کی ظالمانہ حکومت کو دوبارہ بحال کر دیا۔ امریکی انقلاب سے بہت پہلے سے ایرانی عوام پر مظالم ڈھاتے رہے ہيں۔

نوجوانوں کو قومی تحریک اور 19 اگست کی بغاوت کے بارے میں مطالعہ کرنا چاہئے اور محققین کو اس سلسلے میں تحقیق اور تالیف کا اہتمام کرنا چاہئے۔ یہ ایرانی قوم کی تاریخ کے تاریخ موڑ ہیں اور ان کی بطور احسن تشریح کرنا چاہئے۔

امریکی ایران میں ساواک کو تشدد اور ٹارچر کی تربیت دیتے تھے، ہزار مفت خوار امریکی فوجی مشیر ہماری فوج اور حکومت میں مداخلت اور جاسوسی اور نفوذ و دراندازی کے لئے ایران میں تعینات تھے۔ یہ سب ملت ایران کی تحقیر و توہین اور ان پر مسلط رہنے کے لئے امریکی اقدامات تھے۔

خبیث پہلوی حکومت غاصب صہیونی ریاست کو امداد فراہم کرتی تھی، اور امریکیوں کے کہنے پر انہیں تیل فراہم کرتی تھی اور ایک ناقابل فراموش خیانت کی رو سے غاصب ریاست کو تقویت پہنچاتی تھی، حالانکہ اس وقت خطے کے بہت سے ممالک نے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات توڑ دیئے تھے۔

بدقسمتی سے آج بھی کچھ حکومتیں غزہ اور لبنان میں صہیونی ریاست کے المناک اور بکثرت جرائم سے چشم پوشی کرکے اس خونخوار ریاست کو اقتصادی ـ اور حتیٰ فوجی ـ امداد فراہم کر رہی ہیں۔

استکبار کے خلاف جدوجہد کی جڑیں اسلامی تعلیمات میں پیوست ہیں اور یہ ایک فریضہ ہے۔ عالمی جابروں کے توہین آمیز اور تذلیل آمیز اقتصادی فوجی اور ثقافتی تسلط کا مقابلہ جاری رہے گا۔

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ امریکہ کی طرح کے ایک ترقی یافتہ، طاقتور اور مسلط نظام کا مقابلہ ممکن نہیں ہے، لیکن ان کا یہ خیال غلط ہے اور ملت ایران کا 46 سالہ تجربہ ثابت کرتا ہے کہ ملت ایران آج تک اس مقابلے میں فاتح و کامیاب رہی ہے جو اس قوت اور صلاحیت کی نشانی ہے جس نے امریکہ کو کمزور کرکے رکھ دیا وہی امریکہ جو اپنی ہیبت اور ڈانٹ ڈپٹ سے اقوام کو ڈرا دیتا تھا اور پسپائی پر مجبور کرتا تھا۔

حال ہی میں امریکی طلباء کی بہت سی علمی تنظیموں نے مغربی ثقافت و تہذیب نیز امریکی اقدامات کے خلاف ایک بیان جاری کیا اور مظلوم اقوام و ممالک کی حمایت کی جو اس حقیقت کو مزید نمایاں کرتا ہے کہ استکبار کے خلاف جدوجہد کامیاب ہے اور مسلسل پیشقدمی کر رہی ہے۔ یقینا یہ جدوجہد روز بروز شدید سے شدیدتر ہوتی جائے گی اور ایرانی قوم اور مظلوم قومیں اور محور مقاومت (محاذ مزاحمت) ضرور ترقی کرے گا۔ 

غزہ میں صہیونی ریاست کے المناک جرائم اور 50 ہزار فلسطینیوں کا قتل عام ـ جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے ـ اور لبنان میں جاری المیے جو سبہی امریکہ کی بے شرمانہ اور آشکار فوجی اور سیاسی پشت پناہی میں رقم ہو رہے ہیں، انسانی حقوق کے سلسلے میں ان کے دعوؤں کی رسوائی کا باعث بنے ہوئے ہیں، چنانچہ استکبار کے خلاف جدوجہد عقلی، دانشمندانہ اور بین الاقوامی منطق پر استوار ہے۔

جو لوگ استکبار کے مقابلے میں ملت ایران کی جدوجہد کو غیر معقول قرار دیتے ہیں، ہم ان پر غداری کا الزام تو نہیں لگاتے لیکن وہ اس صحیح، عقلی اور بین الاقوامی منطق پر مبنی جدوجہد کو غیر منطقی اور غیر معقول قرار دیتے تو کم از کم تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ لوگ تنگ نظر اور  ناعاقبت اندیش ضرور ہیں۔

تسلط نظام کی تشہیری مشینریوں کی منفی تشہیر کے باوجود، ملت ایران دنیا کی رائے عامہ میں عزیز اور محترم ہے جو اسلامی جمہوریہ کی کامیابی اور معقول جدوجہد کے وسیع اثرات کی علامت ہے، یہ جو وعدہ صادق آپریشن کے بعد لوگوں نے دنیا کے مختلف ممالک میں خوشیاں منائیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ملت ایران کو بین الاقوامی منطق ـ اور البتہ اسلامی اور قرآنی منطق ـ میں تسلیم کیا گیا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ اصولی جدوجہد ایک صحیح نقشے کی بنیاد پر جاری رہے، اور اس جدوجہد کی ترقی کا دارومدار سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی اور روڈ میپ سے بہرہ وری پر ہے اور ہمارے عزیز نوجوان، پورے ملک میں، ملک کو فکری اور علمی و سائنسی لحاظ سے تقویت کرکے اس کی مدد کر سکتے ہیں۔ 

البتہ مطمئن رہیں کہ کچھ لوگ دستیاب وسائل کے ساتھ، اپنی کوششوں میں مصروف ہيں، اور دشمن کے مقابلے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے، اور دشمن کی کسی حرکت کو بلا جواب نہیں چھوڑتے۔ ایسا نہیں ہے کہ ایرانی قوم کے نمائندوں کے طور پر دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے کوشاں لوگ دشمن کی حرکتوں کو بھول جائیں گے، نہیں، ہرگز نہیں بھولیں گے۔ دشمن کو ـ خواہ وہ صہیونی ریاست ہو خواہ امریکہ ـ ان سب اعمال و اقدامات کے عوض جو وہ ایران، ملت ایران اور محور مقاومت کے خلاف انجام دے رہے ہیں، قطعی طور پر دندان شکن جواب ملے گا۔

آج [بھی] امریکی انسانی حقوق کے بلند بانگ نعرے جو سنائی دے رہے ہیں، مزید کسی کو دھوکہ دینے کے قابل نہيں رہے ہیں۔ یہ صورت حال جو لبنان میں ہے، یہ صورت حال جو غزہ میں ہے، یہ صورت حال جو فلسطین میں ہے، کہ جرائم جو صہیونی ریاست کے گماشتے، امریکہ کی مدد، امریکہ کی مداخلت اور امریکہ کی شراکت سے رقم کر رہے ہیں، یہ مزید اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ دنیا میں کوئی امریکیوں کے غلط مبینہ انسانی حقوق کے نعروں کی تصدیق کر سکے۔ انسانی حقوق مزید بے معنی ہو چکے ہیں۔ یہ لوگ اپنے ان جرائم کے باوجود انسانی حقوق کے دعویدار ہیں، سید حسن نصر اللہ جیسے، اسماعیل ہنیہ جیسے، سلیمانی جیسے عظیم انسانوں اور نورانی چہروں اور دوسرے شہداء کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں، ـ حالانکہ دہشت گرد ٹولہ وہ خود ہیں، جرائم پیشہ ٹولہ وہ خود ہیں، اس کو آج کی دنیا بخوبی سمجھتی ہے اور بحمد اللہ جان گئی ہے اور سمجھ چکی ہے۔

جو کچھ وقوع پذیر ہونا چاہئے، یہ ہے کہ اقوام عالم اسی راہ پر عمومی حرکت کا آغاز کریں۔ ہمارے نوجوان دوسرے ممالک میں اپنے جیسے نوجوانوں سے رابطہقائم کریں، ہمارے اسکولوں کے طلبا خطے میں اسلامی ممالک کے طلباء کے ساتھ، ہماری یونیورسٹیوں کے طلباء اسلامی ممالک کے طلباء کے ساتھ اور حتی خطے سے بھی آگے، رابطے میں رہیں۔ آج رابطے کے وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے، آپ رابطہ کر سکتے ہیں۔ ان کے لئے حقائق کو نمایاں کریں، انہیں اس ذمہ داری کی یاددہانی کرائیں جو در حقیقت دنیا کے تمام نوجوانوں کی ذمہ داری ہے، تمام ممالک کے نوجوانوں کی ذمہ داری ہے۔ انہیں ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں تاکہ استکبار کے خلاف ایک عمومی اور عظیم تحریک معرض وجود میں آئے، جو یقینا معرض وجود میں آئے گی اور اللہ کی توفیق و تائید سے، ملت ایران محاذ مقاومت کی عظیم اسلامی اور انسانی تحریک، دنیا کی سطح پر اپنی پوزیشن اور مقام و منزلت حاصل کرکے رہے گی اور یقینا دشمن کو شکست دے گی۔

آج کا دن میرے لئے بہت اچھا دن تھا۔ یہ ملاقات ایک بہت پیاری ملاقات ہے، اور ہمیں امید ہے کہ ان شاء اللہ، خدا آپ سب کو محفوظ رکھے، اور آپ کی تائید فرمائے، میں آپ سب کے لئے دعا کرتا ہوں؛ امید ہے کہ ان شا‏‏ء اللہ خداوند متعال اپنی توفیقات کو آپ پر نازل فرمائے۔

والسّلام علیکم و رحمۃ ‌اللہ

۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔

110