اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،
ڈاکٹر شیخ محمد صالح الہنشیر (رحمۃ اللہ علیہ) نے تشیع کی طرف اپنے سفر کی روداد
سنائی ہے:
اینکر: آپ نے اپنا دین نہیں بلکہ مذہب و مسلک بدلا بلکہ اپنا مذہب ایک چیز سے دوسری چیز میں بدل دیا، درست ہے؟
ڈاکٹر ہنشیر: یہ چنگاری ایک سادہ سے مسئلے پر میرے ذہن میں پیدا ہوئی۔ میں مسجد زیتون میں بیٹھا تھا کہ ایک شخص نے مجھ سے پوچھا اور کہا: وضو کس طرح کیا جاتا ہے؟ میں نے دل ہی دل میں کہا: ہمارے شیوخ صرف وضو اور طہارت کے بارے میں بولتے ہیں۔ میں نے سوچا کہ یہ شخص [شاید] مجھے بنانا چاہتا ہے! لیکن پھر سوچا کہ چلئے وسیع النظری سے کام لیتے ہیں۔
سائل تقریبا 21 سالہ نوجوان تھا، میں نے کہا: یہ کام کرو، وہ کام کرو، یہاں تک مسح تک پہنچا اور کہا کہ سر کا مسح کرو اور پیروں کو دھو لو۔
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ۔ (المائدہ - 6)
اے ایمان لانے والو!جب تم نماز کے لئے کھڑے ہونے لگو تو اپنے منہ اور کہنیوں تک کے ہاتھوں کو دھوؤ اور اپنے سر میں مسح کرو اور پیروں کا گٹوں تک"۔
اپنے منہ اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور سر اور پاؤں کا گٹوں تک، مسح کرو۔
نوجوان نے کہا: سیدی! آپ نے قرآن کی مخالفت کر دی!
میں نے کہا: میں نے قرآن کی مخالفت کیسے کر دی؟
بولا: اللہ نے فرمایا ہے کہ سر اور پاؤں کا مسح کرو، اور اللہ نے نہیں فرمایا ہے کہ سر کا مسح کرو اور پاؤں کو دھو لو!
میں نے اس سے قبل ہزاروں مرتبہ اس آیت کی تلاوت کی تھی کیونکہ میں تقریبا ہر ماہ دو مرتبہ قرآن ختم کرتا ہوں۔ لیکن جب اس نوجوان نے مجھے وہ آیت پڑھ کر سنائی تو گیا کہ یہ آیت پہلی مرتبہ نازل ہوئی تھی!
میں نے کہا: شاباش، تم صحیح کہہ رہے ہو، میں نے ابھی تک غور نہیں کیا تھا! اس کے باوجود کہ میں اپنے آپ کو لسان عرب کا اسپیلشسٹ سمجھتا ہوں۔
اینکر: کیا آپ نے یہیں سے اپنا تحقیقی سلسلہ شروع کر دیا؟
ڈاکٹر ہنشیر: جی ہاں، بعدازاں میں نے اپنے دوستوں سے وداع کیا اور کتاب خانۂ دیوان (2) چلا گی، اور وہاں سے تفسیر کی سات کتابیں ساتھ لایا اور اس تلاش میں تھا کہ ایسا کیوں ہے کہ اللہ نے فرمایا ہے "مسح کرو"، لیکن ہم دھوتے ہیں؟ ہماری زبان واضح ہے (یہ بات بھی واضح ہے)، میں ایک نقطے پر پہنچا اور وہ پاؤں دھونے کا حکم تھا حجاج بن یوسف کی طرف سے۔
منقول ہے ابن کثیر کے ہاں اور تقریبا تمام (سنی) مفسرین کے ہاں بھی، کہ حجاج بن یوسف سے ایک خطبۂ جمعہ میں لوگوں سے کہا: "پیروں کو دھوؤ (اور مسح نہ کرو)! اور اس کے بعد کیا ہؤا؟
اس کے بعد؟ حجاج بن یوسف جس نے کعبہ کو منہدم کیا ہے اور صالحین کا قاتل ہے، کیا وہ مجھے دین و مذہب سکھائے گا؟!
میں نے اس لمحے سنجیدگی سے تحقیق کا آغاز کیا۔ اور اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ دین درست نہیں ہے میری رائے میں!
اینکر: یہیں سے آپ شیعہ ہوئے؟
ڈاکٹر ہنشیر: میں نے اپنی عمر کے چھ سال تحقیق پر صرف کئے، [مذہب تشیُّع کو] اتنی آسانی سے قبول نہیں کیا۔ ایسا نہیں تھا کہ میں ایک شب سو جاؤں اور صبح اٹھ کر شیعہ بن جاؤں، نہیں نہیں۔
۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شیخ محمد صالح الہنشیر کا مختصر تعارف
ڈاکٹر شیخ محمد صالح الہنشیر اکتوبر سنہ 2019ع کے اواخر میں دار فانی سے وداع کر گئے۔
صالح الہنشیر مفکر، محقق اور الزیتونہ یونیورسٹی کے پروفیسر تھے جنہوں نے وضو اور مسح کے مسئلے پر اپنے ہی ایک شاگرد اور الزیتونہ کے طالبعلم کے سوال پر تحقیق کا آغاز کیا اور چھ سالہ تحقیق کے بعد مذہب کے شیعہ اختیار کر گئے؛ اور بعدازاں شیعیان تیونس کے زعماء میں شمار ہوتے تھے۔
ڈاکٹر شیخ محمد صالح الہنشیر متعدد کتب کے مصنف ہیں جن میں ذیل کی کتابیں شامل ہیں:
• تاويل في سورة محمد 11/10/2012 ، 3046 مشاهدة (المقالات)
• النسخ والإنساء في القرآن االكريم، دو مجلدات؛ (مجموعۂ مقالات)
• فی قصۃ الخلق (مقالہ)
• وَعَصَىٰ آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَىٰ (مقالہ)
• تأويل لا تفسير (مقالہ)
• الکتاب ـ القرآن ـ التَنزیل ـ الذکر ـ الفرقان؛ دو مجلدات (مجموعۂ مقالات)
تاہم ان کی کتاب هکذا فَهِمتُ الإسلام (میں نے اسلام کو اس طرح سمجھا) زیادہ مشہور ہے۔
وہ حالیہ برسوں میں داعش کے خروج پر اظہار کرتے رہے تھے اور شہید جنرل الحاج قاسم سلیمانی کے جہاد کو خراج تحسین پیش کرتے تھے۔
یہ تیونسی محقق امام زمانہ (علیہ السلام) کے ظہور اور مکتب انتظار کو بہت اہمیت دیتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ "امت مسلمہ کا حقیقی اتحاد حضرت مہدی منتظَر (علیہ السلام) کے ظہور پر نور کے سائے میں قائم ہوگا"۔
کہا جاتا ہے کہ الہنشیر کی وفات پر تیونسی ذرائع ابلاغ نے ان کا بائیکاٹ کر دیا، صرف اس لئے کہ وہ شیعہ تھے۔
۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔
110
ویڈیو دیکھئے: