اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

10 اپریل 2024

10:11:40 PM
1450540

بسلسلۂ عید سعید فطر؛

کچھ ممالک کی صہیونی ریاست کی مدد اپنے آپ سے غداری اور اپنی نابودی میں دشمن کا ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے۔ امام خامنہ ای

رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے ملکی حکام اور اسلامی ممالک کے سفراء سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی ممالک کی طرف سے صہیونی ریاست کی مدد، خیانت اور غداری ہے، امت اسلامیہ سے غداری ہے، ان کی اپنے آپ سے غداری ہے؛ اس لئے کہ وہ اس ذریعے سے صہیونیوں کے گرتے ہوئے اداروں کو تقویت پہنچا رہے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے سرکاری حکام اور اسلامی ممالک کے سفراء نے عید فطر کے سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) سے ملاقات کی۔

امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے اس موقع پر اسلامی امت، ملکی حکام اور اسلامی ممالک کے سفیروں کو عید کے حوالے سے مبارکباد دی اور فرمایا:

غزہ کے واقعات اور مسائل ایسے نہیں ہیں کہ اماہ رمضان اور عید کے مسئلے پر بات چیت کرتے ہوئے انہیں نظرانداز کیا جاسکے۔ حقیقتاً غزہ کا مسئلہ اہم مسئلہ ہے؛ دنیائے اسلام کے مسائل میں سرفہرست ہے۔ ہم سب کو حقیقتاً اس مسئلے میں ذمہ داری کا احساس ہونا چاہئے۔ اقوام کے دل غزہ کے ساتھ ہیں، حتی کہ غیر مسلموں کے دل بھی غزہ کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ آپ دیکھئے کہ فلسطینیوں اور غزہ کے عوام اور اس علاقے کے مظلوموں کی حمایت میں مظاہرے بھی بے مثل ہیں۔ کسی بھی مسئلے میں بھی ہم نے ایسا رد عمل نہیں دیکھا۔ یہ کہ افریقہ میں، ایشیا میں، یورپ میں اور خود امریکہ میں لوگ سڑکوں میں آئیں اور فلسطینی عوام کے حق میں نعرے لگائیں، ان کئی عشروں میں ـ جب سے فلسطین غصب ہؤا ہے ـ ایسا کچھ کبھی نہیں ہؤا تھا۔ چنانچہ واضح ہے کہ ایک نیا کام ہو رہا ہے، عالم اسلام میں ایک نئی تبدیلی وقوع پذیر ہو رہی ہے، ایک واقعہ رونما ہو رہا ہے، جس کی طرف ہمیں متوجہ ہونا چاہئے۔

یہ کہ مسئلۂ فلسطین پہلا مسئلہ بن جائے، کہاں؟ لندن میں، پیرس میں، یورپی ممالک میں اور واشنگٹن میں، یہ چھوٹا واقعہ نہیں ہے۔ صہیونیوں نے ان برسوں کے دوران ابلاغیاتی مشینریوں پر جو تسلط جمایا تھا، اس کے تحت وہ فلسطین کے حق میں ایک آواز بھی نہیں اٹھنے دیتے تھے، لیکن آج یہ آواز پوری دنیا میں گونج رہی ہے۔ [صہیونی] پیسہ بھی خرچ کرتے ہیں، فریاد بھی کرتے ہیں، دفاع بھی کرتے ہیں لیکن دنیا کے لوگ ان کے خلاف ہیں، صہیونیوں کے خلاف ہیں۔ یہ بہت اہم مسائل ہیں، انہیں عبرت کی نگاہ سے دیکھنا چاہئے، ایک واقعہ رونما ہو رہا ہے۔

سب کو اپنے فرائض پر عمل کرنا چاہئے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومتیں اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کر رہی ہیں۔ جہاں تک یورپی ممالک کا تعلق ہے تو جیسا کہ میں نے نماز [عید کے خطبے] میں بھی اشارہ کیا کہ کبھی آک کوئی بات بھی کرتے ہیں اور وہ بھی قوی نہیں ہوتی بلکہ کمزور سی بات ہوتی ہے۔ [مثلا] کہتے ہیں کہ تم [صہیونی] ایسا کیوں کرتے ہو، لیکن عملی میدان میں ان حکومتوں کا کوئی اثر نہیں دکھائی دیتا، بلکہ اس کے برعکس وہ [عمل میں صہیونیوں کی] مدد کرتے ہیں، امریکہ مدد کرتا ہے ـ فوجی مدد، مالی مدد، سیاسی مدد ـ برطانیہ مدد کرتا ہے، دوسرے یورپی ممالک مدد کرتے ہیں؛ لیکن اس سے بھی زیادہ افسوسناک یہ ہے کہ بعض اسلامی ممالک بھی صہیونی ریاست کی مدد کر رہے ہیں! کب؟ بالکل اسی گھڑی جب وہ غزہ میں بچوں اور خواتین کے قتل عام میں مصروف ہے، یہ ہماری نظر میں بالکل قابل فہم نہیں ہے، لیکن بدقسمتی سے یہ سب ہو رہا ہے۔

اسلامی ممالک کی طرف سے صہیونی ریاست کی مدد خیانت اور غداری ہے؛ امت اسلامیہ کے ساتھ غداری ہے۔ یہ اپنے آپ سے بھی غداری کر رہے ہیں اس لئے کہ ان کی مدد، صہیونیوں کے گرتے ہوئے اور ضعیف ہوتے ہوئے اداروں کو تقویت پہنچاتی ہے، اور ان کی تقویت ان [اسلامی ممالک] کے نقصان کا سبب بنے گی۔ صہیونی جب کسی ملک میں داخل ہوتے ہیں تو ایسا نہیں ہے کہ اس ملک کے مفاد میں کچھ کریں گے، جب وہ نفوذ کرتے ہیں [اور اندر داخل ہو جاتے ہیں]، تو مچھر کی طرح اس ملک کا خون اپنے مفاد میں، چوستے ہیں۔ صہیونی ریاست کی مدد اپنی تباہی میں ان کا ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے؛ امت مسلمہ کا کردار اپنی جگہ محفوظ، امت کو ان یہ سلسلہ روکنا چاہئے۔ یہ ہماری پچھلی تجویز ہے۔ آج بھی ہماری حتمی اور قطعی تجویز یہ ہے کہ اسلامی حکومتیں [صہیونیوں کی] مدد نہ کریں، اور اپ اپنے تعلقات ـ اقتصادی تعلقات، سیاسی تعلقات ـ کو منقطع کر دیں؛ کم از کم عارضی طور پر! جب تک کہ صہیونی ان جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں ان تعلقات کو منقطع رہنا چاہئے، کوئی مدد نہ کی جائے، کوئی رابطہ اور کوئی تعلقات باقی نہ رہے۔ یہ اسلامی حکومتوں سے توقع ہے، اور صرف ہماری توقع نہیں ہے بلکہ تمام مسلم اقوام کی توقع ہے۔ اگر آج اسلامی ممالک میں عام رائے شماری کی جائے، تو بلا شک، سب رائے دیں گہ کہ ان کی حکومتیں صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات توڑ دیں؛ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

ہمیں امید ہے ان شاء اللہ، کہ خدائے متعال ہم سب کو جگا دے، ہمیں اپنے فرائض سے آشنا کر دے، ہمیں اپنے فرائض پر عمل کرنے کی قوت عطا فرمائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110