اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

4 اپریل 2024

8:16:56 PM
1449111

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا پچیسواں روزہ، پچیسواں درس: تقویٰ اور پرہیزگاری

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: "التَّقْوَى أَنْ لَا يَفْقِدُكَ اللَّهُ حَيْثُ أَمَرَكَ وَلَا يَرَاكَ حَيْثُ نَهَاكَ؛ تقویٰ یہ ہے کہ خدائے متعال تمہیں حکم دے، تو غیر تمہیں حاضر نہ پائے اور ہرگاہ [تمہیں کسی فعل سے] باز رکھے تو حاضر نہ پائے"۔

پچیسواں درس

تقویٰ اور پرہیزگاری

 تقویٰ کی حقیقت

1۔ خوبصورت ترین لباس

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"أَزْيَنُ اللِّبَاسِ لِلمُؤْمِنِينَ لِبَاسُ التَّقْوَی وَأَنْعَمُهُ الإِيمَانُ؛ (1)

مؤمن کے لئے خوبصورت ترین لباس، پرہیزگاری کا لباس اور نرم ترین لباس، ایمان کا لباس ہے"۔

2۔ درگاہ پروردگار پر دائمی حاضری

امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:

"التَّقْوَى أَنْ لَا يَفْقِدُكَ اللَّهُ حَيْثُ أَمَرَكَ وَلَا يَرَاكَ حَيْثُ نَهَاكَ؛ (2)

تقویٰ یہ ہے کہ خدائے متعال تمہیں حکم دے، تو غیر تمہیں حاضر نہ پائے اور ہرگاہ [تمہیں کسی فعل سے] باز رکھے تو حاضر نہ پائے"۔

3۔ بہترین سفر خرچ

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَتَزَوَّدُواْ فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى وَاتَّقُونِ؛ (3)

اور سفر خرچ مہیا کرو کہ بہترین سفر خرچ پرہیزگاری ہے اور اے عقل والو! میرا تقویٰ اختیار کرو اور میرے غضب سے بچو"۔

4۔ آخرت کا بہترین توشہ

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اًلتَّقْوَی خَيْرُ زَادٍ؛ (4)

پرہیزگاری بہترین توشہ (اور سفر خرچ) ہے"۔

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"اًلتَّقْوَی ذَخِيرَةُ مَعَادٍ؛ (5)

پرہیزگاری آخرت کے لئے ذخیرہ ہے"۔

5۔ پرہیزگاری کا ستون

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"وَلَوْ أَنَّ السَّماَوَاتِ وَالْأَرَضِينَ كَانَتَا عَلَى عَبْدٍ رَتْقاً ثُمَّ اتَّقَى اللهَ لَجَعَلَ اللهُ لَهُ مِنْهُمَا مَخْرَجاً؛ (6)

اور اگر آسمان و زمین ایک بندے پر اپنے دروازے بند کردیں، لیکن وہ اللہ کا خوف اختیار کرکے پرہیزگار بنے، تو خدائے متعال اس کے لئے ان دو [آسمان و زمین] میں سے نجات کا راستہ کھول دے گا"۔

6۔ پرہیزگاری کے ثمرات

الف۔ زمین کی ورثہ داری

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"إِنَّ الأَرْضَ لِلّهِ يورِثُهَا مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ؛ (7)

یقیناً زمین اللہ کی ہے، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بناتا ہے، اور آخرت [کی بہتری] پرہیزگاروں ہی کا حصہ ہے"۔

ب۔ جنت کی ورثہ داری

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن كَانَ تَقِيّاً؛ (8)

یہ وہ بہشت ہے کہ جس کا ورثہ دار بنائیں گے ہم اپنے بندوں میں اس کو جو پرہیزگار ہوگآ"۔

ج۔ علم الٰہی سے بہرہ مندی

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَاتَّقُواْ اللّهَ وَيُعَلِّمُكُمُ اللّهُ؛ (9)

اللہ تعالٰی سے ڈرو، جبکہ اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے [سکھا رہا ہے]"۔

د۔ معاملات کا آسان ہوجانا

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْراً؛ (10)

اور جو اللہ سے ڈرے، وہ [خدا] اس کے لئے اس کے معاملے میں آسانی پیدا کر دیتا ہے"۔

ھ۔ رزق و کا غیر متوقعہ سرچشمے سے آنا

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجاً وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ؛ (11)

اور جو اللہ سے ڈرے تو وہ اس کے لئے نکلنے کا راستہ پیدا کرتا ہے اور اسے روزی دیتا ہے اس طرح سے جو اس کے سان گمان میں بھی نہیں ہے"۔

و۔ ذہنی سکون

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"فَمَنِ اتَّقَى وَأَصْلَحَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ؛ (12)

جو پرہیز گاری سے کام لے گا اور اعمال درست رکھے گا تو ان پر نہ [مستقبل میں] خوف طاری ہوگا اور نہ انہیں [ہی ماضی کی نسبت] حزن افسوس ہوگا"۔

ز۔ مخلوقات سے بےخوفی

امام علی النقی الہادی (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَنِ اتَّقَى اللهَ يُتَّقَى وَمَنْ أطَاعَ اللهَ يُطَاعُ وَمَنْ أطَاعَ الْخَالِقَ لَمْ يُبَالِ سَخَطَ الْمَخْلُوقِينَ وَمَنْ أسْخَطَ الخَالِقَ فَلْيَتَيَقَّنْ أنْ يَحِلَّ بِهِ سَخَطُ الْمَخْلُوقِينَ؛ (13)

جو خدا سے ڈرے لوگ اس کے مرعوب ہوتے ہیں؛ جو خدا کی اطاعت کرے، اس کی اطاعت ہوتی ہے؛ جو اپنے خالق کی اطاعت کرے، اسے مخلوقوں کی ناراضگی کی پروا نہیں ہوتی؛ اور جس نے اللہ کو ناراض کیا تو وہ یقین رکھے کہ مخلوقین کے غضب کا شکار ہوگا"۔

پرہیزگار سب سے طاقتور

امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں:

"رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو ایک بڑا پتھر اٹھا کر زورآزمائی کررہے تھے۔

آپ نے فرمایا: یہ تم کس کام میں مصروف ہو؟

بولے: اس عمل کے ذریعے ہم اپنے میں سے طاقتورترین اور مضبوط ترین شخص کو آزماتے ہیں۔

فرمایا: کیا تمہیں بتاؤں کہ تم میں سے مضبوط ترین اور طاقتورترین شخص کون ہے؟

عرض کیا: کیوں نہیں یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ)!

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا: تم میں سے مضبوط ترین اور طاقتورترین شخص وہ ہے کہ جب وہ راضی [اور خوش] ہوتا ہے، تو اس کی خوشی اس کو گناہ اور باطل میں مبتلا نہ کرے اور جب وہ ناراض اور غضبناک ہوتا ہے تو [اپنے آپ پر قابو رکھے اور] اس کا غصہ اس کو حق بولنے [اور حق کے دائرے] سے خارج نہ کرے، اور جب کہیں تسلط پیدا کرے تو کسی بھی چیز پر ناحق قبضہ نہ کرے"۔ (14)

۔۔۔۔۔

بقول سعدی:

عام نادان پریشان روزگار

به زدانشمند ناپرهیزگار

کان به نابینایی از راه اوفتاد

وین دو چشمش بود و در چاه اوفتاد

ترجمہ:

ایک عام آدمی جو زمانے سے پریشان ہے

ناپارسا عالم [و دانشور] سے بہتر ہے

کہ وہ نابینا ہوکر راستے سے ہٹ گیا

اور یہ دو آنکھوں کے ہوتے ہوئے کنویں میں گر گیا

*****

پچیسواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"الْفَقْرُ الْمَوْتُ الْأَكْبَرُ؛ (15)

غربت اور ناداری سب سے بڑی موت ہے"۔ 

*****

ماہ مبارک رمضان کے پچیسویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ اجْعَلْنِى فِيهِ مُحِبّاً لِأَوْلِيائِكَ، وَمُعادِياً لِأَعْدائِكَ، مُسْتَنّاً بِسُنَّةِ خاتَمِ أَنْبِيائِكَ، يَا عاصِمَ قُلُوبِ النَّبِيِّينَ؛

اے معبود مجھے اس مہینے میں اپنے اولیاء کا حبدار قرار دے اور اپنے دشمنوں کا دشمن قرار دیے، مجھے تیرے آخری نبی (صلی اللہ اللہ علیہ و آلہ) کی سنتوں پر عمل رکنا والا قرار دیا، اے پیغمبروں کی حفاظت کرنے والے"۔

*****

1. النوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج3، ص324؛ مصباح الشریعۂ امام صادق (علیہ السلام)، ص30)۔

2. بحار الانوار، ج67، ص285؛ تحف العقول، ج1، ص359؛ ابن فہد الحلی، ص84-85۔

3۔ سورہ بقرہ، آیت 197۔

4۔ عبدالواحد آمدی، غررالحکم، ص110۔ (یک جلدی)

5۔ عبدالواحد آمدی، وہی ماخذ.

6۔ نہج البلاغہ، خطبہ نمبر 130؛ علي بن محمد الليثي الواسطي، عيون الحكم والمواعظ، (ط قم 1376ھ ش) ص553۔

7۔ سورہ اعراف، آیت 128۔

8۔ سورہ مریم، آیت 63۔

9۔ سورہ بقرہ، ص282۔

10۔ سورہ طلاق، آیت 4۔

11. سورہ طلاق، آیات 2-3۔

12. سورہ اعراف، آیت 35۔

13. ابن شعبة الحراني، تحف العقول، ج1، ص482؛ فیض کاشانی، محمد بن شاه مرتضی بن شاه محمود، الوافي ج26، ص284؛ علامہ مجلسی، بحار الأنوار، ج68، ص182۔

14. شیخ صدوق، الامالی، ص72۔ شہید مطہری (رحمت اللہ علیہ) نے اسی حدیث کو "داستان راستان" (سچوں کی کہانیاں) کی داستان شمارہ 27 کی بنیاد بنایا ہے۔

15۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 163۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110