اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

3 اپریل 2024

4:33:53 PM
1448722

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا چوبیسواں روزہ، چوبیسواں درس: شیطان، کھلا ہؤا دشمن

خدائے متعال نے فرمایا: "اور آواز دی ان [آدم و حوّا (علیہما السلام)] کو ان کے پروردگار نے کہ کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے روکا نہیں تھا اور [کیا میں نے] نہیں کہا تھا یقیناَ شیطان تم دونوں کا کھلا ہؤا دشمن ہے"۔

چوبیسواں درس

شیطان

 شیطان کے سامنے استقامت و مقاومت کی ضرورت

کچھ لوگ جو شیطان کے وسوسوں میں گھر جاتے ہیں اور ان سے کہا جاتا ہے کہ یہ وسوسے شیطان کے ہیں تو وہ کہتے ہیں: "کیا شیطان کا کوئی اور کام نہیں ہے کہ وہ ہمیں وسوسوں میں مبتلا کرتا رہے؟ تو ان سے عرض کیا جاتا ہے کہ اس کا کام یہی ہے؛ شیطان حلفیہ دشمن ہے انسان ہے۔

کھلا ہؤا دشمن

1۔ شیطان انسان کا دشمن

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ؛ (1)

اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو، وہ تمہارا کھلا ہؤا دشمن ہے"۔

خدائے متعال نے فرمایا:

"وَنَادَاهُمَا رَبُّهُمَا أَلَمْ أَنْهَكُمَا عَن تِلْكُمَا الشَّجَرَةِ وَأَقُل لَّكُمَا إِنَّ الشَّيْطَآنَ لَكُمَا عَدُوٌّ مُّبِينٌ؛ (2)

اور آواز دی ان [آدم و حوّا (علیہما السلام)] کو ان کے پروردگار نے کہ کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے روکا نہیں تھا اور [کیا میں نے] نہیں کہا تھا یقیناَ شیطان تم دونوں کا کھلا ہؤا دشمن ہے"۔

خدائے متعال نے فرمایا:

"قَالَ لاَ تَقْصُصْ رُؤْيَاكَ عَلَى إِخْوَتِكَ فَيَكِيدُواْ لَكَ كَيْداً إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلإِنسَانِ عَدُوٌّ مُّبِينٌ؛ (3)

[یعقوب (علیہ السلام) نے یوسف (علیہ السلام) سے] کہا: اے بیٹے اپنے خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا؛ ایسا نہ ہو کہ وہ تمہارے خلاف کوئی سازش کریں۔ یقیناً شیطان انسان کا کھلا ہؤا دشمن ہے"۔

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ؛ (4)

کیا میں نے پہلے ہی تم سے نہیں کہا تھا کہ اے اولاد آدم، شیطان کی پرستش نہ کرنا، وہ تمہارا کھلا ہؤا دشمن ہے"۔

"وَلَا يَصُدَّنَّكُمُ الشَّيْطَانُ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ؛ (5)

اور شیطان تمہیں [کہیں حق کے راستے سے] منحرف نہ کر دے یقیناً وہ تمہارا کھلا ہؤا دشمن ہے"۔

2۔ ہر طرف سے حملہ آور دشمن

"ثُمَّ لآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَآئِلِهِمْ؛ (6)

پھر میں آؤں گا ان کی طرف ان کے سامنے اور ان کے پیچھے سے اور ان کے دائیں اور ان کے بائیں سے"۔

3۔ شیطان کو بطور دشمن تسلیم کرو

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوّاً؛ (7)

یقیناً شیطان تمہارا دشمن ہے تو اسے دشمن سمجھو"۔

4۔ ہر طرف سے حملہ آور حلفیہ دشمن

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ؛ (8)

اس نے کہا تو قسم ہے تیرے عزت و جلال کی کہ میں ان سب کو گمراہ کروں گا"۔

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ ثُمَّ لآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَآئِلِهِمْ وَلاَ تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ؛ (9)

اب جو تو نے مجھے گمراہ قرار دیا ہے تو میں ضرور بیٹھوں گا ان کے لئے تیرے سیدھے راستے پر پھر میں آؤں گا ان کی طرف ان کے سامنے اور پیچھے سے اور ان کے دائیں اور بائیں سے، تو، تو ان میں سے اکثریت کو شکر گزار نہیں پائے گا"۔

5۔ گمراہی کے لئے شیطان کے اوزار

الف۔ فراموشی میں مبتلا کرنا

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلاَ تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ؛ (10)

اور اگر کبھی شیطان تمہیں بھُلاوے میں ڈال دے تو یاد آنے کے بعد پھر ظالم جماعت کے ساتھ نہ بیٹھو"۔

ب۔ دلوں میں دشمنی ڈالنا، یاد خدا اور نماز سے دور کرنا

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاء فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللّهِ وَعَنِ الصَّلاَةِ؛ (11)

بلا شبہ شیطان تو بس یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے میں مبتلا کرکے تمہارے درمیان کینہ و عداوت ڈالتا رہے اور تمہیں یاد خدا اور نماز سے باز رکھے"۔

ج۔ ناپسندیدہ اعمال کو سجا کر پیش کرنا

  خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:  

"فَزَیَّنَ لَهُمُ الشَّیطانُ أعْمَالَهُم وَهُوَ وَلِیُّهُمُ الیَوْمَ وَلَهُمْ عَذابٌ ألیمٌ؛ (12)

تو شیطان نے ان کے لئے ان کے اعمال سنوار کر پیش کئے؛ اور وہی آج ان کا سر پرست ہو سکتا ہے اور ان کے لئے درد ناک عذاب ہے"۔

د۔ جھوٹے وعدے

"يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُوراً؛ (13)

وہ [شیطان] انہیں وعدے دیتا ہے اور انہیں آرزوئیں دلاتا ہے اور وہ انہیں امیدیں نہیں دلاتا مگر دھوکے [اور فریب] کے طور پر"۔

ھ۔ نا امید کرنا اور برائی پر اکساہٹ

"الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاء؛ (14)

شیطان تمہیں غربت سے ڈراتا ہے اور غلط کاری پر آمادہ کرتا ہے"۔

و۔ وسوسہ ڈالنا

"قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ * مَلِكِ النَّاسِ * إِلَهِ النَّاسِ * مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ * الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ * مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ؛ (15)

کہئے میں پناہ پناہ مانگتا ہوں تمام انسانوں کے پروردگار سے * جو تمام انسانوں کا بادشاہ ہے * جو سب انسانوں کا خدا ہے * پس پردہ بار بار پلٹ کر آنے والے وسوسے پیدا کرنے والے [شیطان] کے شر سے * جو لوگوں کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے * خواہ وہ [شیطان] جنات میں سے ہو یا انسانوں میں سے"۔

ز۔ عارضی لذتیں اور طویل و عریض خواہشیں

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"إِنَّ إِبْلِيْسَ لَهُ خُرْطُومً كَخُرطُومِ اَلْكَلْبِ وَاضِعُهُ عَلَى قَلْبِ ابْنِ آدَمَ يُذَكِّرُهُ الشَّهَوَاتِ وَاللَّذّاتِ وَيَأتِيهِ بِالأَمَانِيِّ ويَأْتِيهِ بِالوَسْوَسَةِ عَلَى قَلبِهِ لِيُشَكِّكَهُ فِي رَبِّهِ فَإِذَا قَالَ اَلْعَبْدُ «اَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ»، «وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ (16) إِنَّ اَللَّهَ هُوَ اَلسَّمِيعُ اَلْعَلِيمُ» خَنَسَ اَلْخُرْطُومَ عَنِ اَلْقَلْب؛ (17)

شیطان کی ایک تھوتھنی ہے کتے کی تھوتھنی جیسی، جسے وہ فرزند آدم کے دل پر رکھتا ہے اور اس کو شہوتوں اور لذتوں کی یاد دلاتا ہے، اور آرزؤوں کو اس کے پاس لاتا ہے، اور وسوسوں کو اس کے دل میں داخل کرتا ہے، تاکہ اس کو اس کے پروردگار کے سلسلے میں شک و تذبذب میں مبتلا کر دے؛ تو جب بندہ کہتا ہے - "اَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"، (18) اور "أَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَن يَحْضُرُونِ إِنَّ اَللَّهَ هُوَ اَلسَّمِيعُ اَلْعَلِيمُ"؛ (19) - وہ اپنی تھوتھنی کھینچ کر ہٹا دیتا ہے"۔

6۔ شیطانی یلغار کے سے نمٹنے کی روشیں

الف۔ عبرت حاصل کرو

خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"يَا بَنِي آدَمَ لاَ يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ؛ (20)

اے فرزندانِ آدم! [محتاط رہو] ایسا ہرگز نہ ہو کہ شیطان تمہیں بہکا دے جیسا کہ اس نے تمہارے باپ ماں کو جنت سے نکال باہر کیا"۔

ب۔ توبہ کی اہمیت / توبہ پہلا قدم

"مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلاً صَالِحاً فَأُوْلَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ؛ (21)

جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک اعمال کرے تو یہ وہ ہیں جن کی غلطیوں کو اللہ نیکیوں کے ساتھ بدل دیتا ہے"۔

شیطان کے وسوسے کی بنا پر سب سے پہلی لغزش کا ازالہ توبہ سے ہؤا؛ چنانچہ رب متعال نے ارشاد فرمایا:

"فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ؛ (22)

تو آدم نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھ لئے تو اس نے ان کی توبہ قبول کرلی۔ وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا بہت مہربان ہے"۔

ج۔ اللہ کی یاد / ذکر خدا / اطمینان قلب

ذکر کے لئے کوئی حد معین نہیں ہے؛ چنانچہ خدائے متعال ارشاد فرماتا ہے:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْراً كَثِيراً؛ (23)

اے ایمان لانے والو! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو"۔

ذکر کثیر سے مراد صرف زبانی کلامی ذکر نہیں ہے بلکہ وجود کے تمام ذرات سے اللہ کو یاد رکھنا مراد ہے؛ ذکر الٰہی انسان کی جان و روح کے سکون کا باعث ہے۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے:

"الَّذِينَ آمَنُواْ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللّهِ أَلاَ بِذِكْرِ اللّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ؛ (24)

جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل یاد الٰہی سے سکون پائیں جان لینا چاہئے کہ اللہ کی یاد سے دلوں کو سکون ہوتا ہے"۔

اور سکون کا ثمرہ جنت ہے؛ جیسا کہ خدائے متعال نے ارشاد فرمایا ہے:

"يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً فَادْخُلِي فِي عِبَادِي وَادْخُلِي جَنَّتِي؛ (25)

اے اطمینان رکھنے والے نفس! تو پلٹ آ اپنے پروردگار کی طرف اس طرح کہ تو اس سے خوش رہے اور وہ تجھ سے خوش ہو تو شامل ہو جا میرے خاص بندوں میں اور داخل ہو جا میری جنت میں"۔

د۔ خفیہ دعا اور گڑگڑاہٹ

خدائے متعال کا ارشاد ہے:

اُدْعُواْ رَبَّكُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً؛ (26)

اپنے پروردگار سے دعا کرو گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے"۔

نیز ارشاد ربانی ہے:

"وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعاً وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالآصَالِ وَلاَ تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ؛ (27)

اور اپنے پروردگار کو یاد کرو اپنے دل میں بھی گڑ گڑاہٹ کے ساتھ اور ڈری سہمی حالت میں اور زبان سے بھی ایسی آواز سے جو زیادہ اونچی نہ ہو صبح اور شام اور غفلت کرنے والوں میں سے نہ ہو"۔

ھ۔ تقویٰ اور خلوص

تقویٰ شیطانی وسوسوں سے بچاؤ کی مضبوط ڈھال اور شیطانی یلغار اور اس کی زہریلی قوتوں امان ہے۔ چنانچہ خدائے متعال نے ارشاد فرمایا:

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ؛ (28)

اے ایمان لانے والو! تقوائے الٰہی اختیار کرو [اوراس کے غضب سے بچو]، جس طرح کہ تقوائے الٰہی اختیار کرنے کا حق ہے"۔

و۔ استعاذہ [اللہ کی پناہ مانگنا / حاصل کرنا]

یوسف (علیہ السلام) بحیثیت نبی اللہ بھی، اللہ کی پناہ حاصل کرتے ہیں؛ جیسا کہ خدائے متعال ارشاد فرماتا ہے:

"مَعَاذَ اللّهِ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ؛ (29)

اللہ کی پناہ یقیناَ وہ میرا پروردگار ہے جس نے میرا مقام بہتر بنایا ہے، بےشک ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے"۔

7۔ قرآن کی تلاوت سے پہلے اللہ کی پناہ

اللہ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے قرائت قرآن کا حکم دیتے ہوئے شیطان رجیم کے شر سے اس کی پناہ حاصل کریں:

"فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ؛ (30)

تو جب قرآن پڑھئے تو اللہ سے پناہ مانگئے اس شیطان کے شر سے جو راندہ ہؤا [اور نکالا گیا] ہے"۔

8۔ خداشناسی اور بصیرت شرط نجات

متقی انسان کو شیطانی وسوسوں کا سامنا ہو تو اللہ کی یاد سے بصیرت پاتا ہے اور جان لیتا ہے کہ اس کا پروردگار اللہ ہے جو اس کا مالک اور مُرَبِّی ہے، چنانچہ اس کو اسی سے رجوع کرنا چاہئے۔

خدائے متعال ارشاد فرماتا ہے:

"إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَواْ إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِّنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُم مُّبْصِرُونَ؛ (31)

یقیناً جو پرہیز گار ہیں، جب انہیں شیطان کی طرف کا کوئی وسوسہ آتا ہے تو وہ چوکنے ہو جاتے ہیں اور اسی وقت ان کی بصیرت تازہ ہو جاتی ہے"۔

9۔ شیطان کے خلاف جنگ میں کامیابی کی نشانی

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"صَافُّوا الشَّيْطَانَ بِالمُجَاهَدَةِ وَاغْلِبُوهُ بِالمُخَالَفَةِ تَزْكُوْ أَنْفُسُكُمْ وَتَعْلُو عِنْدَ اللَّهِ دَرَجَاتُكُمْ؛ (32)

شیطان کے سامنے صف آرائی کرو، جہاد اور محنت کے ذریعے، اس کو مغلوب کرو اس کی [شرانگیزی] مخالفت کے ذریعے؛ تمہاری جانوں کا تزکیہ ہوگا اور تمہارے درجات اللہ کے ہاں بلند ہونگے"۔

10. مخلصین و مؤمنین کا محفوظ ہیں

مخلص بندوں پر قابو پانے سے شیطان کی بےبسی:

"قَالَ فَبِعِزَّتِكَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ * إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ؛ (33)

کہا: تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو ضرور بضرور بہکا دوں گا * سوا ان کے جو ان میں سے تیرے خالص بندے ہیں"۔

11۔ مؤمنوں کا مدافع خود اللہ ہے

خدائے متعال ارشاد فرماتا ہے:

"إِنَّ اللَّهَ يُدَافِعُ عَنِ الَّذِينَ آمَنُوا؛ (34)

بلا شبہ اللہ دفاع کرتا ہے ان کا جو ایمان لائیں"۔

12۔ شیطان کی چال کمزور ہے

شیطان خوفزدہ چور کی طرح، حملے کے وقت بھی بھاگنے کے لئے تیار رہتا ہے، اور مؤمنین کے دفاعی اقدام کے سامنے جم نہیں سکتا؛

خدائے متعال ارشاد فرماتا ہے:

"فَقَاتِلُواْ أَوْلِيَاء الشَّيْطَانِ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفاً؛ (35)

تو شیطان کے دوستوں [اور پیروکاروں] سے جنگ کرو۔ یقیناً شیطان کا منصوبہ کمزور ہوا ہی کرتا ہے"۔

شیطان اور امتیں، ایک حکایت

ایک دن شیطان ایک بوڑھے مرد کی شکل میں ظاہر ہوکر سلیمان (علیہ السلام) کے پاس حاضر ہؤا۔ سلیمان (علیہ السلام) نے پوچھا: "تو موسیٰ (علیہ السلا) کی امت کے ساتھ کیسا سلوک کرتا ہے؟

بولا: دنیا کی محبت ان کے دلوں پر انڈیل دیتا ہوں۔

پوچھا: عیسٰی (علیہ السلام) کی امت کے ساتھ کیا برتاؤ کرتا ہے؟

بولا: میں انہیں تثلیث (trifurcation) اور شرک کے ذریعے گمراہ کروں گا۔

فرمایا: خاتم النبیین (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی امت کے ساتھ کیا کرے گا؟

بولا: میں انہیں بالکل تنہا نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ درہم و دینا کو ان کے لئے ذکر "لا الہ الا اللہ" سے زیادہ محبوب بنا دوں"۔ (36)

۔۔۔۔۔

بقول مولانا روم:

دوزخست این نفس و دوزخ اژدهاست

کو به دریاها نگردد کم و کاست

هفت دریا را در آشامد هنوز

کم نگردد سوزش آن خلق سوز

ترجمہ:

دوزخ ہے یہ نفس، اور دوزخ اژدہا ہے

جس [کی آگ] پر سمندر انڈیل دیئے جائیں تو بھی اس میں کمی نہيں ہوتی

سات سمندروں کو پی لے لیکن پھر بھی

اس خَلق سوز کی سوزش [و تپش] گھَٹ جانے کا نام نہیں لیتی

*****

چوبیسواں چراغ

امیرالمؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَنِ اسْتَبَدَّ بِرَأْيِهِ هَلَكَ وَمَنْ شَاوَرَ الرِّجَالَ شَارَكَهَا فِى عُقُولِهَا؛ (37)

جس نے اپنی رائے میں استبدادیت [اور آمریت] سے کام لیا، ہلاک [اور تباہ] ہو گیا، اور جس نے دوسروں سے مشورہ کیا وہ ان کی عقلوں میں شریک ہؤا"۔ 

*****

ماہ مبارک رمضان کے چوبیسویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ فِيهِ مَا يُرْضِيكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِمَّا يُؤْذِيكَ، وَأَسْأَلُكَ التَّوْفِيقَ فِيهِ لِأَنْ أُطِيعَكَ وَلَا أَعْصِيَكَ، يَا جَوادَ السَّائِلِينَ؛

اے معبود! میں اس مہینے میں تجھ سے ہر اس چیز اور ہر اس عمل کا سوالی ہوں جو تجھے خوشنود کرتی ہے اور تیری پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز اور ہر اس عمل سے، جو تجھے دکھ دیتا ہے، اور تجھ سے توفیق مانگتا ہوں کہ تیری اطاعت کروں اور تیری نافرمانی نہ کروں، اے سائلوں پر فیاضی کرنے والے"۔

*****

۔ سورہ بقرہ، آیات 168 و آیت 208؛ سورہ انعام، آیت 142۔

2۔ سورہ اعراف، آیت 22۔

3۔ سورہ یوسف، آیت 5۔

4۔ سورہ یس، آیت 60۔

5۔ سورہ زخرف، آیت 62۔

6۔ سورہ اعراف، آیت 17۔

7۔ سورہ فاطر، آیت 6۔

8۔ سورہ ص، آیت 82۔

9۔ سورہ اعراف، آیات 16-17۔

10۔ سورہ انعام، آیت 68۔

11۔ سورہ مائدہ، آیت 91۔

12۔ سورہ نحل، آیت 63۔

13۔ سورہ نساء، آیت 120۔

14۔ سورہ بقرہ، آیت 268۔

15۔ سورہ الناس، آیات 1 تا 5۔

16۔ سورہ مؤمنون، آیت 98۔

17۔ متقی الہندی، کنز العمال، ج1، ص251۔

18۔ میں پناہ مانگتا ہوں بہت زیادہ سننے والے اور بہت زیادہ جاننے والے کی، نکالے گئے شیطان سے۔

19. اور اے پروردگار! میں تیری پناه چاہتا ہوں کہ وه [شیاطین] میرے پاس آجائیں، اور یقیناً اللہ بڑا سننے والا ہے، بڑا جاننے والا ہے

20۔ سورہ اعراف، آیت 27۔

21۔ سورہ فرقان، آیت 70۔

22۔ سورہ بقرہ، آیت 37۔

23۔ سورہ احزاب، آیت 41۔

24۔ سورہ رعد، آیت 28۔

25۔ سورہ فجر، آیات 27 تا 30۔

26۔ سورہ اعراف، آیت 55۔

27۔ سورہ اعراف، آیت 205۔

28۔ آل عمران، آیت 102۔

29۔ سورہ یوسف، آیت 23۔

30۔ سورہ نحل، آیت 98۔

31۔ سورہ اعراف، آیت 201۔

32۔ عبدالواحد آمدی، غرر الحکم ؛ ج1، ص423۔

33۔ سورہ ص، آیات 82-83۔

34۔ سورہ حج، آیت 38۔

35۔ سورہ نساء، آیت 76۔

36۔ عبدالحسین دستغیب، داستان ہائے شِگِفت (حیرت انگیز داستانیں)، ص195۔

37۔ نہج البلاغہ، حکمت نمبر 161۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110


اخبار مرتبط