اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

28 مارچ 2024

1:16:02 AM
1447298

طوفان الاقصی؛

مذہبی یہودیوں "حریدیم" کی فوج میں بھرتی کا بحران صہیونی ریاست کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہا ہے / "اسرائیل" کو کالی ٹوپیوں والے یہودیوں کا خطرہ + تصاویر

حریدی مذہبی یہودیوں کو کہا جاتا ہے جو فوج میں بھرتی سے معاف ہیں اور اب جو ان کی غاصب فوج میں جبری بھرتی کا قانون سامنے آیا ہے تو یہودی ریاست کو درپیش بحران میں شدت آئی ہے جبکہ ان کے بارے میں نئے قانونی مسودات کے لئے متعینہ مہلت اختتام پذیر ہو رہی ہے / حریدی متعدد وجوہات کی بنا پر غاصب ریاست کے لئے اگلا بڑا خطرہ سمجھے جاتے ہیں، اور سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ان کی آبادی میں ـ دوسرے فرقوں اور جماعتوں کی نسبت ـ بہت زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور وہ اپنے امن کے لئے فوج میں خدمت سے اجتناب کر رہے ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، العالم کے نامہ نگار نے رام اللہ سے رپورٹ دی ہے کہ غاصب صہیونی فوج میں حریدیوں کی جبری خدمت کے بارے میں فیصلہ غاصب ریاست کے سیاسی نظام کے ستونوں کو غیر مستحکم کر سکتا ہے کیونکہ کنیسٹ (صہیونی پارلیمان) ميں حریدیوں کی 17 نشستیں ہیں اور 13 فیصد صہیونی آبادی کا تعلق حریدی یہودیوں سے ہے جو بنیامین نیتن یاہو کے براہ راست حامی بھی ہیں۔

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ مذہبی یہودی جماعتیں حریدیوں کی جبری بھرتی کے خلاف ہیں جبکہ سیکولر اور قوم پرست یہودی جماعتیں اس بل کی حمایت کر رہی ہیں چنانچہ اب نیتن یاہو کو اپنی کابینہ میں شدید مشکل کا سامنا ہے۔

دریں اثناء صہیونی اخبار ہاآرتص نے لکھا ہے کہ "شاس" اور "توراتی یہودی" جماعتوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر فوج میں حریدیم کی جبری بھرتی کا بل رائے شماری کے لئے پیش کیا جائے تو وہ کابینہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی۔

ادھر غاصب صہیونی ریاست کی وزارتی کونسل نے مذہبی یہودیوں کی فوج میں جبری بھرتی کے قانونی مسودے کے لئے متوقعہ اجلاس ـ جسے پروگرام کے مطابق جمعرات کو منعقد ہونا تھا ـ اس وجہ سے ملتوی کیا گیا ہے کہ ممکن ہے کونسل میں اس کے سلسلے میں اتفاق رائے حاصل نہ ہو سکے۔

ادھر صہیونی ریڈیو اور ثیلی وژن نے اعلان کیا تھا کہ کابینہ کے پاس ہائی کورٹ کے اس حکم کا جواب دینے کے لئے صرف بدھ تک کا وقت ہے کہ "مذہبی یہودیوں کو فوج میں بھرتی پر مجبور نہ کیا جائے"۔

کالی ٹوپیوں والے یہودیوں اور یہودی ریاست کو درپیش خطرے کے بارے میں العالم کی رپورٹ

غاصب فوج میں مذہبی یہودیوں کی جبری بھرتی ـ جنہیں صہیونی قانون نے توریت پڑھنے اور پڑھانے کا حق دیا ہے اور فوج میں خدمت سے معاف کر دیا ہے ـ کے بارے میں معرض وجود میں آنے والے بحران کی رو سے، کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہودی ریاست "اسرائیل" مستقبل قریب میں عظیم تر بحران کا سامنا ہوگا۔

حریدی (یا حریدیم) 13 فیصدی اسرائیلی آبادی کو تشکیل دیتے ہیں، بند معاشروں میں زندگی بسر کرتے ہیں۔ یہ لوگ اون کی سیاہ ٹوپیاں سر پر رکھتے ہیں، یہودیت کے دائرے میں عمل کرتے ہیں اور یہودی احکام کے نفاذ کے پابند ہیں۔ وہ تورات کی تعلیم اور مطالعے کو اپنی واحد ذمہ داری سممجھتے ہیں اور ان کی توریت انہیں شہری اور سیاسی اداروں میں کام کرنے سے منع کرتی ہے۔ وہ اربوں شیکل (Shekel) (اسرائیلی کرنسی) بجٹ وصول کرتے ہیں، انہیں شہری حقوق حاصل ہیں لیکن ان پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ حریدی (Haredi) عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی دیندار اور پارسا شخص کے ہیں۔

رام اللہ میں العالم کے نامہ نگار "فارس الصرفندی" کے مطابق، حریدی (جس کی جمع حریدیم ہے)، متعدد وجوہات کی بنا پر غاصب ریاست کے لئے اگلا بڑا خطرہ سمجھے جاتے ہیں، اور سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ ان کی آبادی میں ـ دوسرے فرقوں اور جماعتوں کی نسبت ـ بہت زیادہ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور وہ اپنے امن کے لئے فوج میں خدمت سے اجتناب کر رہے ہیں۔

حریدیوں کے سلسلے میں اعداد و شمار حیرت انگیز ہیں، ان کی آبادی میں اضافے کی شرح 4٪ فیصد ہے اور اسرائیل کے 20 فیصد سے زیادہ نوجوان حریدی ہیں۔

آج حریدیوں کی آبادی اسرائیل میں 12 لاکھ 50 ہزار تک پہنچتی ہے جبکہ سنہ 2009ع‍ میں ان کی آباد سات لاکھ 50 ہزار تھی۔ سنہ 2033ع‍ میں ان کی آبادی 20 لاکھ ہو جائے گی، یعنی اسرائیل کی 20 فیصد آبادی ان لوگوں پر مشتمل ہوگی جو ریاست کے اندار کوئی بھی ذمہ داری قبول کئے بغیر، زندگی بسر کرتی ہے۔

لگتا ہے کہ حریدی، جو اس سے پہلے ہر بار بنیامین نیتن یاہو کی حمایت کرتے تھے، اس بار اس کی برطرفی کا سبب بنیں گے، بالخصوص اس لئے بھی کہ حریدیوں کی فوجی خدمت سے معافی کے قانون کی منسوخی پر اصرار کر رہا ہے، اور نیتن یاہو کے قریب ترین افراد اس کے اس اقدام کی مخالفت کر رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔

110