اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، فلسطین
کی حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ (حماس) کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کل [بروز
منگل 26 مارچ 2024ع کو] اپنے وفد کے ہمراہ رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (دام
ظلہ العالی) سے ملاقات اور بات چیت کی ہے۔
اسماعیل ہنیہ کل صبح کو اسلامی جمہوریہ ایران کے دورے پر تہران پہنچے تو وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ان کا استقبال کیا اور دفتر خارجہ میں فریقین کے درمیان تفصیلی تبادلہ خیال ہؤا۔ اور شام کے وقت فلسطینی وفد نے رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) سے ملاقات کی۔
اس موقع پر رہبر انقلاب نے فرمایا: مغرب کی ہمہ جہت حمایتوں سے بہرہ ور صہیونی ریاست کے جرائم اور درندگیوں کے مقابلے میں غزہ کے عوام کا تاریخی صبر و استقامت ایک عظیم واقعہ ہے جس نے حقیقتا اسلام کو عزت بخشی ہے اور مسئلۂ فلسطین کو کو ـ دشمن کے عزائم کے برعکس ـ دنیا کا پہلا مسئلہ بنا دیا ہے۔
آپ نے فرمایا: غزہ کے عوام کا قتل عام اور اس علاقے میں یہ نسل کشی ہر باضمیر انسان کو متاثر کرتی ہے، اور اسلامی جمہوریہ ایران مسئلۂ فلسطین اور غزہ کے مظلوم اور با استقامت عوام کی حمایت کے مسئلے میں کبھی بھی ہچکچاہٹ سے دوچار نہیں ہوگا۔
آپ نے فرمایا: یہ بہت اہم بات ہے کہ بین الاقوامی رائے عامہ، نیز عالم اسلام ـ اور خاص طور پر عرب دنیا کی رائے عامہ ـ غزہ کی حمایت کر رہی ہے اور فلسطینی مقاومت کے ابلاغیاتی اقدامات آج تک صہیونی دشمن کی تشہیری مہم سے بہت آگے رہے ہیں؛ اور اس سلسلے میں پہلے سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
رہبر انقلاب نے بیروت میں صہیونیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے حماس کے راہنما صالح العاروری کی فعالیتوں کو خراج تحسین پیش کیا اور فرمایا: یہ شہید عظیم الشان ایک عظیم انسان تھے اور اللہ تعالیٰ نے ان کی احسن جہادی کارکردگی کے صلے ميں انہیں انجام بخیر کرتے ہوئے شہادت کا رتبہ عطا فرمائے۔
اسماعیل ہنیہ نے اس موقع پر مسئلۂ فلسطین ـ بالخصوص غزہ کے عوام ـ کی بے لوث حمایت پر اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا اور غزہ پر مسلط کردہ جنگ کی میدانی اور سیاسی صورت حال کی رپورٹ پیش کی اور کہا: ان چھ مہینوں میں غزہ کے عوام اور مقاومت کی مثالی استقامت ـ جو ان کے ایمان راسخ سے جنم لیتی ہے ـ صہیونی جارحوں کی شکست کا باعث بن گئی اور صہیونی دشمن اپنے کسی بھی اعلان کردہ مقصد کے حصول میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے، اور چھ مہینے بعد بھی اس کے ہاتھ خالی ہیں۔
انھوں نے کہا: طوفان الاقصیٰ آپریشن نے صہیونی ریاست کی شکست ناپذیری کے افسانے کو باطل کر دیا اور آج چھ مہینوں سے جاری جارحیت کے باوجود صہیونی ریاست کو عظیم نقصان اٹھانا پڑے ہیں اور اس کے ہزاروں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ ایک عالمی جنگ ہے اور امریکہ صہیونیوں کے جرائم میں پہلے درجے کا شریک ہے کیونکہ وہ غزہ پر مسلط کردہ صہیونی جنگ کی براہ راست قیادت کر رہا ہے۔
انھوں نے آخر میں رہبر انقلاب اسلامی سے مخاطب ہوکر فرمایا: میں آپ جناب کو یقین دلاتا ہوں کہ غزہ میں جاری تمام تر درندگیوں، جرائم اور نسل کشی کے باوجود، غزہ کے عوام اور اسلامی مقاومت کے مجاہدین جم کر کھڑے ہیں اور وہ صہیونی دشمن کو اپنے اہداف و مقاصد کے قریب نہیں پہنچنے دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔
110