اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، یسرائیل کاتس نے گزشتہ روز غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی موجودگی برقرار رکھنے سے متعلق اپنے بیان سے دستبرداری اختیار کرتے ہوئے وضاحت جاری کی، جس میں انہوں نے کہا کہ حکومت غزہ میں کسی قسم کی نئی یہودی بستیاں قائم نہیں کرے گی۔
کاتس کا یہ مؤقف اس بیان کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا، جب انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ کے قریب واقع بیت ایل کالونی میں 1200 رہائشی یونٹس کی تعمیر کے معاہدے پر دستخط کی تقریب کے دوران کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کبھی بھی مکمل طور پر غزہ سے انخلا نہیں کرے گی۔
اسرائیلی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، اس اچانک تبدیلیِ مؤقف کے پسِ پشت امریکی دباؤ کارفرما تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واشنگٹن کی قیادت میں قائم فوجی و شہری رابطہ سیل سے وابستہ ایک امریکی عہدیدار، جو جنوبی اسرائیل سے سرگرم ہے، نے کہا کہ “امریکی حکام نے کاتس کے بیانات پر سخت ناراضی کا اظہار کیا اور وضاحت طلب کی، کیونکہ یہ بیانات ٹرمپ منصوبے سے متصادم تھے، جس کے بعد وزیرِ دفاع کو وضاحت دینا پڑی۔”
امریکی عہدیدار نے زور دے کر کہا کہ “ٹرمپ منصوبے کے تحت اسرائیلی فوج کو غزہ کی پٹی سے انخلا کرنا ہے، اور امریکہ غزہ میں اسرائیل کی نئی آبادکاریوں کے لیے تیار نہیں۔”
قابلِ ذکر ہے کہ کاتس نے اپنے ابتدائی بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی فوج سکیورٹی وجوہات کی بنا پر کبھی بھی مکمل طور پر غزہ کی پٹی سے باہر نہیں نکلے گی اور فلسطینی علاقوں میں ایک مشترکہ فوجی و سول یونٹ قائم کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ