اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
پیر

18 مارچ 2024

4:33:05 PM
1445375

رمضان المبارک کے 31 دروس؛

ماہ مبارک رمضان کا آٹھواں روزہ، آٹھواں درس: انجام بخیر ہونا

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا: "جو تو فکر و تدبر کو اپنے تمام امور پر مقدم رکھے گا، تیرا انجام تمام امور میں بخیر ہوگا"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

آٹھواں درس

انجام بخیر ہونا

 

انجام بخیر ہونے کے عوامل و اسباب

1۔ تفکر و تدبر

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَن كَثُرَتْ فِکْرُهُ حَسُنَتْ عاقِبَتُهُ؛ (1)

جو زیادہ فکر و تدبر کرتا ہے وہ انجام بخیر ہوجاتا ہے"۔

2۔ فکر و تدبر عمل پر مقدم

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"إِذَا قَدَّمْتَ اَلْفِكْرَ فِي جَمِيعِ اَفْعَالِكَ حَسُنَتْ عَوَاقِبُكَ فِي كُلِّ اَمْرٍ؛ (2)

جو تو فکر و تدبر کو اپنے تمام امور پر مقدم رکھے گا، تیرا انجام تمام امور میں بخیر ہوگا"۔

3۔ توبہ

گناہوں سے پلٹ آنا اور ماضی کے برے اعمال کی تلافی کرنا، اللہ کی توفیق ہے جو گناہوں کے بھنور میں ڈوب جانے سے بچاؤ اور یہ بالآخر انجام بخیر ہونے کا سبب بنتا ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"إنَّ مِنْ سَعادَةِ المَرْءِ أَنْ یَطُولَ عُمْرُهُ وَیَرْزُقَهُ اللهُ الاِنابَةَ؛ (3)

بےشک یہ آدمی کی نیک بختی ہے کہ اللہ اس کی عمر کو طویل کردے اور اسے توبہ (اور گناہوں سے پلٹ آنے) کی توفیق عطا فرمائے"۔

انجام بخیر ہونے کی اہمیت

امیر المؤمنین (علیہ السلام) نے فرمایا:

"مَكْرُوهٌ تُحْمَدُ عاقِبَتُهُ خَیرٌ مِنْ مَحْبُوبٍ تُذَمُّ مَغْبَتُهُ؛ (4)

وہ ناپسندیدہ فعل جس کا انجام قابل تعریف ہے، بہتر ہے اس پسندیدہ فعل سے جس کا انجام دائمی طور پر مذموم ٹہرتا ہو"۔

گناہ سے دوری اور انجام بخیر ہونا

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) ایک مقام سے گذرے اور فرمایا: "ابھی ابھی ایک شخص ہمارے پاس حاضر ہوگا جس کے ساتھ شیطان تین دن سے تعلق نہیں بنا سکا ہے"۔

اتنے میں ایک عرب شخص اونٹ پر سوار، دور سے نمودار ہؤا۔ قریب پہنچا تو کہا: "پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ) کون ہیں؟"

لوگوں نے اس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا تعارف کرایا، تو اس نے عرض کیا: "یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ)! مجھے اسلام سکھایئے۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے اس کو کلمہ شہادتین کی تعلیم دی اور فرمایا: "تمہیں پنجگانہ نمازیں ادا کرنا پڑیں گی، روزہ رکھنا پڑے گا، حج بجا لانا پڑے گا، زکوٰۃ ادا کرنا پڑے گی اور غسل جنابت بجا لانا پڑے گا"۔

اس شخص نے قبول کیا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے ساتھ ہو لیا، لیکن کچھ پیچھے رہ گیا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) متوجہ ہوئے اور اپنے ساتھیوں سے اس کے بارے میں وضاحت مانگی۔ ایک صحابی اسے تلاش کرنے کے لئے چلا گیا اور دیکھا کہ اس کے اونٹ کی ایک ٹانگ ایک کھڈے میں دھنس گئی ہے اور وہ شخص گر کر مر گیا ہے۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے اسے غسل دیا اور اس کی تجہیز و تکفین کا اہتمام کیا اور ایسے حال میں کہ آپ کی جبین مبارک سے پسینے کے قطرے گر رہے تھے، فرمایا:

"یہ شخص بھوک کی حالت میں وفات پا گیا اور اس کا ایمان کفر سے آلودہ نہیں ہؤا اور انجام بخیر ہوکر دنیا سے رخصت ہؤا۔ وہ جنت میں داخل ہؤا، جنت کے پھلوں کو تناول کیا اور جنت کی حوروں نے اس کا خیر مقدم کیا"۔ (5)

*****

آٹھواں چراغ

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:

"يَلزَمُ اُمَّتِيَ الحَقُّ في أربَعٍ: يُحِبّونَ التّائِبَ، ويُعينونَ المُحسِنَ، ويَستَغفِرونَ لِلمُذنِبِ، ويَدعونَ لِلمَلَأِ؛

میری امت کے کندھوں پر چار چیزوں میں حق [اور فرض] ہے، یہ کہ توبہ گار سے محبت کریں، احسان کرنے والوں کی مدد کریں، گناہ گار کے لئے طلب مغفرت کریں، اور عام لوگوں کے لئے دعا کریں"۔ (6) 

*****

ماہ مبارک رمضان کے آٹھویں روز کی دعا

بسم الله الرحمن الرحیم

"اللّٰهُمَّ ارْزُقْنِى فِيهِ رَحْمَةَ الْأَيْتامِ، وَ إِطْعامَ الطَّعامِ، وَ إِفْشاءَ السَّلامِ، وَصُحْبَةَ الْكِرامِ، بِطَوْلِكَ يَا مَلْجَأَ الْآمِلِينَ.

اے معبود! اس مہینے میں یتیموں پر رحم و مہربانی اور [مستحقین] کو کھانا کھلانے اور آشکارا سلام کرنے اور کریموں اور بزرگواروں کی مصاحبت و ہم نشینی [کی توفیق] عطا فرما اپنے عطاؤں کے صدقے اے آرزومندوں کی پناہ"۔

*****


1۔ تميمى آمدى، غرر الحکم، ج5، ص214۔

2۔ تمیمی آمدی، وہی ماخذ، ج3، ص162۔

3۔ وَرّام بن ابی فراس حلّی، تنبیہ الخواطر ونزہۃ النواظر (مجموعۂ ورام)، ج1، ص7۔

4۔ تميمى آمدى، غرر الحکم، ج6، ص122۔

5۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج22، ص75 و ج68، ص282۔

6۔  علی بن حسن بن فضل طبرسی، مشکاۃ الأنوار فی غُرَرِ الاخبار، ص263۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110