اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

6 مئی 2023

4:32:24 PM
1363188

اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے حتی کہ امریکیوں کی نظر میں بھی

یہ امر مسلّم ہے کہ فلسطینی کاز کا سورج ہمیشہ کے لئے صہیونی لابیوں اور مغربی ممالک کی ہتھیلی سے نہیں ڈھانپا جا سکے گا، اور وہ دن ضرور آئے گا جب اس کی روشنی - فلسطین اور محور مقاومت کے خون کی برکت سے - ضرور بضرور ساطع ہوگی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا: امریکہ میں عمومی ماحول کو دیکھا جائے تو جعلی اسرائیلی ریاست کا منہ بولا باپ کہلانے والے ملک میں بھی سروے رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نسل پرست - اپارتھائیڈ ریاست کے سلسلے میں امریکی رائے عامہ وسیع پیمانے پر بدل گئی ہے۔

میری لینڈ (Maryland) یونیورسٹی کی رائے شماری کے مطابق، ڈیموکریٹ پارٹی کے 44 فیصد ارکان صہیونی ریاست کو اپارتھائیڈ (Apartheid) سمجھتے ہیں۔

اس سروے رپورٹ کے مطابق فلسطین کے ساتھ غاصب ریاست کی کشیدگی کے حوالے سے دونوں بڑی جماعتیں (ریپبلکن اور ڈیموکریٹ) کے درمیان اندرونی اختلافات نے زور پکڑ لیا ہے؛ 41 فیصد ریپبلکن اس غاصب ریاست کو ایک "متحرک جمہوریت" سمجھتے ہیں مگر 20 فیصد ریپبلکن اس کو اپاتھائیڈ گردانتے ہیں۔ نیز 44 فیصد ڈیموکریٹوں نے کہا ہے کہ یہ ایک اپاتھائیڈ ریاست (Apartheid state) (یعنی نسل پرست ریاست) ہے اور 34 فیصد دیگر نے اس کو ایک "معیوب جمہوریت" قرار دیا ہے۔

اس رائے شماری کا اہتمام بروکنگز انسٹی ٹیوٹ کے محقق [اردنی نژاد امریکی] پروفیسر شبلی تلحمی (Shibley Telhami) نے اپنی رفیق کار سٹیلا راس (Stella Ross) کے تعاون سے انجام دیا جس کے نتائج بہت اہم ہیں۔ کیونکہ امریکی بیانیے میں، بہت سارے حلقوں میں لفظ "اپارتھائیڈ" کا استعمال سخت منع ہے۔

اس رائے شماری سے یہ بھی معلوم ہؤا کہ بہت سے ڈیموکریٹ BDS (اسرائیل کا بائیکاٹ، عدم سرمایہ کاری اور پابندی تحریک The Boycott, Divestment, Sanctions) کے حامی ہیں؛ ڈیموکریٹ پارٹی کے 41 فیصد رائے دہندگان نے کہا ہے کہ وہ اس تحریک کی حمایت کرتے ہیں، جبکہ 20 فیصد نے کہا ہے کہ وہ اس تحریک کے خلاف ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ اس رائے شماری کے نتائج دوسری رائے شماریوں سے مطابقت رکھتے ہیں۔ مثلا مارچ 2022ع‍ میں گیلپ پول (Gallup Poll) کی رپورٹ میں 49 فیصد ڈیموکریٹ فلسطینیوں کے ساتھ اور 38 فیصد صہیونیوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

گیلپ پول کا اقدام رائے شماریوں میں ایک اہم موڑ تھا، اور ڈیموکریٹ پارٹی کے اکثر رائے دہندگان نے فلسطینیوں کے حقوق کو مقدم رکھا اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔

اسی گذشتہ مہینے (اپریل 2023) میں واشنگٹن میں تعینات پیو سینٹر نام تھنک ٹینک نے ایک رائے شماری کا اہتمام کیا تو اس میں ہر 10 ڈیموکریٹ امریکیوں میں سے صرف ایک فرد نے صہیونیوں کے موجودہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے بارے میں مثبت رائے ظآہر کی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا: "میری لینڈ یونیورسٹی کی تازہ ترین رائے شماری کے مطابق 20 فیصد ریپبلکن اور 44 فیصد ڈیموکریٹ اسرائیل کو نسل پرست سمجھتے ہیں اور بائیکاٹ اسرائیل تحریک کی حمایت میں بھی زبردست اضافہ ہؤا ہے"۔

انھوں نے مزید لکھا: "یقینی امر ہے کہ اگر صہیونیوں پر تنقید کی اجازت دی جائے اور امریکہ صہیونی لابی کی قید سے رہا ہوجائے اور ایک آزاد ماحول میں امریکیوں سے وسیع پیمانے پر رائے شماری کی جائے تو غاصب-جعلی اسرائیلی ریاست کے

انھوں نے لکھا: "یقیناً اگر صہونیوں کے خلاف آزادی اظہار کی فضا کھل جائے اور امریکہ کو صہیونی لابی کے تسلط سے سے آزاد کر دیا جائے اور امریکی عوام کے وسیع تر اور آزادانہ رائے شماری کی جائے تو امریکی معاشرے میں جعلی صہیونی ریاست کی حقیقت اور اس کے وجود کے خلاف مزید حیران کن نتائج سامنے آئیں گے"۔

انھوں نے مزید لکھا: "امریکی مفکرین اور سیاست و سماج سے متعلق شخصیات کو اس سوال کا جواب تلاش کرنے کا پور حق ہے کہ "ان کا ملک امریکی حکومتیں اس ملک کے عوام اور ان ممالک اور اقوام کے مفادات کو غاصب اور نسل پرست، غیر جمہوری اور رو بزوال صہیونی ریاست پر قربان کرتی ہیں، جنہیں وہ زبانی کلامی طور پر "اتحادی" کا عنوان بھی دیتی ہیں؟!

یہ امر مسلّم ہے کہ فلسطینی کاز کا سورج ہمیشہ کے لئے صہیونی لابیوں اور مغربی ممالک کی ہتھیلی سے نہیں ڈھانپا جا سکے گا، اور وہ دن ضرور آئے گا جب اس کی روشنی - فلسطین اور محور مقاومت کے خون کی برکت سے - ضرور بضرور ساطع ہوگی۔

نیتن یاہو کی کابینہ دنیا کے خطرناک ترین دہشت گردوں اور نسل پرستوں کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، جس نے حتیٰ کہ اپنے منہ بولے باپ "امریکہ" کو بھی پریشان کر دیا ہے اور امریکہ بھی اسے برداشت کرتے کرتے اکتا گیا ہے۔

بہر حال امید ہے کہ سازباز کے حامی عرب حکمران بھی اپنے "قیمتی وقت" میں سے کچھ لمحے اس قسم کی رائے شماریوں کا جائزہ لینے پر صرف کریں گے، تاکہ شاید بہت دیر ہونے سے پہلے غاصب صہیونیوں کے ساتھ ساز باز کے سلسلے میں اپنے غلط اندازوں پر نظر ثانی کر سکیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242