23 جون 2018 - 18:01
  بن سلمان کی نیتن یاہو سے خفیہ ملاقات کا راز فاش

حوجی نے اس ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: بن سلمان نے بادشاہ اردن کے محل میں نیتن یاہو سے ملاقات کی اور یہ ملاقات ڈونلڈ ٹرامپ کے خصوصی نمائندوں جراڈ کوشنر اور جیسن گرین بلاٹ سے ملاقات کے ضمن میں ہوئی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی اخبار معاریو کے تجزیہ نگار ’’جاکی حوجی‘‘ نے گزشتہ پیر کو اردن میں ہوئی سعودی ولی عہد کی صہیونی وزیر اعظم سے خفیہ ملاقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود کے صہیونی ریاست سے تعلقات حالیہ سالوں میں زیادہ قریبی ہوتے جا رہے ہیں۔

حوجی نے اس ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا: بن سلمان نے بادشاہ اردن کے محل میں نیتن یاہو سے ملاقات کی اور یہ ملاقات ڈونلڈ ٹرامپ کے خصوصی نمائندوں جراڈ کوشنر اور جیسن گرین بلاٹ سے ملاقات کے ضمن میں ہوئی ہے۔

انہوں نے اس بارے میں مزید کہا کہ بن سلمان نے بادشاہ اردن عبد اللہ ثانی کی موجودگی اور غیر موجودگی میں اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقاتیں کی ہیں۔

خیال رہے کہ کوشنر اور گرین بلاٹ نے گزشتہ ہفتے علاقائی مملاک کا دورہ کر کے عربی ریاستوں کو صدی کی ڈیل کے امریکی مجوزہ منصوبہ پر گفتگو کی ہے تاہم انہوں نے اردن، مصر، سعودی عرب اور قطر کا دورہ کیا ہے۔

ٹرامپ نے اپنے نمائندوں کو ایسے حال میں عرب ریاستوں کے دورے کے لئے بھیجا کہ فلسطینی تین ماہ سے مسلسل صدی کی ڈیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر کے اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور اس راہ میں کئی جوانوں کی جانیں بھی قربان کر چکے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرامپ کے داماد جراڈ کوشنر ۱۴ مئی کو اپنی اہلیہ کے ہمراہ امریکی سفارت خانے کی قدس منتقلی کے موقع پر منعقدہ رسومات میں بھی حاضر تھے جس میں دسیوں فلسطینیوں کا خون بہایا گیا۔

صہیونی نیوز ایجنسی ’دبکا‘ نے قبل از ایں صدی کی ڈیل کے چند منصوبوں کو شائع کیا تھا جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

۱۔ ملک فلسطین غزہ کی پٹی کے کچھ علاقے اور مغربی کنارے کے آدھے حصے پر مشتمل ہو گا۔

۲۔ مغربی کنارے اور سرحدی گزرگاہوں کی سکیورٹی اسرائیل کے ذمہ ہو گی۔

۳۔ وادی اردن (مشرقی کنارے) پر اسرائیل کی حکومت ہو گی اور وہ اپنے فوجی اڈے وہاں قائم کرے گا۔

۴۔ مشرقی قدس کے تمام عرب علاقے فلسطین کے اختیار میں ہوں گے اس کے علاوہ قدس کا باقی سارا حصہ اسرائیل کے کنٹرول میں رہے گا۔

۵۔ قدس کا مشرقی شہر ابودیس فلسطین کا دار الحکومت ہو گا۔

۶۔ پرانے قدس کی مساجد پر فلسطین اور اردن کی نگرانی ہو گی۔

۷۔ غزہ کا کچھ حصہ نئے فلسطین کے ماتحت ہو گا بشرطیکہ حماس خود کو خلع سلاح کرے۔

۸۔ اس منصوبے میں فلسطینی مہاجروں کے لیے ’حق واپسی‘‘ کا کوئی آپشن درج نہیں ہو گا بلکہ عالمی سماج ان کے لیے فیصلہ کرے گا۔

۹۔ پوری دنیا کو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ اسرائیل یہودیوں کا وطن ہے اور فلسطین فلسطینیوں کا۔

اس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرامپ نے مذکورہ امریکی منصوبے ’’صدی کی ڈیل‘‘ کے حوالے سے تاحال سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ابوظہبی کے ولیعہد محمد بن زاید آل نہیان، امیر قطر تمیم بن حمد آل ثانی، مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی اور صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے کئی ملاقاتوں میں گفتگو اور مذاکرات کئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۲۴۲