13 جولائی 2013 - 19:30
شام نے 2003 میں امریکی تجویز رد کردی/حماس شامی تعاون کو فراموش نہ کرے

شام کے مفتی اعظم شیخ بدرالدین حسون نے کہا ہے کہ امریکہ نے عراق جنگ کے دوران شام کو تجویز دی تھی کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت ترک کردے لیکن صدر بشار اسد نے امریکہ کی اس تجویز کو رد کردیا تھا اور شام واحد عرب ملک ہے جو اسرائیل کے مقابلے میں کھڑا ہے۔

ابنا: شام کے مفتی اعظم شیخ بدرالدین حسون نے المنار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے عراق جنگ کے دوران شام کو تجویز دی تھی کہ وہ فلسطینیوں اور مقاومت کی حمایت ترک کردے  لیکن صدر بشار اسد نے امریکہ کی اس تجویز کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 5 ملین فلسطینی آوارہ وطن ہیں اور جب تک وہ اپنے گھروں میں آباد نہیں ہوجائیں گے تب تک فلسطینیوں کی حمایت جاری رہےگي۔ انھوں نے کہا کہ شام واحد عرب ملک ہے جو اسرائیل کے مقابلے میں کھڑا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شامی حکومت نے امریکہ پر واضح کردیا تھا کہ شام فلسطین میں رہنے والے یہودیوں کے خلاف نہیں بلکہ ان لوگوں کے خلاف ہے جو دوسرے ممالک سے لاکر فلسطین میں آباد کئے گئے ہیں اورجن کی وجہ سے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے گھر کیا گیا ہے۔ حسون نے کہا کہ شام نے فلسطینی تنظيم حماس کی بڑی مدد کی ہے اور حماس کو شام کی یہ مدد فراموش نہیں کرنی چاہیے۔ شام کے مفتی اعظم نے کہا کہ آج شام کے بحران کو دوسال ہوگئے ہیں اور آج بھی امریکہ کی وہی تجویز ہے کہ حماس اور مقاومت کی  مدد شام بند کردے تو شام میں جاری لڑائی بند ہوجائے گي۔ شام کے مفتی اعظم نے کہا کہ شام میں لڑنے والے گروہ امریکی اور صہیونی آلہ کار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم حماس سے شام کی حمایت کی درخواست نہیں کرتے صرف یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ غزہ کی لڑائی میں اسرائیل کے مقابلے میں ان کی مدد کس  نے کی؟ شام کے مفتی اعظم نے کہا کہ حماس کو شام کے احسانات فراموش نہیں کرنے چاہییں۔

.......

/169