ابنا: تاریخ گواہ ہے کہ سعودی عرب پر حکمراں آل سعود خاندان کے آل یہود کے ساتھ گہرے اور قریبی روابط رہے ہیں اور آل سعود کا سلسلہ نسب آل یہود تک پہنچتا ہے۔ کتاب تاریخ آل سعود کو 70 کی دہائی میں سعودی عرب کےمعروف تاریخ داں ناصر السعید نے تحریر کیا، ناصر السعید نے یہ کتاب آل سعود خاندان کے مالی تعاون سے شائع کی، آخر کار اس معروف تاریخ دان کو آل سعود کے شرپسندوں نے قتل کردیا۔ ناصر السعید نے اپنی کتاب میں سعود خاندان کے ہر فرد کی مالی بدعنوانیوں، اخلاقی بے راہروی اور انحراف کا سیر حاصل جائزہ لیا ہے اور ساتھ ہی آل سعود کو واضح دلائل کے ساتھ یہودی ثابت کیا ہے۔واضح رہے کہ اس کتاب کی تالیف کے وقت ملک فہد بن عبد العزیز سعودی عرب کے بادشاہ تھے چنانچہ ناصر السعید نے سعودی عرب کے اس بادشاہ کی غیر اخلاقی حرکتوں، عیاشیوں اور برائیوں کے بارے میں ٹھوس ثبوت پیش کئے ہیں۔
ناصر السعید نے اپنی کتاب کے پہلے تیس صفحات میں آل سعود کے شجرہ نسب کا جائزہ لیتے ہوئے ثابت کیا ہے کا سعود خاندان کا سلسلہ نسب حجاز (خیبر) کے یہودیوں تک جا پہنچتا ہے۔ ناصر السعید نے یہودیوں کی طرف سے محمد بن عبد الوہاب کی بھر پور حمایت اور وہابیت کی بنیاد اور داغ بیل ڈالنے پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہودیوں کی طرف سے دینی رہبری محمد بن عبد الوہاب کو سونپی گئی جبکہ سیاسی رہبری کو آل سعود کے حوالے کیا گيا۔ سعودی عرب کے اس تاریخ دان نے آل سعود کے تمام اقدامات کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آل سعود نے عربستان کے قبائل کا بڑی بے دردی اور بے رحمی کے ساتھ قتل عام کیا اور اپنے اس مدعا کو ثابت کرنے کے لئے تصاویر کے زبانی ٹھوس ثبوت پیش کئے ہیں۔ اس کتاب میں آل سعودخاندان اور انگریزوں کے قریبی روابط کا پردہ بھی فاش کیا گیا ہے۔ناصر السعید نےاپنی کتاب میں آل سعود خاندان کے اسرائیل کے بانی بن گورین کے ساتھ خفیہ روابط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ غاصب اسرائیلی ریاست کی تشکیل میں آل سعود خاندان نے بن گورین کو بہت بڑا تعاون پیش کیا اور اس تعاون کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔کتاب کی جلد پر آل سعود خاندان پر طنز کرتے ہوئے سورہ بقرہ کی آیات 204 اور 205 درج ہیں جہاں ارشاد ربانی ہے:
وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللّهَ عَلَى مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ ﴿۲۰۴﴾ وَإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الأَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيِهَا وَيُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لاَ يُحِبُّ الفَسَادَ ﴿۲۰۵﴾ ترجمہ: انسانوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کی باتیں زندگانی دنیا میں تم کو اچھی لگتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر خدا کو گواہ بناتے ہیں حالانکہ وہ بدترین (اور ہٹ دھرم ترین) دشمن ہیں، اور جب وہ آپ کے پاس سے منہ پھیرتے اور چلے جاتے ہیں تو زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں کھیتیوں اور انسانی نسلوں کو تباہ و برباد کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالی فساد کو پسند نہیں کرتا ہے۔