علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ انسان کی قدر و قیمت کا معیار اس کے علم اور تقویٰ سے وابستہ ہے، جتنا علم و تقویٰ بلند ہوگا اتنی ہی انسان کی عظمت میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وطنِ عزیز پاکستان میں آئی ایس او کے صالح اور انقلابی نوجوان ہمیشہ دینِ اسلام کی حقیقی تعلیمات اور حسینی پیغام کو عام کرنے کے لیے سرگرم رہے ہیں۔ قائدِ شہید علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کے باوفا فرزندان پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔
انہوں نے جرائم پیشہ، فاسق اور بدکردار عناصر کو دین اور ملک کے لیے بدنما دھبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمیشہ اغیار کی غلامی کرتے ہوئے امتِ مسلمہ سے خیانت کرتے رہے اور پاکستان کو ابتر صورتحال تک پہنچانے میں کردار ادا کیا۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ آج اولیائے خدا فلسطین، لبنان، یمن، عراق اور ایران سمیت دنیا بھر میں دین کی سربلندی کے لیے وقت کے ظالم، جابر اور فرعونی طاقتوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ان کی جرات، غیرت، بہادری، ایثار اور قربانی پر پوری دنیا حیران ہے۔
انہوں نے کہا کہ حق و باطل کی اس جنگ میں ہم اہلِ حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ غزہ کے مظلوم عوام کے قتلِ عام کے وقت ہمیں ان کی حمایت کے لیے عملی اقدام کرنا چاہیے تھا، مگر آج امریکہ اور عالمی سامراجی قوتوں کی خوشنودی کے لیے پاک فوج کو فلسطین بھیجنے کی باتیں کی جا رہی ہیں، جس پر ہمیں شدید تحفظات ہیں۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے آخر میں کہا کہ پاکستان کے کروڑوں غیرت مند مسلمان آج بھی غزہ، فلسطین اور مزاحمتی قوت حماس کے ساتھ کھڑے ہیں اور مظلوموں کی حمایت کو اپنا دینی و انسانی فریضہ سمجھتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ