23 دسمبر 2025 - 18:14
القدس خطرناک مرحلے میں داخل، مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کے مکروہ عزائم تیز ہو رہے ہیں، عکرمہ صبری

مقبوضہ بیت المقدس میں سپریم اسلامی کمیٹی کے سربراہ شیخ عکرمہ صبری نے خبردار کیا ہے کہ مقدس شہر القدس ایک نہایت خطرناک مرحلے سے گزر رہا ہے، جہاں انتہاپسند اسرائیلی حکومت کے لیے کسی قسم کی کوئی رکاوٹ یا باز پرس موجود نہیں، اور اسی فضا میں مسجد اقصیٰ کو منہدم کرنے اور اسے تقسیم کرنے کے مجرمانہ منصوبے تیزی سے آگے بڑھائے جا رہے ہیں۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، مقبوضہ بیت المقدس میں سپریم اسلامی کمیٹی کے سربراہ شیخ عکرمہ صبری نے خبردار کیا ہے کہ مقدس شہر القدس ایک نہایت خطرناک مرحلے سے گزر رہا ہے، جہاں انتہاپسند اسرائیلی حکومت کے لیے کسی قسم کی کوئی رکاوٹ یا باز پرس موجود نہیں، اور اسی فضا میں مسجد اقصیٰ کو منہدم کرنے اور اسے تقسیم کرنے کے مجرمانہ منصوبے تیزی سے آگے بڑھائے جا رہے ہیں۔

شیخ عکرمہ صبری کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب قابض آبادکاروں کی جانب سے القدس کے شہریوں اور اسلامی مقدسات بالخصوص مسجد اقصیٰ مبارک پر حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ القدس اس وقت ایک انتہائی کربناک مرحلے سے گزر رہا ہے، جہاں قابض اسرائیلی انتہاپسند پالیسیوں کے باعث شہر کے باشندے مسجد اقصیٰ کے دفاع کی قیمت ادا کر رہے ہیں، جبکہ انہیں عالمی سطح پر تنہا چھوڑ دیا گیا ہے اور کسی قسم کی مدد یا حمایت میسر نہیں اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

شیخ صبری نے وضاحت کی کہ القدس کے شہری بدترین ظلم و ستم اور مسلسل اذیت ناک حالات کا سامنا کر رہے ہیں، جہاں روزمرہ زندگی اور سکیورٹی کی صورتحال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ مصائب اہلیان القدس کے عزم کو توڑنے کے بجائے انہیں اپنی زمین سے مزید وابستہ اور صہیونی منصوبوں کے مقابل مزید ثابت قدم بنا رہے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ گھروں کی مسماری، شہریوں کی جبری بے دخلی اور خاندانوں کی جبری نقل مکانی کی پالیسی بدستور جاری ہے بلکہ حالیہ عرصے میں اس میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ یہ تمام کارروائیاں یہودی انتہاپسند گروہوں کی سرپرستی میں ہو رہی ہیں جو اب براہ راست قابض حکومت کے ایوانوں میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔

شیخ عکرمہ صبری نے بتایا کہ یہی گروہ نہ صرف گھروں کی مسماری اور مقدسیوں پر ظلم و ستم میں براہ راست ملوث ہیں بلکہ قتل اور تباہی پر اکساتے ہیں، مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال کرتے ہیں، اسے منہدم کرنے اور تقسیم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کے اندر مسلمانوں کی عبادات پر حملے کر رہے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ تمام سنگین جرائم پوری دنیا کے سامنے ہو رہے ہیں لیکن انہیں روکنے کے لیے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا جا رہا۔ ان کے مطابق القدس میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ فلسطینی وجود کو مٹانے کے لیے کھلی جنگ کا حصہ ہے۔

اپنے بیان کے اختتام پر اعلیٰ اسلامی ہیئت کے سربراہ نے کہا کہ اگرچہ تباہی اور بے گھری کے مناظر فلسطینی عوام کے لیے اب اجنبی نہیں رہے، تاہم یہ سفاکیت ان کے حوصلے پست نہیں کر سکے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام ثابت قدم رہیں گے، مرابطہ جاری رکھیں گے اور اپنی سرزمین پر ڈٹے رہیں گے یہاں تک کہ اللہ زمین اور اس پر بسنے والوں کا وارث بن جائے۔

یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب مغربی کنارہ اور القدس میں قابض اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کے حملوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یہ سب غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی قابض اسرائیلی نسل کش جنگ کے سائے میں ہو رہا ہے جو آٹھ اکتوبر سنہ 2023ء کو شروع ہوئی اور دو برس تک جاری رہنے کے بعد دس اکتوبر سنہ 2025ء کو سیز فائر معاہدے کے نفاذ پر ختم ہوئی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha