اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، پیغمبرِ اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ولادتِ باسعادت کی 1500ویں سالگرہ کے موقع پر پٹنہ کے مدرسہ سلیمانیہ میں ایک بین المذاہب سمینار بعنوان “مصطفیٰ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ کے انسانی نقوش” منعقد ہوا۔
اس سمینار میں بھارت اور بیرونِ ملک سے مختلف مذاہب کے علما، دانشوروں اور مذہبی قائدین نے شرکت کی۔ اس موقع پر امن، انسانیت اور باہمی ہم آہنگی کے پیغام کو اجاگر کیا گیا۔
محبانِ اُمّ الائمہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے سیکریٹری برائے اشاعت، یعقوب جعفری نے بتایا کہ 13 دسمبر کو تاریخی مدرسہ سلیمانیہ ایک یادگار منظر کا گواہ بنا، جب آل انڈیا بین المذاہب سمینار ایک بین الاقوامی سطح کے پروگرام میں تبدیل ہو گیا۔ بالمشافہ اور آن لائن شرکت کرنے والے معزز مہمانوں نے سمینار کے وقار میں بے پناہ اضافہ کیا۔ رسولِ اکرم ﷺ سے محبت نے تمام شرکا کو تسبیح کے دانوں کی طرح ایک لڑی میں پرو دیا، جبکہ اسٹیج پر عظیم بھارت کا تنوع اور اتحاد نمایاں نظر آیا۔
یہ پروگرام محبانِ اُمّ الائمہ ٹرسٹ کے بانی صدر مولانا مراد رضا رضوی کی سرپرستی میں منعقد ہوا، جبکہ انجمن پنجتنی (رجسٹرڈ) نے انتظامی ذمہ داریاں نبھائیں۔ متعدد مقامی تنظیموں اور ثقافتی اداروں نے بھی مکمل تعاون فراہم کیا۔
ایران کے سپریم لیڈر کے بھارت میں نمائندے، حجۃ الاسلام ڈاکٹر عبدالمجید حکیم الٰہی کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا گیا، جس میں بھارت کو بین المذاہب مکالمے کے لیے ایک مثالی سرزمین قرار دیا گیا اور ظلم کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون پر زور دیا گیا۔
حجۃ الاسلام احمد علی عابدی نے اپنے صوتی پیغام میں کہا کہ آج کے پُرآشوب عالمی حالات میں نبیِ رحمت ﷺ کی سیرت ہی تنازعات کے خاتمے کی کنجی ہے۔ آپ ﷺ کی تعلیمات جانوروں، درختوں اور بچوں کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں اور کسی بے گناہ انسان کے قتل کو ناقابلِ معافی جرم قرار دیتی ہیں۔
خانقاہِ عمادیہ کے سجادہ نشین، مولوی شاہ مصباح الحق عمادی نے کہا کہ یہ سمینار تمام مکاتبِ فکر کو ایک اسٹیج پر لانے کی عملی مثال ہے، جو پیغمبرِ اسلام ﷺ کی حیات کے انسانی اثرات کو اجاگر کرتا ہے، اور آج کے دور میں اس کی اشد ضرورت ہے۔
گردوارہ گرو گوبند سنگھ جی سے تشریف لانے والے دلجیت سنگھ نے اسلام اور سکھ مت کے درمیان مشترکہ تعلیمات پر روشنی ڈالی، خصوصاً انسانیت کی خدمت اور مظلوموں کی حمایت پر زور دیا۔ انہوں نے پنجاب میں سیلاب متاثرین کے لیے شیعہ برادری کی جانب سے دی جانے والی امداد کو بین المذاہب بھائی چارے کی روشن مثال قرار دیا۔
آچاریہ پروفیسر دھرمندر کمار تیواری (سابق وائس چانسلر، ویر کنور سنگھ یونیورسٹی، آرا) نے اپنی بصیرت افروز تقریر میں کہا کہ نفرت کو نفرت سے ختم نہیں کیا جا سکتا بلکہ محبت کے ذریعے ہی اس کا علاج ممکن ہے۔ اسلام ایک پُرامن مذہب ہے جو ظلم کی مخالفت کرتا ہے، انسانوں کی نہیں۔
حجۃ الاسلام سید اشرف الغراوی، مرجعِ عالی قدر آیت اللہ العظمیٰ علی السیستانی کے نمائندے نے آیت اللہ کی جانب سے مبارکباد پیش کی اور کہا کہ انسانی اقدار کے بغیر دنیا جنگل کا قانون بن جائے گی، اور حقیقی حکمرانی وہی ہے جس میں اقتدار کے ساتھ ساتھ رحمت اور شفقت بھی شامل ہو۔
آپ کا تبصرہ