اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، یوناما نے کہا کہ طالبان کی طرف سے تعلیم، روزگار اور صحت کی سہولیات پر پابندیوں نے افغان خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور یہ اقدام ملک کے مستقبل کو تباہی کی طرف دھکیل رہا ہے۔
یوناما کی سرپرست جورجٹ گانیون نے کہا کہ حقوقِ انسانی کوئی اختیار نہیں بلکہ روزمرہ زندگی کی ضرورت ہیں اور خواتین کی مکمل شمولیت کے بغیر افغانستان کی بہتری ناممکن ہے۔
اقوام متحدہ کے دیگر اداروں نے بھی واضح کیا کہ خواتین کو تعلیم، صحت اور معاش کا حق نہ دینا بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یوناما کے مطابق بعض صوبوں میں طالبان خواتین طبی عملے پر محرم کی پابندی لگا رہے ہیں اور بغیر محرم خواتین کو علاج تک سے روکا جا رہا ہے جس سے ان کی معاشرتی تنہائی بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 سے 2024 تک طالبان کے ہاتھوں ہزار سے زائد غیرقانونی تشدد کے واقعات اور سیکڑوں صحافیوں کی گرفتاری و دباؤ ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
یوناما نے داعش خراسان کی جانب سے ہزاره اور شیعہ برادری پر حملوں کو ’’نسل کشی‘‘ قرار دیتے ہوئے طالبان کو ان کی حفاظت کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ اسی دوران سلامتی کونسل نے بھی خبردار کیا ہے کہ خواتین کے حقوق میں بہتری کے بغیر طالبان سے معمول کے تعلقات قائم کرنا ممکن نہیں۔
آپ کا تبصرہ