اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، عراقی حکومت نے وزارتِ انصاف کے سرکاری گزٹ میں شائع ہونے والی اُس فہرست سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا ہے، جس میں حزب اللہ لبنان اور یمن کی حوثی تحریک سمیت بعض تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے ان کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہ فہرست اصلاح کی محتاج ہے۔
عراق کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق، دہشت گردوں کے اثاثے منجمد کرنے والی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس فہرست سے بعض اداروں اور افراد کے نام نکال دیے جائیں گے، تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ کن تنظیموں یا شخصیات کو فہرست سے خارج کیا جائے گا۔
یہ صورتِ حال اُس وقت پیدا ہوئی جب وزارتِ انصاف سے وابستہ سرکاری اخبار الوقائع میں شائع تصاویر کے ذریعے یہ تاثر سامنے آیا کہ عراقی حکومت نے باضابطہ طور پر حزب اللہ اور حوثیوں کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے ان کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے، جس پر ملک کے اندر اور باہر شدید ردِّعمل دیکھنے میں آیا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا جب عراق پر امریکہ کی جانب سے دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے اور بغداد کے تعلقات ایک طرف واشنگٹن اور دوسری طرف تہران کے ساتھ نہایت پیچیدہ نوعیت کے ہیں۔ عراق ایک طرف امریکہ کا معاشی شراکت دار ہے جبکہ دوسری جانب ایران اس کا ہمسایہ اور اہم اسٹریٹجک اتحادی بھی ہے، جس کا عراق کی سیاست اور سیکیورٹی معاملات میں نمایاں اثر و رسوخ ہے۔
ماہرین کے مطابق عراقی حکومت کا یہ متضاد مؤقف دراصل ایران کے ساتھ ناگزیر تعلقات برقرار رکھنے اور امریکہ کی جانب سے تہران کے خلاف ’’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی کے تقاضوں میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کا عکاس ہے۔
یہ تمام پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ اور حماس جیسے اتحادیوں پر حالیہ حملوں کے بعد ایران کو بڑھتے ہوئے فوجی اور سیکیورٹی دباؤ کا سامنا ہے اور خطہ ایک بار پھر شدید کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔
آپ کا تبصرہ