اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹیلیفونک گفتگو کے دوران بنیامین نیتن یاہو پر زور دیا کہ غزہ میں حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنا ناگزیر ہے، جبکہ ساتھ ہی اسرائیل کو نئی شامی حکومت کے ساتھ ’’مضبوط اور مؤثر گفتگو‘‘ جاری رکھنے کی تلقین بھی کی گئی۔
یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب حالیہ دنوں میں دمشق کے مضافاتی علاقوں میں اسرائیلی فوج اور شامی شہریوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد سرحدی کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے، اور امریکا اس صورتحال کو ’’شام کی ترقی‘‘ کے منافی کسی بھی اقدام سے روکنا چاہتا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں ایک بار پھر ’’حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنانے‘‘ کے عزم کی تجدید کی گئی۔ اس کے ساتھ ساتھ فریقین نے خطے میں امن معاہدوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وائٹ ہاؤس نے نیتن یاہو کو مستقبل میں واشنگٹن کے دورے کی دعوت بھی دی ہے۔
قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ نیتن یاہو کے جاری کردہ بیان میں شام کا براہِ راست ذکر نہیں کیا گیا، تاہم عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ رابطہ واشنگٹن کی جانب سے تل ابیب اور دمشق کے درمیان کشیدگی کم کرانے کی کوششوں کے پس منظر میں ہوا ہے۔ یہ سفارتی کوششیں جنوبی شام کے شہرک بیت جن میں اسرائیلی فوج کی دراندازی اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعے کے بعد تیز ہوئیں، جس میں چھ اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا گزشتہ ہفتے کے واقعے کے بعد کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ اس موقف کی توثیق ٹرمپ کے سوشل میڈیا پیغامات سے بھی ہوتی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’’یہ نہایت ضروری ہے کہ اسرائیل دمشق کے ساتھ مضبوط اور حقیقی مکالمہ برقرار رکھے، اور شام کی ترقی میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہونے دی جائے۔‘‘
انہوں نے شام کی نئی قیادت احمد الشرع کا حوالہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نئی شامی حکومت اسرائیل کے ساتھ طویل المدت اور خوشحال تعلقات کے قیام کی جانب پیش قدمی کرے گی۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بشار الاسد کی حکومت کے 8 دسمبر 2024 کو خاتمے کے بعد اسرائیلی فوج نے بارہا شامی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان حملوں میں شامی فوجی تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا، جبکہ متعدد شہری بھی شہید ہوئے۔
تازہ ترین واقعے میں دمشق کے نواحی علاقے بیت جن میں اسرائیلی گشتی دستے کی دراندازی پر مقامی آبادی کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جہاں شہری اپنے گھروں کا دفاع کر رہے تھے۔ اس دوران چھ اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے۔ اس کے بعد اسرائیل نے جوابی فضائی حملے کیے، جن میں خواتین اور بچوں سمیت 13 افراد شہید اور 25 سے زائد زخمی ہوگئے۔ بیت جن کا علاقہ مقبوضہ جولان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
اگرچہ شامی مرکزی حکومت حالیہ تبدیلیوں کے بعد اسرائیل کے لیے براہِ راست کوئی خطرہ نہیں سمجھی جاتی، تاہم مسلسل زمینی دراندازیوں اور فضائی حملوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل شام کے خلاف جارحانہ پالیسی پر بدستور قائم ہے۔
آپ کا تبصرہ