1 نومبر 2025 - 18:02
نہج البلاغہ امیرالمومنینؑ کے تعارف کا بہترین ذریعہ ہے: مولانا سید حیدر عباس

لکھنؤ کے حوزہ زینبیہ میں درسِ اخلاق کے موقع پر مولانا سید حیدر عباس رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہج البلاغہ امیرالمومنینؑ کے افکار و تعلیمات کو سمجھنے کا بہترین ذریعہ ہے، اور ہر مؤمن کا فریضہ ہے کہ وہ اس عظیم کتاب سے روزانہ استفادہ کرے۔

اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،  دینی مدارس میں عموماً ہر جمعرات کو درسِ اخلاق کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں شہر لکھنؤ کے حوزہ زینبیہ میں درسِ اخلاق کے ضمن میں کلامِ امیر بیان سے آشنائی کی خاطر مولانا سید حیدر عباس رضوی نے طالبات سے خطاب فرمایا۔

مولانا موصوف گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل کلامِ امیر کی ترویج کے لیے کوشاں ہیں۔ آپ نے امیرالمومنینؑ کے کلام "ہم اقلیمِ سخن کے فرمانروا ہیں" سے اپنی گفتگو کا آغاز کیا۔

سید رضیؒ کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا نے بیان کیا کہ سید بزرگوار نے یہ عظیم علمی کارنامہ آج سے ہزار برس قبل عام مؤمنین کے مطالبے پر انجام دیا۔

اہل سنت علما جیسے ابن ابی‌الحدید معتزلی، ڈاکٹر صبحی صالح اور جاحظ وغیرہ کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا سید حیدر عباس نے کہا کہ ان جیسے متعدد اہل سنت علما نے کلامِ امیرالمومنینؑ کے تئیں اہم خدمات انجام دی ہیں۔

حوزہ زینبیہ کی طالبات سے خطاب کرتے ہوئے مولانا موصوف نے کہا کہ آج ہم سب کا فریضہ ہے کہ ہم کلامِ علوی کی ترویج کے لیے کوشاں رہیں اور روزانہ نہج البلاغہ کی کچھ عبارتوں کا ضرور مطالعہ کریں، کیونکہ امام خمینیؒ نے اس عظیم کتاب کے لیے "معجون و مرہم" کی تعبیر استعمال کی ہے۔ یعنی ظاہری حسن و باطنی نکھار کے لیے نہج البلاغہ سے وابستگی ضروری ہے۔

درس کے آخر میں مولانا موصوف نے نہج البلاغہ کے خطبہ 107 کے ضمن میں اہل بیتؑ کے پانچ فضائل کا بھی تذکرہ کیا۔

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے کتابخانہ "علم و دانش" سے شائع ہونے والی دیدہ زیب نہج البلاغہ کا نسخہ طالبات کو دکھاتے ہوئے بتایا کہ سرزمینِ ہندوستان پر پہلی بار اس شان سے یہ کتاب شائع ہوئی ہے، اور اسے مختلف صوبوں، شہروں حتیٰ کہ دیہاتوں تک علما، خطبا، ادبا اور شعرا کے ذریعے پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔

حوزہ زینبیہ کے استاد مولانا سید سراج احمد اور حوزہ کے مسئول برادر محمد مہدی کے ساتھ مولانا سید حیدر عباس رضوی نے کتابخانہ کا جائزہ لیا اور اپنے مفید مشورے دیے۔ حوزہ کے اراکین، معلمین اور طالبات نے مولانا سید حیدر عباس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے اپنے لیے ایک اخلاقی فریضہ قرار دیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha